سعودی خاتون اُمّ حمد الطلحی 40 برس قبل جب اپنی والدہ کو روایتی ملبوسات سیتے ہوئے دیکھا کرتیں تو اُس وقت ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ایک روز وہ خود دست کاری کے اس فن میں مہارت حاصل کر کے اسے ذریعہِ معاش بنا لیں گی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ام حمد نے بتایا کہ "وہ بچپن سے ہی روایتی ملبوسات تیار کرنے کا بے پناہ شغف رکھتی تھیں۔ میں نے 40 برس قبل اپنی والدہ سے اس پیشے کا فن سیکھنا شروع کیا۔ میں نے اس میں مہارت حاصل کی اور برس ہا برس کی محنت کے بعد یہ میرا یہ شوق پیشے میں تبدیل ہو گیا۔ میں علاقائی ثقافت کا مظہر بننے والے ملبوسات اور برقعوں کی تیاری کے علاوہ تقریبات اور شادیوں میں پہنے جانے والے کپڑے بھی تیار کرتی ہوں”۔
یہ بھی پڑھیے
سنہ 1925 میں ایک ملتانی عراق جا کر عشرہ محرم کا احوال دیتا ہے||حسنین جمال
ٹائی ٹینک ایک سو گیارہ برس بعد مزید پانچ زندگیاں لے گیا
چوکیل بانڈہ: فطرت کے دلفریب رنگوں کی جادونگری||اکمل خان