مئی 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بنگال کے لوگ ہم سے زیادہ محب وطن تھے،چیف جسٹس پاکستان

انہوں نے کہا محکمہ پولیس کی بہتری کیلیے بدقسمتی سے حکومتی سطح پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔ بنیادی حقوق کے نفاذ میں پولیس کا کردار ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہاہے کہ ریاست شہریوں کے حقوق کو نظرانداز کرے تو لوگ سوشل کنٹریکٹ چھوڑ دیتے ہیں،اگر ریاست شہریوں کو حقوق دینے سے انکار کر دے تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا کہ  بنگال کے لوگ ہم سے زیادہ محب وطن تھے،بدقسمتی سے ریاست نے اپنے شہریوں کا خیال نہیں رکھا،تحریک آزادی ویسٹ بنگال سے شروع ہوئی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وہ علاقہ اس لیے ہم سے جدا ہوا کیوں کہ ریاست نے ان کا خیال نہیں رکھااگر بنیادی حقوق کا نفاذ نہ ہو تو ریاست کا قائم رہنا مشکل ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک سکول سانحہ نے ہم سب کو ہلا کر رکھ دیا،یہ وہ سانحہ ہے جس نے ملک بھر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیااس سانحہ کے بعد بالاخر پوری قوم نیشنل ایکشن پلان پر متفق ہو گئی۔

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا نیشنل ایکشن پلان کا ایک اہم جزو کریمینل جسٹس سسٹم بھی ہےہم نے کوشش کی ہے کچھ بہتری لانے کی، اور انصاف کے شعبے میں بہتری آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا محکمہ پولیس کی بہتری کیلیے بدقسمتی سے حکومتی سطح پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔ بنیادی حقوق کے نفاذ میں پولیس کا کردار ہے۔

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا پولیس ریفارمز کمیٹی بنائی گئی،بدقمستی سے کئی رپورٹس ایسی ہیں جن پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ امید ہے پولیس ریفارمز کمیٹی پر عمل ہوگا،جسٹس گلزار احمد بہتری کی شمع آگے لیکر چلیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی جب ضرورت پڑی میں دستیاب ہوں گا ،پولیس کا غیر سیاسی رہنا بہت ضروری ہے،اگر آپ غیر سیاسی رہنا چاہتے ہیں تو سفارش کو کبھی نا مانیں۔

جسٹس آصف کھوسہ نے کہا اگر کوئی ناظم یا رکن اسمبلی آپ سے کسی کی سفارش کرتا ہے تو اس کیخلاف کارروائی کریں،ایسے لوگوں کی شکایت کریں دیکھیں جلد حالات بہتر ہوں گے۔

انہوں نے کہا آپ کو سیاست سے پاک کوئی نہیں بنائے گا بلکہ آپ خود بنا سکتے ہیں،پولیس میں اصلاحات کا مقصد پولیس کو غیر سیاسی کرنا تھا،پولیس کو غیر سیاسی کرنے کا آسان ٹوٹکا ہے،ایم پی اے ، ایم این اے کسی کی سفارش کرے تو مس کنڈیکٹ کی کارروائی کریں ۔

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا پولیس کو حکومت جو حکم دیں وہ مانیں،پولیس کسی کی سفارش نہ مانے،پولیس اپنے فیصلے خود کرے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا پولیس کو اپنی آزادی کے لیے خود کوشش کرنا ہوگی،جب کوئی حقوق کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اسکو حقوق مل جاتے ہیں،پولیس نے فیصلہ کرنا ہے اس نے آپریشنلی خود کو آزاد کرنا ہے یا نہیں؟

انہوں نے کہا کہ کوئی سفارش کرے تو اس کیخلاف نیب کو خط لکھ دینا چاہئے،پولیس کا تفتیشی آفیسر تربیت یافتہ ہونا چاہیے، ہجوم کو منتشر کیسے کرنا ہے اس کی ٹریننگ بھی ہونی چاہیے،فوجداری مقدمہ میں تفتیشی کو پتہ ہو تفتیش کیسے کرنی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تفتیشی آفیسر مکمل تربیت یافتہ نہیں ہونگے تو اپنی ذمہ داری سر انجام نہیں دیں پائیں گے،تفتیشی آفیسر تربیت یافتہ ہونگے تو ملزمان کو سزا بھی ہوگی۔

چیف جسٹس پاکستان کا تقریر کے اختتام پر دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔ انہوں نے کہا آج ایک تاریخ رقم کی گئی ہے،کسی چیف جسٹس کو پولیس کیجانب سے کبھی ریفرنس یا فیئر ویل نہیں دی گئی،یہ پہلی بار ہے کہ فیئر ویل دیا گیا ہے ۔

%d bloggers like this: