مئی 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست پر سماعت کا احوال

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا نئی صورتحال میں کیا صدر مملکت ریفرنس پر کارروائی آگے بڑھانا چاہتے ہیں؟ایڈئشنل اٹارنی جنرل صاحب ہدایات لیکر آگاہ کریں

صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی اور دیگر درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ہے ۔

سماعت کورٹ نمبر ایک میں جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں دس رکنی فل کورٹ  نے کی ۔

پاکستان بار کونسل کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جسٹس فائز عیسی سے منسوب جائیدادوں کے ذرائع آمدن غیر ملکی ہیں۔ غیر ملکی ذرائع آمدن ہوں تو منی لانڈرنگ، حوالہ یا ہنڈی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ قانون کو اپنا راستہ اپنانے دیا جائے

جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا گوشوارے درست نہ ہوں تو کیا ججز سے ٹیکس حکام وضاحت لے سکتے ہیں؟کیا ججز کو ٹیکس معاملات میں بھی  استثنی حاصل ہے؟

سلمان اکرم راجہ نے کہا ججز کو استثنی حاصل نہیں، ٹیکس حکام سوال پوچھ سکتے ہیں، اہلیہ اور بچوں سے ذرائع آمدن پوچھے بغیر جج پر الزام عائد کیا گیا،ججز پر ایسے ہی الزامات لگتے رہے تو ان کا وقار کیا رہ جائے گا؟جسٹس فائز عیسی اور انکے اہلخانہ کا وقار مجروح کیا گیا،حکومت نے جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ کو عالمی سطح کی فراڈن کہا۔

پاکستان بار کونسل کے وکیل نے کہا جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ کےسپینش نام کے سپیلنگ سمجھ نہ آنے پر انہیں فراڈ کی مرتکب کہا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل صرف حقائق جاننے کا فورم ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا جوڈیشل کونسل حقائق جاننے کیساتھ ساتھ اپنی رائے بھی دیتی ہے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا ہر ریفرنس ہی چیلنج ہونے لگے گا تو بات آگے کیسے بڑھے گی؟

سلمان اکرم راجہ نے کہا بدنیتی پر مبنی ریفرنس عدالت میں چیلنج ہو سکتا ہے،

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ریفرنس کے بعد جج پر دھبہ لگ جاتا ہے، ریفرنس بنانے میں اہلیہ اور بچوں والا نقطہ ہم نے نوٹ کر لیا ہے،منیر اے ملک نے کہا تھا وزراء نے ریفرنس پر پریس کانفرنس کی،ریفرنس کی کارروائی میڈیا میں لیک کرنے کا کیا ثبوت ہے؟

سلمان اکرم راجہ  نے کہا اخبارات اور ٹی وی کا ریکارڈ فراہم کر دوں گا،جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ کے والدین بھی غیرملکی ہیں، جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ اور بچے جواب دیے بغیر باہر جاتے تو نتیجہ کچھ اور نکلتا،میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ خود ایف بی آر گئیں۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ ایف بی آر گئی ہیں تو مقدمہ کا رخ تبدیل ہوجائے گا،

سلمان اکرم راجہ نے کہا جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ نے خود کو ایف بی آر کے سامنے پیش کیا،

منیر اے ملک نے کہا جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ گزشتہ روز ٹیکس حکام کے سامنے پیش ہوئیں، جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ نے اپنا ٹیکس ریکارڈ کراچی سے اسلام آباد منتقلی کا طریقہ معلوم کیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ جائیدادوں کے ذرائع آمدن ظاہر کرنا چاہتی ہیں؟

ججز کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کیساتھ مکالمہ بھی ہوا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا جج کی اہلیہ الزامات کا جواب دینا چاہتی ہیں تو موقع ملنا چاہیے، جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ کا ایف بی آر کو جواب عدالت میں بھی پیش کیا جائے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا نئی صورتحال میں کیا صدر مملکت ریفرنس پر کارروائی آگے بڑھانا چاہتے ہیں؟ایڈئشنل اٹارنی جنرل صاحب ہدایات لیکر آگاہ کریں،سب کچھ عدالت پر نہ چھوڑیں۔

یہ بھی پڑھیں:صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست پر سماعت کا احوال

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی ہدایات پر عمل کروں گا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا جسٹس عیسی کی اہلیہ نے ایف بی آر سے کہا غیرملکی اثاثوں پر انہیں نوٹس کیوں نہیں دیا گیا؟ ایف بی آر حکام نے جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ کیساتھ تعاون نہیں کیا۔

پاکستان بار کونسل کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل  ہوئے تو منیر اے ملک نے دلائل دیئے۔

منیر اے ملک نے کہا میں جسٹس فائز عیسی کا وکیل ہوں انکی اہلیہ کا نہیں،جسٹس  فائز اپنی اہلیہ کے جوابدہ نہیں ہیں۔

عابد حسن منٹو کے وکیل بلال منٹو نے بھی دلائل دیے ۔

بلال منٹو نے کہا اٹھارہویں ترمیم میں سپریم جوڈیشل کونسل سے ازخود کارروائی کا اختیار واپس لیا گیا،۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا صدر مملکت سے ریفرنس دائر کرنے کا اختیار واپس نہ لینا اہم ہے۔

بلال منٹو نے کہا صدر نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے ریفرنس جوڈیشل کونسل کو بھیجنے کے قابل ہے یا نہیں۔ عام شہری کونسل کو براہ راست شکایت کر سکتا ہے لیکن حکومت نہیں۔ حکومت ریفرنس صرف صدر کے ذریعے ہی بھجوا سکتی ہے۔

درخواست گزار عابد منٹو کے وکیل نے کہا وحید ڈوگر کو شکایت ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجنی چاہیے تھی، ایک موقف یہ آیا کہ صدر ریفرنس کیساتھ متعلقہ مواد جمع کرنے کا کہہ سکتا ہے، صدر کا یہ کام نہیں کہ اداروں کو مواد جمع کرنے کا کہے ،صدر نے جمع شدہ مواد پر ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔

بلال منٹو نے کہا صدر خود کیسے اور کہاں سے مواد جمع کرے گا یہ سمجھ نہیں آتی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ نے بہت دلچسپ نکات اٹھائے ہیں۔

عدالت نے ایف بی آر کو جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ کیساتھ تعاون کی ہدایت کردی

عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی اور کہا جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ اپنی جائیداد کی تفصیلات لینے گئیں لیکن تھیں لیکن ان کو تفصیلات فراھم نہ کی گئیں۔

عدالت نے کہا اٹارنی جنرل آفس اس سلسلے میں معلومات حاصل کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ دے۔ درخواست گزار جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ اگر خود معلومات دینا چاھتی ہیں تو حکومت معلومات حاصل کرے۔

%d bloggers like this: