مئی 5, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شرم تم کو مگر نہیں آتی ۔۔۔ عامر حسینی

پہلے تو مجھے فرخ سہیل گوئیندی کو بلاول بھٹو کے ساتھ کھڑے دیکھ کر شدید غصہ آیا لیکن دوسرے لمحے میری بے اختیار ہنسی چھوٹ گئی-

آج اسلام آباد میں ایک مقامی ہوٹل میں تُرک ادیبہ یشار سیمان کے ناول ‘بے نظیر بھٹو’ کے انگریزی اور اردو ترجموں کی تقریب رونمائی ہوئی یہ دونوں تراجم پاکستان میں فرخ سہیل گوئیندی کے اشاعت گھر سے شایع ہوئے ہیں اور فرخ سہیل گوئیندی نے ان دونوں کتابوں کی تقریب رونمائی کے لیے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اور اُن کی بہن آصفہ بھٹو زرداری کو مہمانان خصوصی کے طور پر مدعو کیا-

پہلے تو مجھے فرخ سہیل گوئیندی کو بلاول بھٹو کے ساتھ کھڑے دیکھ کر شدید غصہ آیا لیکن دوسرے لمحے میری بے اختیار ہنسی چھوٹ گئی-

فرخ سہیل گوئیندی پی پی پی کے اُن منحرفین میں سے ایک ہیں جن کے خیال میں اقتدار ملنے کے بعد بے نظیر بھٹو، آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کی پہلے اور دوسرے بلکہ نچلی سطح کی قیادت بھاری اکثریت کے ساتھ کرپٹ، بدعنوان، لٹیری، مصالحت باز، بھٹو ازم، سوشلزم کو دفنانے والی اکثریت ہے-سہیل گوئیندی نے پیپلزپارٹی سے منحرف ہونے والوں خاص طور ڈاکٹر مبشر حسن اور پھر اُس سے آگے ضیاء الحق باقیات کے ہاتھوں کھیلنے والی غنوی، ممتاز بھٹو کے ساتھ ہاتھ ہی نہیں ملائے بلکہ مرتضیٰ بھٹو کی شہادت کے بعد غنوی کو پنجاب میں متعارف کرانے کی کوشش بھی کی-
نوے سے لیکر جنرل مشرف کے دور آمریت تک بے نظیر بھٹو کی شہادت تک سہیل گوئیندی اُن لوگوں میں شامل تھے جو بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کو ‘بدعنوان جوڑا’ کہا کرتے تھے- اور جنرل مشرف کے دور میں یہ پنجاب میں گورنر خالد مقبول کی ناک کا بال بنے ہوئے تھے یہ اور بات کہ ان کی شیروانی سلی کی سلی رہ گئی اور یہ وزیر نہ بن سکے- اور زیادہ عرصہ نہیں گزرا یہ عمران خان سے بھی امیدیں وابستہ کیے ہوئے تھے-

میری سہیل گوئیندی سے جس پروگرام اور جس تقریب میں ملاقات ہوئی میں نے ان کے ہاں وہ بے نظیر جو آصف علی زرداری کی بیوی تھیں کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں پایا-

پی پی پی کی 2008ء سے 2012ء تک کی حکومت پر اُن کی دشنام ترازی سے ایک جہان واقف ہے-

پی پی پی نے جب سرائیکی صوبے کے قیام کے لیے کمیشن مقرر کیا اور آئینی ترمیم لانے کا فیصلہ کیا تو ہمیں پہلی بار پتا چلا کہ وہ تو پنجابی شاؤنسٹ ہین ناکہ ترقی پسند سوشلسٹ-

ابھی 29 نومبر کو انہوں نے غنوی کو لاہور میں طلباء یک جہتی مارچ میں بلایا اور غنوی کے گرد پریس کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی-

جب فرخ سہیل گوئیندی، ساؤتھ ایشیا پارٹنرشپ کے مالک ڈاکٹر تحسین، فاروق طارق لاہور کے کئی ایک بھٹو-بے نظیر-زرداری اور موجودہ پی پی پی سے شدید بغض رکھنے والے کمرشل لبرل کی لاہوری لاٹ کو غنوی سے ملوارہے تھے تو مجھے یقین ہوگیا تھا کہ موجودہ پی پی پی کے خلاف اسٹبلشمنٹ کے گھوڑے، گھڑیاں، خچر اور گدھے تک اور کبھی کبھی تو آمر بھی قابل قبول ہیں-

لیکن فرخ سہیل گوئیندی کے ہاں کاروباری اور سماجی فوائد سمیٹنے کی حس بالکل بنیوں کی طرح موجود ہے- اُس نے تُرکی کی مصنفہ یشار سیمان کا ترکش زبان میں لکھے ناول کا انگریزی ترجمہ اور اردو ترجمہ دونوں کروائے اور رونمائی کی تقریب اسلام آباد میں رکھی اور ‘کرپٹ ماں اور باپ’ کے بیٹے اور بیٹی سمیت پی پی پی کی پہلی و دوسری درجے کی کرپٹ ترین قیادت کے نمایاں لوگوں کو مدعو کرلیا-

فرخ سہیل گوئیندی نے آج ایک ایسی سیاست دان ماں کے بیٹے اور بیٹی کو مہمان خصوصی بنایا جو زوالفقار علی بھٹو کی پارٹی کے لیے جرمنی کے سابقہ مارکس وادی منحرف انقلابی اور لینن کے بقول
‘غدار کاوتسکی’ ثابت ہوئی تھی جو اور اُس کا شوہر مرتضیٰ بھٹو کے قاتل بیگم بھٹو کی حالت فراموشی کی ذمہ دار تھی، سامراجی ایجنٹ تھی-

فرخ سہیل گوئیندی کے ساتھ بلاول بھٹو زرداری کا کھڑا ہونا خبر نہیں بلکہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مکارانہ مسکراہٹ کے ساتھ گوئیندی کا کھڑا ہونا خبر بنتی ہے-

گوئیندی کے ہاں ایک ترک ادیبہ کا بے نظیر بھٹو کی زندگی پر لکھے ناول کی دستیابی کی وجہ دسمبر کے مہینے میں بے نظیر بھٹو کی کی برسی ہے اور اس مرتبہ یہ برسی راولپنڈی میں لیاقت باغ میں ہوگی اور وہاں بھی یہ کتاب دھڑا دھڑ بکے گی-

کتابوں کے تاجر سہیل گوئیندی کو ‘اصلی تے سچی تے بھٹو دی پیپل پالٹی’ کے احیاء کے نام پر بے نظیر بھٹو، آصف زرداری کی ‘لٹ مار پروگرام’ والی پارٹی کو روز دفن کرکے سونے والے ‘اصلی تے سچے بھٹو کے سپاہی’ سہیل گوئیندی پر فوقیت حاصل رہتی ہے-

بلاول بھٹو کے ساتھ آج کی تقریب میں کھڑے ہوکر سہیل گوئیندی نے اپنے اُن سارے دعاوی کی خود تردید کرڈالی اور خود کو ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کیا ہے-

بلاول بھٹو گوئیندی کے ساتھ کھڑے ہونے پر زرا بھی خوش نہیں ہوئے ہونگے بلکہ وہ جانتے ہوں گے کہ وہ کس قماش کے شخص ساتھ کھڑے ہیں- اور زبان غالب سے کہہ رہے ہونگے

کعبہ کس منہ (سے آئے ہو) جاؤگے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی

پی پی پی سے وابستہ پُرانے اور کسی حد تک نوجوان جیالوں کا یہ مشاہدہ اور تجربہ رہا ہے کہ کوئی بھی کمرشل لبرل یا بوتیک لیفٹیا انقلابی لفاظی سے کام لیکر پی پی پی کی قیادت پر گند اچھالتا ہے اور یہ گُمان باطل پالتا ہے کہ پی پی پی کی بقا اُس کی جی ایچ کیو کے پی پی پی کے احیا والے اسکرپٹ کو اپنائے بغیر ممکن نہیں ہے- تو وہ سمجھ جاتے ہیں کہ ‘موصوف اصلی اور سچے جیالے’ کوچ کرنے والے ہیں- سیاسی کارکن فرخ سہیل گوئیندی کو جتنی چاہے شرم دلائی جائے وہ جہاں کاروباری اور سماجی منافع ہوتا نظر آئے گا، فوراً سے پہلے پہنچے گا اور ویسی ہی مکارانہ مسکراہٹ لبوں پر سجائے گا اور اپنا الو سیدھا کرلے گا-

سہیل گوئیندی غنوی بھٹو کے ہاں جاکر نجانے کیا بہانہ بنائے گا کہ غنوی کو کیسے سمجھا پاگیا کہ بے نظیر بھٹو کے لخت جگر کے ساتھ وہ کس اصول و ضابطے کے تحت کھڑا ہوا تھا؟

%d bloggers like this: