مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

دمان رنگ: موسی زئی شریف ۔۔گلزار احمد


ابھی کچھ دیر پہلے میں اپنے ایک فیس بک فرینڈ حسن شاہ کا صفحہ دیکھ رہا تھا جہاں گورنمنٹ ہائی سکول موسی زئی کے طلبا کی فٹ بال ٹیم کی تصاویر تھی اور لکھا تھا کہ اس سکول نے گورنمنٹ ہائی سکول گنڈی عمر خان سے فٹ بال میچ جیت لیا۔

خیر آج کل سکولوں کے مابین کھیلوں کے مقابلے ہو رہے ہیں ہو سکتا ہے یہ کوئی ابتدائی میچ ہو لیکن مجھے بہت خوشی ہوئی میں نے وہ تصویر کاپی کر لی۔پھر مجھے پیر نمیر اور پیر سعد جان سراجی صاحب یاد آگیے تو ایک اور موسی زئی شریف کا فیس بک پیج ڈھونڈ نکالا۔

اس پیج میں بہت سے بزرگوں اور خانقاہوں کی معلومات تھیں اور ساتھ دامان کے رنگ کے تصاویر بھی۔ ایک جگہ دیسی کیلنڈر کی معلومات درج تھیں جو میرے لیے حیرانگی کا باعث تھیں کہ میں ان سے ناواقف ہوں وہ یہ ہیں۔
سرائیکی پنجابی (دیسی) کیلنڈر کچھ اس طرح ہے۔
*(وساکھ، جیٹھ، ہاڑ، ساون ، بدروں، اسوں،کتیں، مگھر، پوہ، ماہ ، پھگن، چیتر)*
برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 100 قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
بکرمی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ "راجہ بکرم اجیت” کے دور میں ہوا۔ *راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تقویم میں سال "ویساکھ” کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔*
تین سو پینسٹھ (365 )دنوں کے اس کلینڈر کے نو مہینے تیس (30) تیس دن کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینا وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔
*1. ویساکھ *
(وسط اپریل – وسط مئی)
*2. جیٹھ *
(وسط مئی – وسط جون)
*3. ہاڑھ *
(وسط جون – وسط جولائی)
*4. ساون *
(وسط جولائی – وسط اگست)
*5. بھادوں *
(وسط اگست – وسط ستمبر)
*6. اسوج*
(وسط ستمبر – وسط اکتوبر)
*7. کاتک *
(وسط اکتوبر – وسط نومبر)
*8. مگھڑ *
(وسط نومبر – وسط دسمبر)
*9. پوہ *
(وسط دسمبر – وسط جنوری)
*10. ماگھ *
(وسط جنوری – وسط فروری)
*11. پھاگن *
(وسط فروری – وسط مارچ)
*12. چیت *
(وسط مارچ – وسط اپریل)
بکرمی کلینڈر (سرائیکی ،پنجابی دیسی کیلنڈر) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے.
*ان پہروں کے نام یہ ہیں:*
*دھمی ویلا:* صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت
*ڈوپہر ویلا:* صبح کے 9 بچے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت
*پیشی ویلا:* دوپہر کے 12 سے دن 3 بجے تک کا وقت
*دیگر ویلا:* سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت
*نماشاں ںویلا:* رات کے اوّلین لمحات، شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت
*کفتاں ویلا:* رات 9بجے سے رات 12بجے تک کا وقت
*ادھ رات ویلا:* رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت
*اسور ویلا:* صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت
*لفظ ” ویلا ” وقت کے معنوں میں بر صغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے۔
اس موسی زئی شریف پیج پر حضرت خواجہ پیر محمد سعد جان سراجی نقشبندی مجددی پروفیسر اردو اسلام آباد کالج کی ایک پرانی تصویر مل گئی۔

اسی طرح ہائی سکول۔وہاں کے طوطوں۔کریٹے کے پھولوں کی تصاویر بھی بہت سحر انگیز تھیں ۔

اس سے اگلی حیرت کچھ سرائیکی اشعار تھے وہ یہ ہیں؎
ﺍﻭﮦ ﻗﻠﻤﺎﮞ ﺩﻭﺍﺗﺎﮞ ﮐﺘﺎﺑﺎﮞ ﺩﺍ ﻭﯾﻼ
ﺍﻭﮦ ﺑﭽﭙﻦ ﮬﺎ ﺭﺍﭨﮭﺎﮞ ﻧﻮﺍﺑﺎﮞ ﺩﺍ ﻭﯾﻼ
ﮔﻨﺎﮬﻮﺍﮞ ﺩﺍ ﮈﺭ ﻧﮧ ﺛﻮﺍﺑﺎﮞ ﺩﮮ ﺭﻭﻟﮯ
ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﭘﺮﺩﺍ ﺩﺍﺭﯼ ﺣﺠﺎﺑﺎﮞ ﺩﮮ ﺭﻭﻟﮯ
ﻧﮧ ﺳﻨﮕﺘﺎﮞ ﺩﮮ ﻭﭺ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺴﺎﺑﺎﮞ ﺩﮮ ﺭﻭﻟﮯ
ﺗﻌﺒﯿﺮﺍﮞ ﺩﯼ ﭼﻨﺘﺎ ﻧﮧ ﺧﻮﺍﺑﺎﮞ ﺩﮮ ﺭﻭﻟﮯ
ﺍﻭﮦ ﻗﻠﻤﺎﮞ ﺩﻭﺍﺗﺎﮞ ﮐﺘﺎﺑﺎﮞ ﺩﺍ ﻭﯾﻼ
ﺍﻭﮦ ﺑﭽﭙﻦ ﮬﺎ ﺭﺍﭨﮭﺎﮞ ﻧﻮﺍﺑﺎﮞ ﺩﺍ ﻭﯾﻼ
ﺩﻭﺍﺗﺎﮞ ﺩﮮ ﮈﻭﺑﮯ ﺩﯼ ﻭﻗﺘﯽ ﻟﮍﺍﺋﯽ
ﺍﻭﮦ ﺍﻧﮕﻠﯿﮟ ﭘﮭﺴﺎ ﮐﮯ ﺗﮯ ﮐﺮﻧﮍﯼ ﺭﺳﺎﺋﯽ
ﺍﻭﮦ ﻧﮩﺮﺍﮞ ﺩﺍ ﺩﮬﺎﻭﻧﮍ ﺗﮯ ﭼﮭﭙﻨﮍ ﭼﮭﭙﺎﺋﯽ
ﺗﺮﻧﮕﮍﯼ ﺩﮮ ﮐﮭﺪﻭ ﺩﯼ ﻣﺎﺭﻧﮍ ﮐﭩﺎﺋﯽ
ﺑﮯ ﻣﻘﺼﺪ ﺳﻮﺍﻻﮞ ﺟﻮﺍﺑﺎﮞ ﺩﺍ ﻭﯾﻼ
ﺍﻭﮦ ﻗﻠﻤﺎﮞ ﺩﻭﺍﺗﺎﮞ ﮐﺘﺎﺑﺎﮞ ﺩﺍ ﻭﯾﻼ
ﺍﻭﮦ ﺑﭽﭙﻦ ﮬﺎ ﺭﺍﭨﮭﺎﮞ ﻧﻮﺍﺑﺎﮞ ﺩﺍ ﻭﯾﻼ
ﺍﻭﮦ ﺑﺎﺑﮯ ﺩﺍ ﻋﻠﺘﺎﮞ ﺗﮯ ﺟﮭﻨﮍﮐﺎﮞ ﺳﻨﺎﻭﻧﮍ
ﺍﻭﮦ ﺳﺎﮈﮮ ﺭﺳﯿﺌﻮﯾﮟ ﺗﮯ ﻣﻮﮈﺍﮞ ﺑﻨﺎﻭﻧﮍ
ﺍﻭﮦ ﺍﻣﺎﮞ ﺩﺍ ﭼﻢ ﭼﻢ ﮐﮯ ﺳﺎﻧﻮﮞ ﻣﻨﺎﻭﻧﮍ
ﺍﻭﮦ ﺟﮭﻮﻟﯽ ﭺ ﭘﺎﻭﻧﮍ ﺗﮯ ﮔﻞ ﻧﺎﻝ ﻻﻭﻧﮍ
ﺍﻭﮦ ﺑﺰﻣﯽ ﮬﺎﺳﺠﺮﮮﮔﻼﺑﺎﮞ ﺩﺍ ﻭﯾﻼ
ﺍﻭﮦ ﻗﻠﻤﺎﮞ ﺩﻭﺍﺗﺎﮞ ﮐﺘﺎﺑﺎﮞ ﺩﺍ ﻭﯾﻼ. ….!!!
ﺍﻭﮦ ﺑﭽﭙﻦ ﮬﺎ ﺭﺍﭨﮭﺎﮞ ﻧﻮﺍﺑﺎﮞ ﺩﺍ ﻭﯾﻼ…!!!
میں دامان رنگ کالم لکھنے والا خود دامان کے رنگوں سے ناواقف ہوں اور دامان کے دوست میرا کالم پڑھ کر خوش ہوتے ہیں۔احمد فراز نے کیا خوب کہا تھا۔؎ان کی محفل میں میری بے تابیوں پر تبصرے۔۔ اور اُس دہلیز سے میں آج تک نا آشنا۔۔

%d bloggers like this: