نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

باقاعدگی سے ہاتھ دھونے سے بہت سے بیماریوں میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے، ماہرین

ماحولیاتی ماہر مریم شبیر نے کہا کہ ہر سال آگاہی مہم کے ذریعے صابن سے ہاتھ دھونے کے عمل کو فروغ دینے کے لئے عالمی ہینڈ واشینگ ڈے منایا جاتا ہے ۔

اسلام آباد: پیر کے روز ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے ہاتھ دھونے کی ا ہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہ میں ہینڈ واشنگ اور صفائی ستھرائی کے معاملے میں اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی اشد ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہ کہ باقاعدگی سے ہاتھ دھونے سے بہت سے بیماریوں ، خاص طور پر ڈائریا کی بیماری میں 23 سے 40 فیصد تک نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے ۔ وہ ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے تعاون سے عالمی ہینڈ واشینگ ڈے 2019 کے حوالے سے منعقدہ ایک سیمینا ر سے کر رہے تھے ۔

اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ایس ڈی پی آئی، ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ ہمارا معاشرہ پہلے ہی غذائیت کی کمی اور فوڈ سیکیورٹی کے بڑ ے چیلنج کا شکار ہے اور اگر یہ معاشرہ ہینڈ واشنگ اور صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھے گا تو اس کے مزید خطرناک نتاءج ہوں گے ۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہاتھوں کو صفائی ، حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کی سہولیات تک رسائی میں عدم مساوات کو دور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پسماندہ طبقوں کو بیماریوں کے خطروں سے محفو ظ رکھا جائے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری سوشل پروٹیکشن کی پالیسیوں اور اقدامات میں ہینڈ واشنگ، حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کے جزو کو بھی شامل کیا جانا چاہیے ۔

یونیسف پاکستان کے واش پروگرام کے چیف، تھیوڈروس مولگیٹا نے کہا کہ کلین گرین پاکستان حکومت پاکستان کا ایک بڑا پروگرام ہے جو ملک میں صاف پانی، حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کی سہولیات کے لئے صحیح سمت، پالیسی اور اصول وضع کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کلین گرین پاکستان پروگرام کے تحت مضبوط شراکت کے ساتھ، ہم سب مل کر ، حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کے اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کرسکتے ہیں ۔

تانیا خان، کنٹری ہیڈ، واٹر سپلائی اینڈ سینی ٹیشن کولیبوریٹو کونسل پاکستان نے اس موقع پر کہا کہ صاف پانی ، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت ہمارے آئین کے مطابق بنیادی انسانی حقوق ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ واش سیکٹر میں بہتری لانے کے لئے سول سوسائٹی، کارپوریٹ سیکٹر، اکیڈمیہ، میڈیا اور حکومتی اداروں کے مابین کوآرڈینیشن اور باہمی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی حفظان صحت کے بارے میں بات کرنا ہمارے معاشرے میں ممنوع ہے، جس کو اسکول کی سطح پر اپنی نوجوان نسل کو تعلیم د ینے اور نچلی سطح پر موٗثر مہم کے ذریعے والدین کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے ۔

ایس ڈی پی آئی سے ماحولیاتی ماہر مریم شبیر نے کہا کہ ہر سال آگاہی مہم کے ذریعے صابن سے ہاتھ دھونے کے عمل کو فروغ دینے کے لئے عالمی ہینڈ واشینگ ڈے منایا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ناقص صفائی ستھرائی اور پانی کے نظام کی وجہ سے ہر سال پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 5300 ہزار بچے ڈائریا کی وجہ سے مر جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صرف صابن سے ہاتھ دھونے سے ڈائریا سے اموات کے واقعات میں 23 سے 40 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے ۔

ہیڈ پالیسی اینڈ ایڈوکیسی، واٹر ایڈ ندیم احمد نے کہا کہ بہتر حفظان صحت سے متعلق معاشرتی رویوں کو تبدیل کرنے کے لئے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی پھیلانے میں میڈیا کا بہت اہم کردار ہے، جہاں حکومت کو سازگار ماحول اور لوگوں کو متحرک کرنے کے لئے سول سوسائٹی کا کردار بڑا اہم ہے ۔

ڈاکٹر عمران خالد، ہیڈ واٹر اینڈ کلائمیٹ چینج سیکشن، ایس ڈی پی آئی نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کے لئے حفظان صحت کی بہتر سہولیات کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے، کیونکہ وہ اس ملک کا مستقبل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی عوامی خدمات کی فراہمی کے لئے سیاسی عزم کی اشد ضرورت ہے ۔

About The Author