مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کوٹ ادو کے بہترین فوڈ پوائینٹ

رضوان ظفر گورمانی


پرویز مشرف کے دور کے ابتدائی سال تھے میں گاؤں سے پڑھنے کے لیے کوٹ ادو آیا کرتا تھا ہمارے گورنمنٹ ہائی سکول کوٹ ادو کی کینٹین اور سائیکل سٹینڈ کا ٹھیکہ کاظم شاہ کے پاس ہوتا تھا سکول کی کینٹین پہ بریانی کی چھوٹی پلیٹ پانچ روپے اور بڑی دس روپے میں مل جاتی تھی سکول کے گیٹ کے سامنے عباس پلازہ میں کشمیر ہوٹل کے نام سے اک چھوٹا سا فوڈ پوائنٹ تھا وہاں دس روپے میں دو سموسے چنے ڈال کر ملا کرتے تھے تفریح کے بعد نماز کا وقفہ ہوتا تھا اہل تشیع طالب علم کلاس روم کی بیک سائیڈ پہ اک چھوٹے دروازے جو عام طور پہ بند ہی رہتا تھا سے جنرل بس سٹینڈ کی طرف نکل کر بھٹیوں والے محلے میں نماز پڑھنے کے لیے جاتے تھے اس گلی کی نکڑ پہ سڑک کنارے سٹوڈنٹ بریانی والے اک ریڑھی ہوتی تھی اور جنرل بس سٹینڈ پہ کالا چائے ہوٹل کے پیچھے اک نتھو چھولے والا بیٹھتا تھا
یہ وہ فوڈ پوائنٹ تھے جو طالب علمی کے دور میں ہمارا پیٹ بھرتے تھے کشمیر ہوٹل کے سموسوں جیسا ذائقہ مجھے دوبارہ کبھی نہیں ملا سٹوڈنٹ بریانی والا اب بھی موجود ہے اور میں اب کئی بار اس کے پاس بریانی کھانے گیا لیکن بڑھتی مہنگائی نے اس کے ذائقے کو بدل ڈالا ہے کاظم شاہ کینٹین چھوڑ چکا ہے اور نتھو بے چارہ فوت ہو گیا ہے
اس سب میں اگر میں کسی ذائقے کو مس کرتا ہوں تو وہ نتھو کے چھولے ہی ہیں کیا آپ یقین کریں گے نتھو چھولے کی پلیٹ اور تین تندور کی روٹیاں دس میں دیا کرتا تھا چھولے پانی کی طرح پتلے ہوتے تھے اور روٹی اتنی پتلی کہ آر پار نظر آ جائے میں آج تک نہیں سمجھ پایا کہ نتھو وہ روٹیاں کیسے پکا کر لاتا تھا اس کے پاس چھوٹی سی جگہ تھی لیکن ہر وقت رش لگا رہتا تھا
ان چھولوں کا ذائقہ اور اس نرم گرم روٹی کا متبادل مجھے آج تک نہیں ملا اس کی دکان میں جاتے ہی اک اشتہا انگیز خوشبو ہمیں گھیر لیتی تھی پتلے چھولوں نہیں معلوم ایسا کیا ڈالتا تھا کہ لوگ انگلیاں چاٹتے رہ جاتے
پھر میں بڑا ہو گیا جاب لگی تو پاکستان بھر میں گھومنے فائیو سٹار ہوٹلز میں قیام اور طعام کے مواقع ملے انٹرنیشنل اداروں کی فنڈنگ سے ان بڑے بڑے ہوٹلز میں آئے دن ٹریننگز اور ورکشاپس کا اہتمام کیا جاتا اک وقت ایسا آیا کہ میں اس سب سے تھک گیا اور کوشش کیا کرتا کہ ایسی ٹریننگز میں نہ جانا پڑے خیر کہنے کا مقصد یہ ہے کہ میں نے ہر طرح کے پاکستانی کھانے کھا کر دیکھے ہیں میں چونکہ خود بھی ککنگ کا شوق رکھتا ہوں اس لیے مجھے صرف وہ کھانے ہی پسند آتے ہیں جو واقعی لذیز ہوں
بڑا نام اچھی سٹنگ ارینجمنٹ پرسکون ماحول اور بہترین سروس یہ سب اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے لیکن میں ان سب سے زیادہ ذائقے اور معیار کو اہمیت دیتا ہوں
اس لیے میں نے کوٹ ادو کے ہر بڑے ہوٹل میں بھی کھانا کھایا ہے اور سڑک کنارے بنے چھپر ہوٹلز سے بھی کوٹ ادو میں کوئی نیا فوڈ پوائنٹ نظر آ جائے تو اک بار اسے چیک ضرور کرتا ہوں
آج میں اپنے تجربے سے احباب کو کوٹ ادو کے اچھے فوڈ پوائنٹس سے آگاہ کرتا ہوں اگر آپ بریانی پلاؤ یا چاول سے بنا کچھ کھانا چاہتے ہیں تو نصیب بریانی کوٹ ادو ہسپتال کے سامنے موجود سٹوڈنٹ بریانی لگانے والا نوجوان بہتر ہیں اس کے علاوہ مجھے قلندری پلاؤ والوں کا ذائقہ بھی بہتر لگتا ہے یہ کوٹ ادو میں کافی قدیمی پکوان ہیں جنوبی پھاٹک کے نیچے ان کا فوڈ پوائنٹ ہے اک جنرل بس سٹینڈ میں آٹے والی شاپ کے سامنے ٹھہرتا ہے اور اک موچیوالہ سکول کے سامنے ریڑھی لگاتا ہے یہ پلاؤ کو بریانی کہہ کر بیچتے ہیں
اگر آپ نان چھولے یا نان حلیم کھانا چاہتے ہیں تو چھولے آپ صوفی مرغ چھولے ویگن سٹینڈ والے سے کھا سکتے ہیں حلیم کالی پل پہ کاشی حلیم والے سے لے سکتے ہیں یہ نسبتاً بہتر ہیں کوٹ ادو میں فرائیڈ رائس مجھے ابھی تک کسی کے پسند نہیں آئے البتہ گھر کے بنے ہوئے بہترین فرائیڈ رائس کافی دفعہ کھا چکا ہوں
فاسٹ فوڈ کی بات کریں تو کوٹ ادو میں اٹالین پیزے والے آئے پیزا ہٹ آیا لیکن ناکام ہو گئے ہم کوٹ ادو والے مانتے ہیں کہ اک ہزار روپے کے اک روٹی جتنے پیزے کی بجائے اک ہزار میں اک کلو چکن کڑھائی تین بندوں کے ساتھ کیوں نہ کھائی جائے اس لیے فاسٹ فوڈ چین ناکام ہو گئیں اور مجھ جیسے کئی لوگوں کے ممبر شپ کارڈ کے پیسے ڈوب گئے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوٹ ادو میں پیزہ ملتا ہی نہیں کوٹ ادو میں تقریباً ہر بڑی بیکری والے پیزہ بناتے ہیں اک دو دیگر فوڈ پوائنٹ پہ بھی پیزہ بنتا ہے لیکن جو پیزہ اور زنگر برگر ارحم بیکری والوں کا ہے ویسا کوٹ ادو میں کہیں بھی نہیں ملتا دیگر فوڈ پوائنٹ کی طرح ان بٹھا کر کھلانے کی بجائے ٹیک اووے سسٹم ہے اب انہوں نے کالی پل پہ کاشف بیکرز بھی خرید لیا ہے ..یہ لوگ ڈی جی خان سے آئے ہیں انہوں نے پہلے ارحم خریدی اور پھر کاشف بیکرز ان لوگوں کا اخلاق معیار اور ذائقہ ایسا ہے کہ جو اک بار گیا وہ دوبارہ نہ جائے ایسا ممکن نہیں..میرے ذاتی دوست یہاں جاتے ہیں میرا نام لے کر تعریف کرتے ہیں اور رعایت کرا آتے ہیں ان کی مٹھائی کیک پیزہ تو اچھے ہیں ہی لیکن جو زنگر برگر لذیذ ہے کیا کہنے
کوٹ ادو کی ہوٹلز میں ملتا تو سب کچھ ہے لیکن ہر جگہ ہر ڈش اچھی نہیں ہوتی اس لیے اگر آپ چکن کڑھائی کھانا چاہتے ہیں تو کیفے بشیر سے کھائیے اگر مٹن کڑھائی کھانی ہے تو آغوش ہوٹل باربی کیو گرین ویلی ہوٹل چکن پیس لاثانی فش کھانی ہے تو فوڈ کلب اور اگر آپ نے قیمہ چنے کڑی پکوڑا جیسے سالن کھانے ہیں تو پاکیزہ اچھی چوائس ہے پٹھان کی ہوٹل پہ نمکین گوشت,روش, قیمہ اور دال ملتی تو ہے لیکن یہاں سے کچھ کھانا ہے تو چپلی کباب ہی کھائیے
ابھی کچھ دن پہلے منڈی مویشی روڈ پہ اک فوڈ پوائنٹ کھلا ہے یہ مرغ چھولے بریانی اور قورمہ بناتے ہیں چھولے دو بار کھائے ذائقہ بہترین ہے لیکن چنے ٹھیک سے گلے ہوئے نہیں تھے سخت تھے باقی بریانی بھی مناسب تھی دوبارہ کھائی جا سکتی ہے مگر جو ان کا قورمہ مزے کا تھا کیا کہنے مجھے قورمہ اتنا پسند نہیں لیکن یقین جانیں میں نے نہ صرف وہیں بیٹھ کر کھایا بلکہ گھر کے لیے پیک کرا لایا اگر آپ مناسب پیسوں میں گھر والوں کو باہر کا کچھ کھلانا چاہتے ہیں تو ایمان والے سے بیف قورمہ لے آئیں آریز تو اسے چکن کڑھائی سے بھی بہتر قرار دے چکا ہے کم قیمت میں کڑھائی کے مزے اٹھائے جا سکتے ہیں
اگر آپ چائے پینا چاہتے ہیں تو کوئٹہ ہوٹل والے کی چائے بہترین ہے اس کے علاوہ دیوانی عدالت کی کینٹین پہ بھی اچھی چائے ملتی ہے کافی جوسز آئس کریم قلقلی ڈرنکس سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو دی سپ بہترین آپشن ہے
آخر میں وہ فوڈ پوائنٹ جن پہ جانا میرے نزدیک بے وقوفی ہے ان میں کیفے حسن جنرل بس سٹینڈ کے سامنے نیو نصیب بریانی کی ریڑھی اور لیوز کیفے یہ ایسے فوڈ پوائنٹ ہیں جو میرے نزدیک فضول ترین فوڈ سرو کرتے ہیں
میں ان فوڈ پوائنٹ پہ بہت جلد اک وی لاگ بھی بنانے والا ہوں اور دن میں کھائے گئے تمام کھانوں میں مجھے ناشتہ بہت پسند ہے اور میری اک خواہش ہے کہ میرا اک بہت اچھا ناشتے کا پوائنٹ ہو جہاں میں اپنی پسند کا ناشتہ کھلا سکوں اگلی بار آپ کوٹ ادو کے ناشتہ پوائنٹ اور چائے ہوٹلز پہ اپنے تاثرات سے آگاہ کروں گا
تب تک کھاتے رہیے مسکراتے رہیے۔

%d bloggers like this: