مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

1فروری2020:آج ضلع رحیم یار خان میں کیا ہوا؟

ضلع رحیم یار خان سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں تبصرے اور تجزیے۔

رحیم یار خان

ضلع خوشاب سے تعلق رکھنے والے ترقی پسند زمیندار ملک انعام خالق بندیال نے گانگا نگر سے صوبہ سندھ سکھر لاڑکانہ کے لیے روانگی سے قبل پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ

جو اجناس اور چیزیں زرعی معیشت کے حامل ملک پاکستان کو برآمد کرنی چاہئیے تھیں. افسوس صد افسوس کہ حکمرانوں کی ترجیحات اور غلط فیصلوں کی وجہ سے روئی اور گندم ملک میں درآمد کرنے فیصلے ہو رہے ہیں. ہر فصل کی برداشت کے وقت کسان لٹ جاتا ہے.

مافیاز کی لوٹ مار اور کسانوں کے زرق ڈاکہ ڈالنے والے گروہوں کو بے نقاب کرنے اور ان سے بچنے کے لیے ملک بھر کے کسانوں کو جاگنا اور متحد ہونا پڑے گا.

زمیندار اپنے حالات کو بدلنے کے لیے وقت کے تقاضوں کے مطابق خود کو بدلیں. اجناس کی مناسب قیمت پر فروخت کے لیے اپنے سٹور بنانے پڑیں گے.

حکمرانوں سے اپنے مطالبات تسلیم کروانے کے لیے کسانوں تنظیموں کے ہاتھ مضبوط کرنے کے علاوہ ہر ضلع میں چیمبرز آف ایگریکلچر کی بنیاد رکھنی ہوگی.زرعی منصوبہ سازی اور اجناس کی جائز قیمتوں کے حصول چیمبرز آف ایگریکلچر کی اشد ضرورت ہے. جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ

گندم اورآٹے کی سمگلنگ روکنے کے لیے گندم کی سرکاری قیمت میں اضافہ کرکے ملک کے کسانوں اس کا حق دیا جائے. ہمارے اڑوس پڑؤس میں جب گندم اور آٹے کی قیمت زیادہ ہوگی تو ملک کے اندر موجود طاقت ور ترین مافیا سمگلنگ کرنے سے باز نہیں آئیں گے.

کنٹرول کرنے کی بجائےکرپٹ بیورو کریسی بھی بہتے گننگا میں اشنان کرنے لگتی ہے . وطن عزیز میں شوگر مافیا ایک اژدھے کا روپ دھار چکا ہے.ایک جنات اور دیوؤں کی صورت اختیار کر چکا ہے

حکومت اور حکومتی اداروں کو اپنے زیر اثر کر کے معاشی قتلام کا باعث بنا ہوا ہے. کپاس اور گندم کے کاشتکاروں کو نقصان پہنچانے کے پیچھے بھی درپردہ شوگر مافیا ہی کارفرما ہے.

باہر سے ڈیوٹی فری روئی کی درآمد اور اب گندم کی درآمدکا فیصلے قومی زراعت اور کسانوں کے سخت نقصان دہ ہیں.

حکومت گندم درآمد کرنے کی غلطی ہرگز نہ کرے. اس موقع پر ملک نعیم خان محمد سجاد، محمد عامر، جام محمد راشد مجنوں گانگا بھی موجود تھے.


رحیم یار خان

گلوکارہ شیریں کنول نے کہا ہے کہ موسیقی کا علم اور فن ہمارا خاندانی ورثہ ہے. آواز قدرت کا عطا کردہ انمول عطیہ ہے. پذیرائی اور شہرت میں میری میٹھی سرائیکی زبان اور پرستاروں کی محبتیں شامل ہیں. سرائیکی گائیگی میں خواتین سنگرز کے لیے خاصا سکوپ موجود ہے.

شوبز اور موسیقی سے وابستہ لوگوں کو چاہئیے کہ وقت اور حالات کے تقاضوں کے مطابق اپنے علم اور فن کو استعمال کرکے آگے بڑھیں. شیریں کنول نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ

میرا تعلق بہاول پور کی محسن پاکستان اور عظیم دھرتی سے ہے. میرا خاوند میاں محبوب احمد خان عباسی میرا اچھا دوست اور مخلص پروموٹر بھی ہے.

کالم نگار جام ایم ڈی گانگا کا لکھا ہوا وطن کا ترانہ اور سرائیکی گیت تیار کرلیا ہے جس کی ریکارڈنگ بہت جلد ہوگی.

%d bloggers like this: