ملک کا معاشی حب کہلائے جانے والے کراچی کو ایک جدید شہر کی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انتظامی لحاظ سے انیس اداروں میں تقسیم در تقسیم شہر کو کیا اب ایک نئے بلدیاتی نظام کی ضرورت ہے۔کس طرح کا نظام درپیش مسائل کو حل کر سکتا ہے ۔
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے بڑھتے ہوئے کراچی کو بلدیاتی نظام کی تجربہ گاہ سمجھا جا سکتا ہے ۔ بلدیاتی نظام کی بار بار اکھاڑ پچھاڑ نے پانی ، سیوریج ، گندگی جیسے مسائل کے ساتھ اس شہر کو سرکلر ریلوے اور پبلک ٹرانسپورٹ جیسی دستیاب سہولتوں سے بھی محروم کر دیا ۔۔کراچی کے باسی ہر لحاظ سے خود مختار بلدیاتی نظام کو ان تمام مسائل کا حل سمجھتے ہیں ۔۔
شہر کی سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد کی رائے میں سیاسی مفادات کے حصول کے لئے کراچی میں بلدیاتی نظام کی بار بار تبدیلی نے شہر کو مسائل سے دو چار کر دیا ہے۔ جن کا فوری حل ممکن نہیں۔۔لیکن ایک طویل مدتی بلدیاتی نظام مسائل کو حل کرسکتا ہے ۔۔
دنیا کے تمام بڑے میٹروپولٹن شہروں میں بااختیار بلدیاتی حکومتیں انتظام چلارہی ہیں ۔کراچی کو مسائل کے گرداب سے نکالنا ہے تو سیاسی مصلحت چھوڑ کر یہاں بھی بلدیاتی حکومت کا ایک مضبوط اور دیرپا نظام بحال کرنا ہوگا.
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،