مئی 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ضیا الحق کی کردار کشی پر محمد حنیف کو ایک ارب روپے کا نوٹس

صحافی محمد حنیف نے اس سلسلے میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تین ٹوئٹس کیے ہیں

ضیا الحق کی کردار کشی پر محمد حنیف کو ایک ارب روپے کا نوٹس

سابق آمر ضیا الحق کے صاحبزادے سابق رکن قومی اسمبلی اعجاز الحق نے صحافی محمد حنیف کو ناول میں والد ضیاء الحق کی کردار کُشی کے الزام میں ہرجانے کا نوٹس بھیجوا دیا ہے۔

بی بی سی اردو سے وابستہ صحافی اور مصنف محمد حنیف نے 11 سال پہلے ‘پھٹے آموں کا کیس’ کے نام سے ناول تحریر کیا تھا۔

طویل وقت گزرنے کے بعد سابق آمر جنرل ضیاء الحق کے بیٹے و مسلم لیگ ضیاء الحق کے سربراہ اعجاز الحق کو خیال کیا کہ ان کے والد کی کردار کشی کی گئی ہے۔

‘پھٹے آموں کا کیس’ لکھنے کی پاداش میں صحافی کو ایک ارب روبے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے۔ –
صحافی محمد حنیف نے اس سلسلے میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تین ٹوئٹس کیے ہیں۔

محمد حنیف کی ٹوئٹس کے مطابق اُن کا ناول انگریزی میں گیارہ سال پہلے چھپا تھا۔

اب 11 سال بعد اُس ناول کا اردو ایڈیشن صدر کراچی کے مکتبہ دانیال سے شایع ہوا تو سابق آمر کے بیٹے اعجاز الحق نے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا۔

محمد حنیف نے لکھا ہے مکتبہ دانیال پر نامعلوم افراد نے دھاوا بھی بولا۔ ناول ‘پھٹے آموں کا کیس’ کے اردو ترجمے کی تمام کاپیاں اٹھالے گئے۔مینجر پر بھی تشدد کیا۔ دھمکیاں بھی دیں۔نامعلوم افراد ان سے محمد حنیف و مترجم کی رہائش کا بھی پوچھتے رہے۔

نامعلوم افراد اپنا تعلق حساس ادارے سے بتاتے رہے۔محمد حنیف نے اپنی ٹوئیٹ میں اور بھی بہت کچھ لکھا ہے۔ –حیرانی اس بات کی ہے کہ اردو میں چھپنے والا یہ ناول گیارہ سال پہلے انگریزی میں پبلش ہوا۔
اس وقت کسی کو سمجھ نہیں لگی۔سمجھدار کے لیے کتاب کا ٹائٹل ہی کافی تھا۔

ہرجانہ کا اپنی نوعیت کا شاید یہ پہلا واقعہ ہو کہ جن کے متعلق گیارہ سال پہلے لکھا گیا ہو اور انہیں گیارہ سال بعد معلوم ہوا ہو کہ ان کی کردار کشی کی گئی ہے۔

محمد حنیف کے مطابق جنرل ضیاء الحق کے بیٹے اعجاز الحق نے اس کتاب پر مجھے ایک ارب ہرجانے کا نوٹس بھیجا ہے اور الزام لگایا ہے کہ میں نے اُن کے والد کی نیک شہرت خراب کی ہے۔
محمد حنیف پوچھتے ہیں کہ کیا آئی ایس آئی اب اعجاز الحق کے ماتحت کام کرنے لگی ہے؟

اس کتاب کے مترجم سید کاشف رضا ہیں۔خبر والے نے کاشف رضا کے نمبر پر کال کی تو انہوں نے کہا وکیل نے اُنہیں اس معاملے پر بات کرنے سے فی الحال منع کیا ہوا ہے۔

مکتبہ دانیال ترقی پسند اشاعت گھر ہے اور یہ ملک نورانی مرحوم اور اُن کی بیٹی حورانی کا ادارہ ہے۔ اس ادارہ نے ملک میں ترقی پسندی اور روشن خیالی پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے- سبط حسن مرحوم کی شہرہ آفاق کتابیں یہیں سے شایع ہوا کرتی تھیں۔

%d bloggers like this: