چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے اختیارات کا علم ہے اور ہم اپنے ملک کے لئے ان اختیارات کا استعمال کرنا بخوبی جانتے ہیں
ملتان ہائی کورٹ بار میں سول رائٹس اینڈ ڈیوٹیز آف اسٹیٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ
بنیادی حقوق حاصل کرنے کے لئے ہمیں مسلسل محنت کرنی ہے ، شہر کو بہتر بنانے کے لئے شہریوں کو بنیادی حقوق دینے کے لئے کوشش کی جا رہی ہے ، ملتان جیسے گرم شہر میں درخت کہیں نظر نہیں آئے ۔، اسٹریٹ لائٹیس بھی نظر نہیں آئیں ،
اگر دوکاندار اپنی لائٹیں بند کر دیں تو شہر میں اندھیرا ہو جائے ، افسوس کی بات ہے کہ اس شہر کی سوغات آموں کے درخت بھی کاٹے جا رہے ہیں ، آم کے درخت بچائیں ،
آپ کے پاس کوئی طریقہ نہیں آم کے درخت بچانے کا تو ہم سے آ کر طریقہ پوچھ لیں ، کسی مسئلہ سے نہیں گھبراتے ،
ہم ہر کام انصاف کے تقاضوں کے مطابق کریں گے ، سوک رائٹیس میں عدلیہ کا کردار کلیدی ہے ، ہمارے اندر کوئی کمزوری نہیں کہ ہم کمزور ہو جائیں ، ہمیں اپنی پوزیشن کا بخوبی اندازہ ہے
اور اس کا استعمال بھی جانتے ہیں ، اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مامون الرشید نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ جنگلات اور قدرتی وسائل کی حفاظت کی جائے ،
تجاوزات صرف شہروں ہی نہیں جنگلات میں بھی ہو رہی ہیں ، اسموگ کے حوالے سے عدالتوں میں کیسز آئے ، ماحولیات کے حوالے کونسل غیر فعال تھی، جو عدالتی احکامات پر فعال ہوئی ، میں نے اسپتالوں کے فضلے کو تلف کرنے اور دیگر اقدامات پر وزیر صحت پنجاب کو طلب کیا ،
پنجاب کی وزیر صحت نے عدالت میں اس حوالے سے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ، وکلاء مفاد عامہ کے کیسز پٹیشن کے ذریعے عدالتوں کے نوٹس میں لائیں ،
اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال بھی چیف جسٹس آف پاکستان کے ہمراہ تھے
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون