مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کمشنر ڈیرہ کا ادیبوں کو پیغام ۔۔۔ گلزاراحمد

کمشنر نے دامان آرٹس کونسل کی بندش پر افسوس کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ اس بندش کی ذمہ داری بھی ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔

کمشنر ڈیرہ ڈویژن جاوید خان مروت نے گزشتہ روز ایک کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ جو قوم ادب سے دور ہوتی جاتی ہے وہاں کا معاشرہ زوال کا شکار ہوتا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا لکھاری معاشرے کا اعلی دماغ ہوتے ہیں جو درست سمت کا تعین کرتے ہیں اور مکالمے کے ذریعے انسان صحیح راستہ پا لیتا ہے۔ جاوید خان مروت کی ڈیرہ سے محبت کی بہت سے وجوہات ہیں ۔

انہوں نے ڈیرہ میں تعلیم اور امن کا ایک خوبصورت دور دیکھا ہے اور پھر اس شھر کو دھشت گردی سے تباہ ہوتے بھی دیکھا ۔ کمشنر نے دامان آرٹس کونسل کی بندش پر افسوس کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ اس بندش کی ذمہ داری بھی ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔

کمشنر صاحب چاہتے ہیں کے شھر کے ادیب اکٹھے ہوں اور دامان آرٹس کونسل کو فعال بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کتنی خوش قسمتی کی بات ہے کہ ڈیرہ کا کمشنر خود آگے بڑھ کر ادیبوں سے کہ رہا ہے کہ دامان آرٹس کونسل کو بحال کر کے شھر میں ادب اور فنون لطیفہ کے شعبوں کو فروغ دیا جاے۔

حقیقت یہ ہے کہ دامان آرٹس کونسل کی بندش
بدقسمتی سے ادیبوں کے مابین مضبوط رابطے نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی اور ہمارا شھر ان سرگرمیوں سے محروم ہو گیا۔

جب معاشرے میں ادب ۔شاعری ۔آرٹ ۔ڈرامہ وغیرہ کے شعبے فعال ہوتے ہیں تو سماج میں اتحاد و محبت کو فروغ ملتا ہے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملتا ہے اس ادب کے ذریعے معاشرے میں یکجہتی اور امن کو مضبوط کیا جاتا ہے ۔

آج ہمارے شھر کے بنے بناے ہال ویران نظر آتے ہیں کیونکہ اس میں بعض غیر رجسٹرڈ تنظیمیں گاہے گاہے پروگرام کر تو لیتی ہیں لیکن سرکاری سرپرستی کے بغیر کوئی بڑا پروگرام منعقد نہیں ہوتا ۔اس شھر میں آل پاکستان مشاعرے منعقد ہوتے تھے جس میں خیبر سے کراچی تک شاعر حضرات شرکت کرتے پھر ان ہی مشاعروں کی وجہ سے ڈیرہ کے ممتاز شعراء ملک کی سطح پر متعارف ہوۓ اور انکے ٹیلنٹ کا ساری دنیا کو پتہ چلا۔

ہمارے شھر کے آرٹسٹ بشیر باتش اور عجب خان بین الاقوامی شھرت رکھتے ہیں لیکن خود ہماری نئی نسل ان کے فن پاروں سے آگاہ نہیں کیونکہ یہاں پر نہ آرٹ کونسل ہے نہ آرٹ کونسل کی عمارت ۔ماضی میں ہمارے ڈیرہ کے ڈرامہ آرٹسٹ لاہور تک پرفارم کر آے آج کسی کو کسی کی خبر نہیں۔ یہی حال ہمارے سنگرز کا ہے جب انکے ٹیلنٹ کو سراھا نہیں جاتا وہ ٹیلنٹ ختم ہو جاتا ہے۔

ہمارے ہاں لکڑی کی جندری کا کام صدیوں سے مشھور تھا مگر اب مٹ رہا ہے۔چھینبے کے کاریگر کہیں نظر نہیں آتے۔ بانسری۔شرنا۔ڈھول۔شہنائی کے اعلی سے اعلی آرٹسٹ ختم ہو رہے ہیں۔کمشنر ڈیرہ جاوید خان مروت نے ہمارے شھر کے ادیبوں ۔شاعروں۔فنکاروں۔آرٹسٹس۔ہنر مندوں کو چیلنج دے دیا ہے کہ اپنی میراث اور روایات کو سنبھالو اپنے فن کو پالش کرو آگے بڑھو۔

اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس سنہری موقع سے فاعدہ اٹھائیں اور دامان آرٹس کونس کو بحال کر کے اپنے فن کو فروغ دیں۔ سستی۔کاہلی ۔ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنا اس سے قومیں کبھی ترقی نہیں کرتیں۔ترقی کے لیے ہر شخص کو کندھے سے کندھا ملا کر چلنا پڑتا ہے۔

آج کی اقتصادیات بھی علم کی بنیاد پر آگے بڑھ رہی ہیں اور نئی نسل کو جدید چیلنجوں کا مقابلہ کرنے پر ادیب۔شعراء۔آرٹسٹ۔فنکار ہی ابھارتے اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ ہم کمشنر ڈیرہ جاوید خان مروت کو دل کی گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے دامان آرٹس کونسل کو بحال کرنے کا عندیہ دے کر ڈیرہ شھر کی ادبی زندگی میں جان ڈال دی ہے اور وہ دن دور نہیں جب ان کے تعاون سے شھر میں ادبی سرگرمیاں ایک بار پھر عروج حاصل کر لیں گی اور ان کا یہ کارنامہ سنہری حروف سے لکھا جاۓ گا۔

%d bloggers like this: