مئی 10, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

موسم بہار میں کس موذی مرض کے خدشات بڑھ جاتے ہیں تحقیق میں ماہرین نے ہوشربا انکشافات کر دیئے

ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں نتائج پر اثرانداز ہونے والے دیگر عناصر کو شامل نہیں کیا گیا تھا

موسم بہار میں کس موذی مرض کے خدشات بڑھ جاتے ہیں تحقیق میں ماہرین نے ہوشربا انکشافات کر دیئے

اسلام آباد:

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ہارورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد افراد کی تاریخ پیدائش اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے درمیان تعلق کا موازنہ کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اپریل میں پیدا ہونے والے افراد میں اگلے 38 سال میں نومبر میں پیدا ہونے والے لوگوں کے مقابلے میں امراض قلب سے موت کا خطرہ 12 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

اگرچہ یہ تو واضح نہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے مگر سائنسدانوں کے خیال میں موسم کے مطابق غذا، ہوائی آلودگی اور سورج کی روشنی میں تبدیلی وغیرہ حمل اور زندگی کی ابتدا میں کردار ادا کرنے والے عوامل ہیں۔

ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں پہلے یہ دعویٰ سامین آیا تھا کہ نومبر میں پیدا ہونے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ سب سے کم ہوتا ہے جبکہ مئی میں پیدا ہونے والوں میں سب سے زیادہ۔اس نئی تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ

ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں نتائج پر اثرانداز ہونے والے دیگر عناصر کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔جریدے بی ایم جے میں شائع تحقیق بتایا گیا کہ امیر گھرانوں میں پیدا ہونے والے افراد میں امراض قلب اور جلد موت کاخطرہ کم ہوتا ہے۔

محققین نے اس حوالے سے مزید جاننے کے لیے 1976 میں نرسوں پر ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج کا جائزہ لیا جو 38 سال تک جاری رہی تھی۔ نتائج سے عندیہ ملا کہ جن خواتین کی پیدائش اپریل میں ہوئی،

ان میں امراض قلب سے موت کا خطرہ ہوتا ہے۔مارچ میں پیدا ہونے والی خواتین میں یہ خطرہ 9 فیصد، مئی یا جولائی میں 8 فیصد جبکہ جون میں 7 فیصد ہوتا ہے۔دسمبر میں یہ شرح 5 فیصد ہوتی ہے۔سائنسدانوں نے آخر میں واضح کیا کہ

اس کی وجہ فی الحال واضح نہیں اور ان کو لگتا ہے کہ ممکنہ طور پر پھلوں اور سبزیوں کی دستیابی کا اس سے کوئی تعلق ہوسکتا ہے۔

محققین نے اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا کہ تاکہ نتائج کی تصدیق کی جاسکے اور اس کے ممکنہ میکنزم کو بھی سامنے لایا جاسکے۔

%d bloggers like this: