مئی 10, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گریٹ جمال خان لغاری۔وفات 1881۔۔۔ڈاکٹر یسین بیگ

شکار پور کے ہندو تاجروں کو آدھ لاپی پہ مانکہ نہر اور اپر سندھ کے میر ٹالپور سے تعلق بہاولپور کے نواب اور مغرب کے درانی سبھی اچھے ہمسائے شمار کیے۔

میرانی سلطنت کے خاتمے بعد پنجاب کی سکھ حکومت نے لغاری قبیلے کو دربار سخی سرور کا ٹھیکہ اور وہاں کی تجارتی گزرگاہ بھی سونپ دی۔
سبھی قبائل آپس کی سرداری یا ایک دوسرے کے مال مویشی اور چراگاہوں پہ لڑ رھے تھے۔
حدیانی اور علیانی شاخ کے سردار کا فیصلہ سید برادری اور انگریزوں کی مداخلت سے ھوا اور جمال خان کو لغاری چیف بنایا گیا۔
جمال خان نے کروان جو نہری انجینئر تھا۔اوڈو جو سرمایہ اور لیبر اووڈ رکھتا تھا۔چمن لال جس نے ڈیرہ کی زمینوں کی شماری کی سب کو ساتھ ملا کر مانکہ ندی کو چوٹی سے داجل تک لے گئے۔5ھزار کی فوج بنائی چوٹی مرکز بنایا۔ڈھنگانا نہیر۔شوریہ ندی ڈھوری واہ تمن کھوسہ کو دی فضل واہ لنڈ کے لیے تھیڈھنڈی مزاری اور دریشک کو۔۔یہ سب سرمایہ مزدور جمال خان کی سرپرستی میں دے رھے تھے۔کھوسہ اور لغاری میں اور مزاری میں انہیں واہ ندیوں پہ ٹنشن دشمنیاں بھی چلیں۔
سیاہ دن۔۔
جنوری 1867 میں بگٹی مری اور کھیتران کے خلاف مال مویشی لوٹنے کی جام پور دربار میں انگریز کمشنر سے شکایت کی کئی اور کچھ بلوچ گرچانی ٹبی لنڈ والے ھڑند کے مقام پر تین سو بگٹیوں بشمول غلام حسین بگٹی کا قتل ھوا۔یہ اس خطے کا سیاہ دن تھا اور انگریزوں کی خطے کو کالونی جدید سہولیات مراعات اور آگے بڑھو پالیسی ترک کر کے سنٹرل پنجاب جانے کا سوچا۔
اب کروان اوڈو اور چمن لال کرپشن پہ جیل گئے۔چار سال جمال خان پر امن عدالت میں مقدمہ لڑتا رھا اور باعزت جاگیر کے سرخرو ھوا۔
وہ پھر انگریز سینڈی مین کی برابر والی کرسی پہ بیٹھنے لگا۔
1881 میں وفات کے وقت وہ اس خطے کا ھیرو بن چکا تھا۔
بعد میں ازدی تحریک یونینسٹ پارٹی مسلم لیگ مزدور پارٹیاں بنتی گئیں اور قبائلی چیف فیصلے کرتے گئے۔
افراد قبیلے سے وابستہ رھے۔شخصی آزادی ثانوی تھی۔اس خطے میں جڑت بہت لازم رہی ھے۔
ڈاکٹر یاسین بیگ

%d bloggers like this: