ستمبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستان مشرق ِوسطیٰ کے حالیہ بحران پر اپنے قومی مفادات کو ترجیح دے، مقررین

بصورت دیگر، کسی اور بڑے تنازعہ کی صورت میں پورے خطے کو آنے والی دہائیوں میں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

اسلام آباد:امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور خطے میں بدلتی صورتحال کے تناظر میں پاکستان کو اپنی اقتصادی سکیورٹی کو مدِنظر رکھتے ہوئے کسی بھی فریق کی سائیڈ لینے یا غیر جانبدار رہنے پر بہت محتاط رہتے ہوئے اپنے قومی مفادات کو ترجیح دینی ہو گی۔

ماہرین نے اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’خطے کی بدلتی صورتحال اور اور اس کے پاکستان امریکہ کے تعلقات پر مضمرات‘ کے عنوان سے ایک خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ کیلیفورنیا میں نیول پوسٹ گریجویٹ اسکول میں شعبہ قومی سلامتی کے امور کے ریسرچ پروفیسر، فیروز حسن خان نے کہا کہ غیر یقینی معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے، بدقسمتی سے پاکستان اتنا خودمختار نہیں ہے کہ وہ ایران اور امریکہ کے درمیان حالیہ تنازعہ میں پارٹی بننے یا غیر جانبدار رہنے کا کوئی آزاد فیصلہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی پاکستان کی قومی سلامتی کا سب سے بڑا چیلنج ہے جس کے بغیر ملک اپنی قومی سلامتی کو ماڈرن نہیں بنا سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر پاکستان کا انحصار، سعودی عرب سے امداد / مالی مدد، اور ایف اے ٹی ایف کی شرائط ملکی خارجہ پالیسی پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ پروفیسر فیروز نے کہا مشرق وسطی کی بگڑتی صورتحال پاکستان کی سفارت کاری کے لیے بڑاامتحان ہے۔

انہوں نے زور دیا ہے کہ پاکستان افغان امن عمل میں جاری کوششوں، ہندوستان کے ساتھ تنازعہ / جنگ کی روک تھام اور سی پیک کے منصوبوں کی تکمیل جیسی چند ترجیحات کو برقرار رکھے۔ پروفیسر فیروز نے کہا کہ ایرانی کمانڈر کے قتل کے پیچھے متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں اندرونی سیاست یا صدر کے مواخذے سے بچنا شامل ہے۔

پروفیسر فیروز نے ایران کے رد عمل کے بارے میں تین ممکنہ منظرناموں کی پیش گوئی کی ہے جس میں خطے میں بڑھتی ہوئی اسلحے کی دوڑ، غیر روایتی جنگ اور تیسرا جوہری پھیلاؤ (یعنی ایران کا جوہری ڈیل سے پیچھے ہٹنا) شامل ہے۔.

انہوں نے کہا کہ ان میں سے کوئی بھی ردعمل بین الاقوامی سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہوگا اور اس کا یقینی طور پر پاکستان پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں، پروفیسر فیروز کا کہا کہ ان کے خیال میں ایران جوہری پھیلاؤ کے معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹے گا کیونکہ ا س کے پاس جوہری تجربہ کرنے کی ابھی محدود صلاحیت ہے۔

ڈاکٹر عابد قیوم سلہری،ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ایس ڈی پی آئی نے کہا کہ اس وقت جب مشرق وسطی کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے پاکستان کو اس بار بہت محتاط رہنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پہلے اپنے مفادات کا خیال رکھنا ہوگا اور خطے میں انتشار کو پھیلنے سے روکنے کے لئے صورتحال کو نارمل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرنی ہو گی۔ بصورت دیگر، کسی اور بڑے تنازعہ کی صورت میں پورے خطے کو آنے والی دہائیوں میں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

About The Author