نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تعلیمی اداروں میں عقیدے کی بنیاد پرتشویش ناک حد تک امتیازی سلوک کا انکشاف

رپورٹ میں قانون سازی میں مؤثر بنیادی تبدیلی اور اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اساتذہ کی تربیت اور مجموعی طور پر معاشرے کے طرز عمل میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔

اسلام آباد :تعلیم اور عدم مساوا ت کے حوالے سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ملکی تعلیمی ادارے میں میں مذہب، عقیدے یا عقائد کی بنیاد پر تشو یشناک حد تک امتیازی سلوک پایا جاتا ہے ۔

یہ رپورٹ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) اور انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ ریسرچ اینڈکیپیبیلیٹیز (اِدراک ) کی مشترکہ کاوش ہے جسے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام جاری کیا گیا ۔

اس رپورٹ میں قانون سازی میں مؤثر بنیادی تبدیلی اور اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اساتذہ کی تربیت اور مجموعی طور پر معاشرے کے طرز عمل میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔

اس موقع پر رپورٹ کے مصنف امجد نذیر سمیت انسانی حقوق کی سرگرم کارکن نسرین اظہر ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرسچن اسٹڈی سینٹر جینیفر جیون ، ایس ڈی پی آئی کے احمد سلیم اور معظم شریف بھٹی نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

ادراک

اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لگ بھگ 60 فیصدغیر مسلم طلبہ  کو سکول وکالج میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، جبکہ 70 فیصد غیر مسلم اساتذہ کو اپنے عقیدے کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے ۔

اسی طرح 72 فیصد والدین نے بتایا کہ ان کے بچوں کے ساتھ ان کی مذہبی شناخت کے سبب اسکولوں و کالجوں میں امتیازی سلوک کیا جا تا ہے ۔

مذکورہ رپورٹ بہاولپور، ملتان، خانیوال، ننکانہ صاحب اور گوجرانوالہ سمیت پنجاب کے 5 منتخب اضلاع میں کیا گیا جہاں حقائق جاننے کے لئے 200 غیر مسلم طلبہ، 40 اساتذہ اور 40 والدین سے براہ راست امتیازی سلوک کے بارے میں سوالات کیے گئے ۔

ادراک

مذکورہ رپورٹ کے نتائج  کو پیش کرتے ہوئے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، ادراک اور اس رپورٹ کے مصنف امجد نذیر نے کہا کہ معاشرے میں انقلاب لانے ، عدم مساوات اور مذہبی امتیاز کو ختم کے لئے ضروری ہے کہ ہم تعلیم میں بنیادی اصلاحات کے فوری اقدامات کریں ۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں مذہب اور عقیدے پر مبنی امتیازی سلوک اور عدم برداشت کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جسے روکنے کے لیے ایک خصوصی باڈی تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو ان شکایات کا فوری ازالہ کرے اور مذہبی رواداری کو یقینی بنائے ۔

ادراک

انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور ایچ آر سی پی کی کونسل رکن نسرین اظہر نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں مذہبی رواداری میں کمی اور تعصب میں اضافہ ہورہا ہے ۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ معاشرے میں امتیاز ی سلوک ہر سطح پر پایا جاتا ہے ۔

ادراک

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہر قسم کے امتیاز کو ختم کرنے اور رواداری اور مساوات کے اصول پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے لئے سخت اقدامات کرے ۔

جینیفر جیون، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرسچن اسٹڈی سینٹر (سی ایس سی) نے کہا کہ رپورٹ میں پیش کردہ نتائج  اور مختلف کیس اسٹڈیز سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرے میں ٹوٹ پھوٹ ہے جو ملک میں تیزی سے پھیل رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بنیادی تعلیم کی سطح پر اصلاحات کے موثر اقدامات کے ذریعے معاشرے کے اس منفی پہلو کو تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔

معروف ترقی پسند مصنف، تاریخ دان اور شاعر احمد سلیم نے کہا کہ ہر شہری کے مساوی حقوق کو یقینی بنانے اور ہر طرح کے امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لئے  آئین میں بہت حد تک تبدیلیوں کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے زور دیا کہ ا ٓئینی اصلاحات پر پارلیمنٹ میں کھل کر بحث ہونی چاہئے ۔

ڈائریکٹر ایڈوکیسی اینڈ آؤٹ ریچ، ایس ڈی پی آئی معظم شریف بھٹی نے کہا کہ یہ رپورٹ ایک اچھی کاوش ہے جسے پالیسی سازوں کو باخبر فیصلہ کرنے میں معاونت ملے گی ۔

About The Author