مئی 12, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

چوٹی زیریں کے مسائل کون حل کریگا؟ یونس گبول

چوٹی کے لوگوں کیلئے اتنے مسائل ہیں کے ان کو حل کرنے والا کوئی نہیں آتا ہر شخص اپنی سیاست چمکانے میں لگا ہوا ہے وہ کہہ رہا ہے کہ ہمارا شہر ہے تو دوسرا دعویٰ دار ہے کہ ہم اس کے مالک ہیں۔

چوٹی زیریں ویسے تو کسی بھی تعارف کا محتاج نہیں ہے یہاں کے سیاستدان وزیروں مشیروں سے لے کر صدر مملکت تک کے عہدوں پر رہ چکے ہیں موجودہ دور حکومت میں بھی دو ایم این ایز اور ایک صوبائی وزیر کا تعلق بھی چوٹی زیریں سے ہے مگر افسوس کے چوٹی شہر کے مسائل کو حل کرنے کیلئے کبھی بھی سنجیدگی سے اقدامات نہیں کیے گئے

یہی وجہ ہے کہ  چوٹی شہر لا تعداد مسائل کی آماجگاہ بنا ہوا ہے یہاں پر لا قانونیت عروج پر ہے قبضہ مافیا چوری ڈکیتی سمیت دیگر جرائم کے علاؤہ پانی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ جیسے مسائل نے عوام کو گھیرے ہوئے ہیں مین چوک سے لے کر تالپور روڈ تک تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک جام رہتی ہے۔  گزشتہ دور حکومت میں شہر میں میٹھے پانی کی پائپ لائن بچھائی  گئی جبکہ محکمہ پبلک ھیلتھ کی نااہلی کی وجہ سے  گلی محلوں میں بغیر ترتیب کے پائپ لائنوں کو بچھایا گیا جسے ہر آنے جانے والے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

شہر میں پانی کی مسلسل فراہمی کیلئے ایئرپورٹ کے قریب میٹھے پانی کے پانچ بور کرائے گئے جو محکمہ پبلک ہیلتھ کی نااہلی کے باعث وہ پانچ بور مکمل بند ہوچکے ہیں۔

جبکہ شہر میں زرا سی بارش ہو جائے تو گلی محلے تالاب بن جاتے ہیں سیوریج سسٹم نہ ہونے سے کلمہ چوک سے ہسپتال چوک تک روڈ پر پانی بھر جاتا ہے مگر اس مسئلہ کو حل کرنے والا کوئی نہیں۔

موجودہ حکومت میں شامل نمائندے کوئی اختیارات کا رونا رو رہا ہے تو کوئی فنڈ کی کمی کا بہانا کررہاہے سابق ایم پی اے سردار جمال خان لغاری کے فیڈ سے تالپور روڈ کے دونوں اطراف تعمیر ہونے والے سیوریج نالے صاف نہیں ہوا اور نہ ہو سکتے ہے چونکہ ان پر تو پختہ تجاوزات قائم ہیں چوٹی شہر میں بچوں کیلئے تفریح کیلئے کوئی پارک اور کھیلوں کے میدان تک نہیں چوٹی کے موجودہ حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے منتخب نمائندوں نے بھی کوئی کام نہ کرنے کی ٹھان لی ہے ۔

چوٹی کے لوگوں کیلئے اتنے مسائل ہیں کے ان کو حل کرنے والا کوئی نہیں آتا ہر شخص اپنی سیاست چمکانے میں لگا ہوا ہے وہ کہہ رہا ہے کہ ہمارا شہر ہے تو دوسرا دعویٰ دار ہے کہ ہم اس کے مالک ہیں۔ مگر مسائل حل کرنے کیلئے کوئی آگے نہیں آتا چوٹی شہر کی سڑکوں کی حالت دیکھو تو تین تین فٹ کے گڑھے پڑے ہوئے ہیں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے عام شہری ہیپا ٹائٹس ملیریا سانس کی بیماریوں سمیت دیگر خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں ہسپتال ہے تو ادویات نہیں چوٹی کی عوام کا اللہ ہی حافظ ہے ۔۔

%d bloggers like this: