مئی 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سپریم کورٹ:صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی درخواست پر سماعت کا احوال

لارجر بنچ نے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا  کہ ممکن ہے کونسل ٹیکس کمشنر کو مناسب فورم قرار دیتے ہوئے فیصلہ کرنے دے

جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اوردیگر درخواستوں پر سماعت کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  اس کیس میں قانونی مراحل کو اپنایا نہیں گیا۔ صرف ٹارگٹ کو مد نظر رکھ کر اقدامات کیے گئے۔ٹیکس اتھارٹی نے اپنے اختیارات کادرست استعمال نہیں کیا۔

وکیل بابر ستار نے کہا کہ ٹیکس قوانین کے تحت آج تک کسی سول سرونٹ کیخلاف کارروائی نہیں ہوئی۔سپریم جوڈیشل کونسل نے جائزہ لینا ہے کہ جج مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوا کہ نہیں۔

بابر ستار نے سوال اٹھایا کہ کیا بلڈنگ کوڈ اور ٹریفک چالان بھی جج کے مس کنڈکٹ میں آئے گا؟

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان قانون دیگر انتظامی ٹربیونلز سے زیادہ جانتے ہیں۔یہ نہ بھولیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل سینیئر ترین ججز پر مشتمل ہوتی ہے۔صرف ٹیکس کمشنر پر معاملہ چھوڑ دینا آرٹیکل 209 کی تضحیک ہوگی۔

لارجر بنچ نے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا  کہ ممکن ہے کونسل ٹیکس کمشنر کو مناسب فورم قرار دیتے ہوئے فیصلہ کرنے دے۔آپ نے دستاویز سے بتاناہے کہ جسٹس عیسی کی اہلیہ زیر کفالت ہیں یا نہیں؟ جس طرز کا خرچ ہے وہ آ مدن کے مطابق نہیں، کیس میں جج کے مس کنڈکٹ کا الزام ہے۔

بابر ستار نے کہا  پانچ اگست 2009 کو جسٹس قاضی فائز عیسی چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ بنے، سپریم کورٹ میں آنا نئی تعیناتی ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا  کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ آنے پر ہائی کورٹ کا کنڈکٹ ختم ہو جاتا ہے؟

بابر ستار نے کہا  جی بالکل یہ میری لیگل معروضات کا حصہ ہے کہ ہائی کورٹ کا کنڈکٹ سپریم کورٹ آنے پر ختم ہو جاتا ہے۔ ساڑھے سات ہزار پائونڈبیرون ملک جائیدادوں کی کل مالیت ہے جو اسلام آباد کی جائیدادوں کی مالیت سے زیادہ نہیں ہے۔

جسٹس عمر عطابندیال نے کہا الزام جائیدادوں کی مالیت کا نہیں سورس آف اِنکم کا ہے۔

بابر ستار نے جواب دیا کہ صدرمملکت کے سامنے منی لانڈرنگ کا معاملہ نہیں آیا۔صدر مملکت نے اگر آزاد ذہن استعمال کیا ہوتا تو ایسٹ ریکوری یونٹ اور ایف آئی اے کی رپورٹ پر معاملہ جوڈیشل کونسل کے سامنے نہیں آتا۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ صرف منیر اے ملک کی اِنکم ٹیکس پر معاونت کرنے آئے تھے مہربانی کر کے اسی تک رہیں۔

بابر ستار نے جواب دیاریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اثاثہ ظاہر نہ کرنے کا الزام لگایا گیا۔ہمارا موقف ہے کہ نہ اثاثے چھپائے گئے اور نہ غلط بتائے گئے۔

یہ بھی پڑھیے:صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر سماعت کا احوال

جسٹس عمر نے کہا  بظاہر تینوں جائیدادیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی ہیں۔

بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  نیویارک میں میری تنخواہ اچھی تھی تو فلیٹ خرید لیا۔اگر میرے والد جج ہوتے تو شاید انہیں بھی شوکاز نوٹس مل جاتا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل دن  ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔

%d bloggers like this: