لاہور
لاہور میں ترقیاتی منصوبے چند سالوں کے دوران ہزاروں درخت نگل گئے،، کہیں سگنل فری روڈز اور کہیں شاہراہوں کی توسیع ہرے بھرے،، اونچے،، اونچے درختوں کی دشمن بنی،۔۔۔
شہر میں بڑے بڑے منصوبے ہریالی کے خاتمے کا سبب ٹھہرے،،، محض چار سال کے دوران پاکستان کے دوسرے بڑے شہر میں سولہ ہزار سے زائد درختوں کا قتل عام کیا گیا اگست دو ہزار پندرہ میں پہلی بار بڑے پیمانے پر تین پراجیکٹس کیلئے دو ہزار درختوں کی قربانی دی گئی،،،
لبرٹی گول چکر کو سگنل فری بنانے کا خیال آیا تو ایک سو چھیانوے درخت زمین سے اپنا رشتہ توڑ بیٹھے،،، اورنج لائن میٹرو ٹرین پروجیکٹ میں چھ سو بیس درخت جڑ سے اکھاڑ پھینکے گئے،،
سب سے بڑا نقصان کینال روڈ توسیعی منصوبے میں ہوا، جب شہریوں کو تیرہ ہزار تین سو درختوں کے سائے سے محروم کر دیا گیا کریم بلاک سے پنجاب یونیورسٹی تک لنک روڈ بنانے کیلیے بھی دو سو درختوں کی بلی دی جا چکی ہے،،
جوہر ٹاون میں شاہرائے فردوسی کا سگنل فری منصوبہ بھی متعدد درختوں کا دشمن بنا جیل روڈ اور ایوان تجارت سگنل فری کوریڈور بنانے کیلئے بھی آکسیجن کی انمول فیکٹریاں کہلانے والے درختوں کو کاٹا گیا
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،