مئی 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

توہین عدالت: وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کو نوٹس جاری ، جواب طلب

عدالت نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب  کرنے کے ساتھ ساتھ ٹی وی پروگرام کا ٹرانسکرپٹ بھی طلب کر لیاہے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی درخواست میں وفاقی وزیر برائے ہوابازی (ایوی ایشن )غلام سرور خان کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا ہے ۔

عدالت عالیہ میں وفاقی وزیر غلام سرور خان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت  چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کی ۔

عدالت نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب  کرنے کے ساتھ ساتھ ٹی وی پروگرام کا ٹرانسکرپٹ بھی طلب کر لیاہے ۔

درخواست گزار نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ غلام سرور نے کہا کہ ڈیل ہو گئی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیااس سے کیا فرق پڑتا ہے؟

درخواست گزار وکیل نے کہا کہ اسی عدالت نے بہت سے لوگوں کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔

اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا اگر وفاقی وزیر نے کہا ہے تو حکومت کو یہ معاملہ دیکھنے دیں۔

درخواست گزار وکیل نے کہا وفاقی وزیر کے کہنے کا مطلب تھا کہ اگر ڈیل ہوئی تو کوئی عدالت پر اثرانداز ہوا، غلام سرور نے کہا کہ جو میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی اسے بھی تبدیل کیا گیا۔

عدالت نے فردوس عاشق اعوان کو روسٹرم پر طلب کر لیا

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کیا یہ کابینہ کا موقف ہے کہ جو میڈیکل بورڈ بنایا گیا اس کی رپورٹ تبدیل کی گئی؟ اگر وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ میڈیکل رپورٹ تبدیل کی گئی، یہ بہت سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے جواب دیا کہ یہ بات وزیراعظم کے نوٹس میں لائی جائے گی، اگر وفاقی وزیر نے ایسا کہا ہے تو یہ حکومت کا موقف نہیں بلکہ انکی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا اس عدالت کو پارلیمنٹ پر مکمل اعتماد ہے، اگر وفاقی وزیر ایسے بیانات دینگے تو لوگوں کا اعتماد ختم ہو جائے گا، جب حکومت اپنے ہی میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کو غلط کہہ رہی ہے تو اس کا کیا مطلب ہے؟

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا حکومت نے عدالت میں غلط میڈیکل رپورٹ پیش کر کے عدالت کا مس لیڈ کرنے کی کوشش کی؟ حکومت پورے سسٹم کے ساتھ کیا کر رہی ہے اور اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اداروں پر عدم اعتماد کے نتیجے میں نقصان حکومت ہی ہو گا، آپ کو تو عوام کا اعتماد اداروں پر مزید بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم پروگرام کا ٹرانسکرپٹ منگوا لیتے ہیں اور کوئی تاریخ مقرر کر لیتے ہیں۔

اس پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میرا کیس الگ رکھیں، غلام سرور خان کے ساتھ نتھی نہ کریں، غلام سرور خان کا بیان ان کا انفرادی فعل ہے۔

فردوس عاشق اعوان کے وکیل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ فردوس عاشق اعوان کی جانب سے غیر مشروط معافی نامہ بھی جمع کرا دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس  معاملے کو آئندہ سماعت پر ایک ساتھ سنیں گے، فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کیس پر سماعت بھی اسی دن کرینگے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا میرے کیس کا چوہدری سرور کے کیس سے کیا تعلق ہے؟

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسا نہ کہیں آپ لوگ ایک ہی کابینہ سے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان  کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے توہین عدالت کیس میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا ہے کہ وہ غیر مشروط معافی کے بعد خود کو ہائی کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑتی ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ عدالت اور ججز سے متعلق 29 اکتوبر کی پریس کانفرنس میں اپنے ریمارکس غیر مشروط واپس لیتی ہوں۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی نے وضاحت دی کہ پریس کانفرنس کے دوران مجھ سے خاص پیرائے(ٹارگٹڈ) میں سوال کیا گیا، میری پریس کانفرنس صرف نواز شریف کے زیرالتوا کیس سے متعلق نہیں تھی۔

%d bloggers like this: