مئی 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی زیرصدارت پارٹی کی سینیئر قیادت کے اجلاس میں اہم فیصلے

اجلاس میں کہاگیا کہ محمد نوازشریف سمیت دیگر تمام اسیران جمہوریت پر قومی اور عوامی وسائل کے حوالے سے کوئی الزام نہیں جو اسیران کی بے گناہی کا بین ثبوت ہے

لاہور:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی زیرصدارت پارٹی کی سینئر قیادت کے اجلاس میں فیصلے کئے گئے۔

‎پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی زیرصدارت پیر کو پارٹی کی سینئر قیادت کا اہم اجلاس ہوا جس میں ملک کی معاشی، سیاسی، داخلی اور خارجہ سے متعلق اہم قومی امور پر غور اور مشاورت کی گئی۔
اجلاس نے قرار دیا کہ قائد محمد نوازشریف کے خط پر من وعن عمل درآمد کیاجائے گا۔

اجلاس میں قائد محمد نوازشریف کی ہدایت کی روشنی میں آزادی مارچ / 31 اکتوبر جلسہ کی حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی گئی جس کا باضابطہ اعلان پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف جمعیت علماءاسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ16 اکتوبر کو مشترکہ طورپر کریں گے۔

‎اجلاس میں پارٹی قائد محمد نوازشریف پر نیب کے چوہدری شوگرمل کیس کے اندراج کی شدید الفاظ میں مذمت کی گی اور قرار دیاگیا کہ نوازشریف اور ان کے خاندان کا تین دہائیوں سے مسلسل احتساب اور ان کے اثاثہ جات کی چھان بین وتحقیق جاری ہے۔

اجلاس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ جے آئی ٹی پاناما تحقیقات پہلے ہی مکمل کرچکی ہے جس میں اس کیس کی چھان پھٹک ہوئی اور ریفرنس بنا۔ قانون کے مطابق ایسے کیس کو دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا۔ یہ نہ صرف قانونی تقاضوں کی کھلم کھلا پامالی اور انصاف کے عمل کو دفن کرنا ہے بلکہ یہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔

ان سب کا مقصد نوازشریف کودباو میں لانا ہے تاکہ وہ عوام کے حق کی جدوجہد سے دستبردار ہوجائیں۔ نوازشریف بڑی جرات، بے مثال بہادری اور عوام کے حقوق کے لئے قربانی کی تاریخ رقم کررہے ہیں جس پر انہیں خراج تحسین پیش کیاگیا اور ان کے ساتھ یک جہتی کا اعادہ کیاگیا۔

‎اجلاس نے حکومت کو نالائق اور نااہل قرار دیتے ہوئے اس کے عوام اور غریب دشمن اقدامات کی شدید مذمت کی۔ اجلاس نے کہاکہ ملک شدید معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ بدترین بے روزگاری نے ملک میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں کیونکہ صنعت کا پہیہ بند اور روزگار ناپید ہوچکا ہے، کاروبار، فیکٹری، دکان، ریستوران بند ہوچکے ہیں۔ ایک سال میں ہدف کا پورا نہ ہونا معیشت کی تباہ حالی جلتی پر تیل کے مترادف ہے۔

ایک طرف ٹیکس اہداف پورا نہیں ہورہا لیکن دوسری جانب پورا ملک ٹیکس میں ڈوبا ہوا ہے۔ تاجر، صنعت کار، استاد، ڈاکٹر، مریض سب ہڑتال پر ہیں۔

اجلاس میں وفاقی اکائیوں کو کمزور کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے قرار دیاگیا کہ حکومت نے پارلیمان کو تالا لگا کر فسطائی ذہنیت مسلط کردی ہے جو پاکستانی عوام کے بنیادی حقوق سلب کررہی ہے۔

پارلیمان عوامی قوت اور اجتماعی دانش کا منبع و سرچشمہ ہے جس کو حکومت نے غیرموثر کردیا ہے۔ آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کرکے پارلیمنٹ کی بدترین توہین کی جارہی ہے۔

نالائق حکومت اپنے عاقبت نااندیشانہ اقدامات وافعال سے قومی اداروں کو تنازعات میں ملوث کرتی نظر آتی ہے، قومی اداروں کے قومی کردار کو متازعہ بنانے کی افسوسناک کوشش کی جارہی ہے۔

قومی اداروں کا کردار قومی مفاد پر مبنی آئینی اصولوں کے مطابق ہر قسم کے سیاسی تنازعے سے بالا تر ہونا چاہئے۔ قومی اداروں کو اس عمل میں ملوث کرنے کا حکومت کا پیدا کردہ تاثرقومی مفاد کے خلاف ہے۔

اجلاس میں میڈیا پر عائد بدترین قدغنوں کی مذمت کی گئی اور کہاگیا کہ تاریخ کا سبق ہے کہ میڈیا اور اختلاف رائے کرنے والوں کا گلاگھونٹنے کا کبھی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ میڈیا اور جمہوریت ایک دوسرے کی آزادی کا تحفظ کرتے ہیں۔

میڈیا پر یہ پابندیاں انتہاءپسندی کو فروغ دینے کا باعث بنیں گی ۔ ہم حکومتی چیرہ دستیوں اور میڈیا اینکرز کے پروگرام بند کرنے، انہیں بیروزگار کرنے، واجبات کی ادائیگیوں کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے مذمت کرتے ہیں۔

میڈیا کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے جمہوری وقانونی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد میں بھرپور کردار ادا کریںگے۔

اجلاس میں خبردار کیاگیا کہ تاریخی حکومتی نااہلی اور نالائقی سے عوامی غم وغصہ ایک لاوے کی شکل اختیار کرچکا ہے اور بدترین مہنگائی، بیروزگاری اور ٹیکسوں کے ظلم نے عوامی غیض وغضب کے لاوے کو وفاق اور اس کی اکائیوں میںمزید شدید کردیا ہے جو پھٹنے کو ہے۔

اس عوامی غصے اور ناراضگی کی آگ پر پانی نہ ڈالا گیا تو آنے والے دنوں میں ملک خدانخواستہ ایک خطرناک صورتحال سے دوچار ہوجائے گا اور ملک ایک بہت بڑے شدید بحران کا شکار ہوجائے گا۔ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے۔

ملک کے سیاسی ومعاشی بحران کا واحد حل آزاد،غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے وگرنہ اقتصادی بحران ناقابل اصلاح ہوجائے گا۔

اجلاس نے ملک میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد نصف لاکھ تک پہنچنے افسوس اور تشویش کااظہارکرتے ہوئے اموات اور شہریوں کی زندگی کو لاحق خطرات کا موجب موجودہ حکومت کی نالائقی کو قرار دیا۔

اجلاس نے واضح کیا کہ شہبازشریف دور میں تمام متعلقہ طریقہ ہائے کار مرتب کئے گئے تھے جنہیں دانستہ نظرانداز کیاگیا۔ اس معاملے میں مجرمانہ غفلت برتی گئی ہے جس کا اعتراف کرتے ہوئے ڈینگی سے بچاو، تدارک اور علاج معالجہ میں ناکامی پر تمام متعلقہ لوگ مستعفی ہوجائیں۔

اجلاس میں گہری تشویش اور فکر مندی کا اظہارکیاگیا کہ معاشی تباہی وبربادی قومی سلامتی کا ایشو بنتا جارہا ہے جبکہ عوام کے اندر شدید غم وغصہ اور باغیانہ رویہ جنم لے رہا ہے جس کے ازالے کے لئے مناسب حکمت عملی انہ اپنائی کی گئی تو صورتحال کا مداوا ممکن نہیں ہوگا۔

اجلاس میں اسیران جمہوریت کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاگیا کہ حکومت کا سیاسی انتقام قانون وانصاف کے دامن پر داغ لگاچکا ہے۔ حکومتی الزامات جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے ہیں اور حکومت ثبوت اور شواہد پیش کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔

اجلاس میں کہاگیا کہ محمد نوازشریف سمیت دیگر تمام اسیران جمہوریت پر قومی اور عوامی وسائل کے حوالے سے کوئی الزام نہیں جو اسیران کی بے گناہی کا بین ثبوت ہے۔ ان سب سے ذاتی کاروبار کے حوالے سے بے بنیاد مقدمات قائم کئے گئے ہیں لیکن اس میں ان کے خلاف کوئی شواہد اور ثبوت میسر نہیں۔

اجلاس نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں 72 روزسے جاری بدترین مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس عہد کو دوہرایا کہ پورا پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں اوربہنوں کی مکمل حمایت اوران سے یک جہتی کا اظہارکرتا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور قائدین وکارکنان غیور اور بہادر کشمیریوں کی قربانیوں پر خراج عقیدت وخراج تحسین پیش کرتا ہے۔ ہم کشمیریوں کے حق استصواب رائے کے حصول تک ان کی جدوجہد میں ساتھ ہیں۔

اجلاس نے قرار دیا کہ وزیراعظم نے مظلوم کشمیریوں کو مودی کے ظلم وستم پر چھوڑ دیا ہے۔ ان بہتر دنوں اور ان سے قبل وزیراعظم کو اس اہم قومی معاملے پر مختلف ممالک کا دورہ کرکے کشمیریوں کے لئے حمایت کے حصول کی توفیق نہیں ہوئی۔

قوم اور کشمیریوں کی آواز ہے کہ تقریر سے کشمیر آزاد نہیں ہوگا۔ محض تقریر کشمیریوں کے غموں اور دکھوں کا مداوا نہیں۔ ٹھوس سفارتی حکمت عملی اور جامع پروگرام درکار ہے کیونکہ عالمی سطح پر سفارتکاری کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔

اجلاس نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے فوجیوں اور عام شہریوں کی شہادتوں پر رنج وغم کا اظہارکیا۔ اجلاس نے شہداءکے درجات کی بلندی، پسماندگی کے لے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعاکی۔

%d bloggers like this: