مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حمزہ یعقوب، رانا اسامہ

پنجاب یونیورسٹی میں سرائیکی وسیب کے طلبہ کے داخلوں کی منسوخی

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے سرائیکی وسیب کے طلباء و طالبات کا مستقبل داو پر لگا دیا

حمزہ یعقوب

پنجاب یونیورسٹی کی ظالمانہ پالیسی نامنظور نامنظور

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے سرائیکی وسیب  کے طلباء و طالبات کا مستقبل داو پر لگا دیا۔ وائس چانسلر نے رواں سال ایم-اے/ای۔ایس۔سی کی کلاسوں کے اجراء کے ایک مہینے بعد ان تمام طلباء و طالبات و طالبات کا داخلہ منسوخ کر دیا جن کی گریجویشن (بی۔اے/بی۔ایس۔سی) بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے تھی۔ تخت_لاہور کی اس یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے جو اپنے تئیں میرٹ میرٹ کا راگ الاپتے رہتے ہیں، طلباء و طالبات سے کالج اور ہاسٹل کی بھاری بھرکم فیسیں لینے کے ساتھ ساتھ سابقہ یونیورسٹییوں سے این۔او۔سی/مائیگریشن سرٹیفیکیٹ بھی منگوائے تھے۔ فیسیں اور تمام ڈاکومنٹس متعلقہ تاریخ تک جمع کرانے کے باوجود وائس چانسلر نے ان کے داخلے منسوخ کر دیے۔ وائس چانسلر کا یہ فیصلہ جنوبی پنجاب کے طلباء و طالبات کے مستقبل کو تباہ کرنے کی سازش کے سوا کچھ بھی نہیں۔

اس وقت دیگر تمام یونیورسٹیوں کے داخلے بند ہو چکے ہیں اور یونیورسٹی کے اس فیصلے سے تمام متاثرہ طلباء و طالبات کا پورا تعلیمی سال ضائع ہو رہا ہے۔ وائس چانسلر نے جنگل کا قانون سمجھتے ہوئے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور میرٹ پر منتخب ہو کر کلاسیں لینے والے ان تمام طلباء و طالبات کا داخلہ منسوخ کر دیا جو بہاوالدین زکریا یونیورسٹی سے گریجویشن کا امتحان پاس کر کے آئے تھے۔

پنجاب یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی کے مطابق آن لائن اپلائی کی آخری تاریخ 26 اگست 2019 جبکہ ڈاکومنٹس کی ہارڈ کاپی یونیورسٹی میں جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 اگست 2019 تھی۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے صرف اس بات کو ایشو بنایا کہ جب آن لائن اپلائی کی آخری تاریخ (26 اگست 2019) تھی تو بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کا گریجویشن کا آفیشل رزلٹ نہیں آیا تھا۔ طلباء نے آن لائن فارم پر متوقع نمبر درج کیے تھے اور انہوں نے اپنے ڈاکومنٹس کی نقول 30 اگست 2019 کو جمع کروائیں جب ان کا آفیشل رزلٹ ڈکلئیر ہوا تھا۔ لہذا چونکہ ان کا رزلٹ چار دن کی تاخیر سے آیا تھا تو اس بنا پر ان طلباء و طالبات کے داخلے منسوخ کیے جا رہے ہیں۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ پنجاب یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی کے مطابق ڈاکومنٹس کی ہارڈ کاپی جمع کرانے کی آخری تاریخ بھی 30 اگست 2019 ہی تھی۔ لہذا طلباء و طالبات نے ڈاکومنٹس کی ہارڈ کاپی یونیورسٹی میں جمع کرانے میں کوئی تاخیر نہیں کی۔

● اگر داخلے منسوخ کرنے ہی تھے تو میرٹ لسٹ میں نام کیوں شامل کیے گئے تھے؟؟؟

● اگر متوقع نمبر درج کرنے کی بنا پر داخلہ نہ دینا یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی میں شامل تھا تو داخلہ پالیسی اور دیگر تمام قوانین پر عمل درآمد کرنے کے بعد میرٹ لسٹ آویزاں کی جاتی ہے۔ تب انہیں اس بات کا خیال کیوں نہیں آیا کہ ان کا رزلٹ تو 4 دن بعد آیا ہے۔ پہلی میرٹ لسٹ لگنے کے قریبا” 1 مہینہ 20 دن بعد انہیں یہ خیال آیا کہ ان طلباء و طالبات کا رزلٹ 4 دن بعد آیا تھا لہذا ان کا داخلہ اب منسوخ کر دیں؟

● میرٹ لسٹ میں نام شامل کر کے یونیورسٹی میں داخلہ دینا اور ایک مہینے تک کلاسیں لینے کے بعد داخلے منسوخ کرنا کہاں کا انصاف ہے؟؟؟؟

میرٹ لسٹیں 02 ستمبر 2019 سے آویزاں ہونا شروع ہوئیں۔ ان میں جن طلباء و طالبات کا نام شامل تھا انہوں نے مقررہ دنوں میں یونیورسٹی کے بینک میں فیس چالان جمع کروایا اور اپنا داخلہ یقینی بنایا۔

23 ستمبر 2019 سے کلاسوں کا اجراء ہوا اور ایک مہینہ مکمل ہونے کے بعد 23 اکتوبر 2019 کو یونیورسٹی کے سبھی شعبوں کے نوٹس بورڈ پر شعبوں کے صدور کی جانب سے رجسٹرار کے نام ایک نوٹس آویزاں کیا گیا جس میں واضح طور پر یہ لکھا ہوا تھا کہ
"بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے طلباء و طالبات کے داخلے منسوخ کرنے کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے فلاں فلاں طالبعلموں کا داخلہ منسوخ کر دیا گیا ہے”

اب آپ ہی بتائیں کہ

● یہ کون سا قانون ہے کہ ایک مہینہ کلاس لینے کے بعد طلباء و طالبات کا داخلہ منسوخ کر دیا جائے؟

● کیا یہ پنجابی/سرائیکی دشمنی کی ایک سازش ہے یا تخت_لاہور کو برتر ثابت کرنے کی ایک اور کڑی؟؟؟؟

● کیا یہ پسماندہ علاقوں کے طلباء کے مستقبل کو برباد کرنے کا ہتھکنڈا ہے یا انہیں ذہنی طور پر احساس_کمتری میں مبتلا کرنے کی ایک کوشش ؟؟؟؟

● کیا یہ طالبعلموں کو ذہنی تشدد کا نشانہ بنانے کی مشق کی جا رہی ہے یا انہیں خودکشی کرنے پر مائل کیا جا رہا ہے؟

میری یونیورسٹی کے سب طلباء و طالبات سے گزارش ہے کہ آپس کے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر اس مسئلے کو اپنا ذاتی مسئلہ سمجھیں۔ اگر آپ آج خاموش رہے تو ممکن ہے کہ کل آپ کے ساتھ بھی ایسا کوئی واقعہ پیش آ جائے۔ لہذا ایک باشعور اور انصاف پسند طالبعلم ہونے کا ثبوت دیں اور متاثرہ طلباء و طالبات کی حمایت کرتے ہوئے وائس چانسلر صاحب سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے 28 اکتوبر 2019 بروز سوموار صبح 10 بجے ایڈمن بلاک کے سامنے جمع ہو جائیں۔

میں اس کے قتل کو نوٹس میں لانا چاہتا ہوں
کہ چپ رہا تو مرے ساتھ بھی یہی ہو گا

۔۔۔۔۔

اگر آپ 28 اکتوبر 2019 بروز سوموار ایڈمن بلاک کے باہر ہونے والے احتجاج میں شامل نہیں ہو سکتے تو بھی اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شئیر کر کے اپنا حصہ ملا سکتے ہیں
آپ کی ذرا سی توجہ تمام متاثرہ طلباء و طالبات کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے

شکریہ

نوٹ: اس تحریر میں صرف شعبہ اردو سے نکالے جانے والے طلباء کے نام درج ہیں۔ اس طرح کے نوٹس ہر ڈیپارٹمنٹ کے نوٹس بورڈ پر آویزاں ہیں جن پر ان ڈیپارٹمنٹ سے نکالے جانے والے طلباء و طالبات کے نام درج ہیں۔

چئیرمین سرائیکی سٹوڈنٹس کونسل یونیورسٹی آف دی پنجاب
۔۔۔۔

%d bloggers like this: