مئی 7, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عمران خان ذرا منجھی کے نیچے بھی ڈانگ پھیریں، کسان اتحاد

سپریم کورٹ از خود نوٹس لے کر کسانوں کوان کے پیداواری اخراجات سامنے رکھتے ہوئے اور گنے کی مٹھاس کے مطابق ریٹ دلائے.

رحیم یار خان:پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر و کسان بچاؤ تحریک پاکستان کے انفارمیشن سیکرٹری جام ایم ڈی گانگا نے ملک محمد اختر کھوکھر، جام مشتاق احمد گانگا، میاں ارشاد احمد ویہا، چودھری نذیر احمد کے ہمراہ کسان ماتم محفل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کسانوں آخری امید ہے. ہر دور کے حکمران شوگر مافیا کا حصہ ہیں. گنے کے کاشتکاروں کو ان سے ریلیف اور خیر کی کوئی امید نہیں ہے. سپریم کورٹ از خود نوٹس لے کر کسانوں کوان کے پیداواری اخراجات سامنے رکھتے ہوئے اور گنے کی مٹھاس کے مطابق ریٹ دلائے.میاں نواز شریف، میاں محمد شہباز شریف، جہانگیرترین مخدوم خسرو بختیار، چودھری پرویز الہی، آصف علی زرداری اپنے اپنے حکومتی ادوار میں شوگر مافیا کے سرپرست اور معاون کا کردار ادا کرتے ہیں. انتظامیہ تو ہمیشہ ان کے حکم کی غلام ہوتی ہے. یہ طاقتور لوگ جب اور جیسے چاہیں اپنے مفاد میں قانون اور رولز کو بھی بدل دیتے ہیں.جب دفعہ 144کے نفاذ کے باوجود بھی شوگر مافیا کے پیٹ نہ بھر سکے تو انہوں نے ایک بار پھر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی خدمات حاصل کرکےکین ایکٹ، شوگر کنٹرول فیکٹری رولز1950کی شق نمبر 12میں ایمرجنسی ترمیم کروا ڈالی ہے. کسانوں کے تحفظ کے نام پر گنے کی زیادہ ریٹس پر خریداری کو روکنے لیے اس سال شوگر مافیا کی فرمائش پر آنکھیں بند کرکے عمل کیے جا رہے ہیں.وزیر بزادر صاحب، سرائیکی وسیب کے اضلاع میں گنے کی ریکوری اپر پنجاب کی نسبت کافی زیادہ ہے.ریٹ کے تعین کے لیے مقرر کردہ بنیادی ریکوری سے بھی خاصی اوپر ہے لیکن وسیب کے کسانوں کو اس اضافی ریکوری کی کوئی قیمت نہیں دی جا رہی. شوگر کین ایکٹ اور رولز میں یہ ترمیم کرکے کسانوں کو بھی حق دلائیں. شوگر کین ایکٹ میں یہ بھی ترمیم کر لی جائے.کسانوں کو پرائیویٹ اور کوآپریٹیو منی شوگر ملیں لگانے کی اوپن اجازت دی جائے. استحصال در استحصال کی وجہ سے شوگر ملز کی اجارہ داری قابل قبول نہیں ہے.
جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ایک شوگر ملز کم وبیش 80کروڑ روپے سیل ٹیکس کی مد میں چوری کر رہی ہے. روڈ سیس فنڈز میں بھی کروڑوں روپے ہڑپ کر لیے جاتے ہیں. گنے کے وزن اور کسانوں سے ناجائز کٹوٹیاں وغیرہ شامل کر لی جائیں تو ایک شوگر ملز کم بیش سوا ارب روپے سے ڈیڑھ ارب روپے کی چوری اور ڈکیتی ڈالتی ہے. شوگر ملوں کا غیر جانبدارانہ آڈٹ کرایا جائے.ہمارے ضلع رحیم یار خان کی ریکوری 13پرسنٹ تک ہے. شوگر ملز والے صرف ساڑھے دس فیصد تک شو کر رہے ہیں. ستم تو یہ ہے کہ ریکوری کو چیک کرنے والی لیبارٹری بھی ان شوگر ملز کی اپنی ہیں.ہر ضلعی سطح پر سرکاری لیبارٹری بھی ہونی چاہئیے. حکومت اد کا اہتمام کرے. جس طرح کنڈوں سے کسان وزن چیک کراتے ہیں اسی طرح وہ لیبارٹری سے گنے کی ریکوری بھی چیک کروا سکیں.شوگر ملیں ٹیکس بچانے کے لیے کرشنگ اور پروڈکشن کو بھی مسلسل چھپا رہی ہے.دوسری جانب کسانوں کو گنے کا ریٹ نہ دے کر اور عوام کو مہنگی چینی فروخت کرکے لوٹ رہی ہیں. کرپشن کو ختم کرنے کا نعرہ لگا کر آنے والے وزیر اعظم پاکستان عمران خان ذرا منجھی کے نیچے بھی ڈانگ پھیریں پھر دیکھیں نظارے.

%d bloggers like this: