مئی 7, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کپاس کے عالمی دن کی مناسبت سے زرعی کالج اسلامیہ یونیورسٹی میں تقریب

سیمیناراورواک  میں زرعی ماہرین، کاشت کار اور کپاس سے وابستہ صنعت کار، تاجر، اساتذہ اور محققین کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔

بہاول پور(پریتم داس بلوچ)کپاس کے عالمی دن کی مناسبت سے شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینٹکس زرعی کالج اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام سیمنار اورواک  کا انعقاد کیاگیا۔

سیمیناراورواک  میں زرعی ماہرین، کاشت کار اور کپاس سے وابستہ صنعت کار، تاجر، اساتذہ اور محققین کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔

سابق پارلیمنٹرین اور ترقی پسند کاشت کار سید تابش الوری نے کہا کہ پاکستان کپاس کے حوالے سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک شمار ہوتا ہے۔شعبہ زراعت زوال پذیر ہے جوکہ لمحہ فکر یہ ہے اور اس سال کپاس کا پیداواری ہدف ڈیڑھ کروڑ گانٹھ ہے جو موسمی حالات اور دیگر وجوہات کی بنا پر پچاس لاکھ گانٹھ کم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ  کپاس کا معیار اور پیداوار برابر گررہی ہے۔ کپاس کی کاشت کا رقبہ بھی کم ہوا ہے اور فی ایکٹر پیداوار بھی کم ہوئی ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر مسائل کا شکار ہے۔ اس طرف حکومت کی فوری توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ اس کا براہ راست اثر ملکی معیشت پر ہوگا۔

زرخیز سر سبزو شاداب خوشحال بہاولپور کا افسانہ

انہوں نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں کپاس اور دیگر فصلوں پر ہونیو الی تحقیق کو بڑھاوا دینے کے لیے وسائل کی فراہمی اور افرادی قوت میں اضافے کے لیے انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے اقدامات کو سراہا۔

انہو ں نے کہا کہ انتہائی مختصر عرصے میں جامعہ میں تدریسی اور تحقیقی سرگرمیوں میں نمایاں اضافے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کی فعال شمولیت خوش آئندہے۔

اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف سائنس پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد، پرنسپل زرعی کالج پروفیسر ڈاکٹر معظم جمیل اور چیئرمین شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینٹکس پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال نے شرکاء سے کہا کہ کپاس ہمارے محنتی اور جفاکش کسان بھائیوں کے ہاں چاندی کے نام سے مشہور ہے۔

اس موقع پر مقررین  کا کہنا تھا کہ زرعی کالج کے شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈجینیٹکس کے سائنسدانوں و تحقیق کاروں نے اب تک کپاس کی تین اقسام IUB-222, IUB-13اور MM-58کاشتکاروں کو دی ہیں جو مقامی موسمی حالات خصوصاً گرمی کی شدت و پانی کی کمی کو برداشت کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہیں۔

مقررین نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ایسی اقسام پر بھی کام جاری ہے جو کم عرصے میں تیار ہوجائیں جس سے کسان بھائیوں کے جملہ اخراجات مثلاًکھاد، پانی اور سپرے میں خاطر خواہ بچت ہوسکے۔ علاوہ ازیں کپاس سے متعلقہ اہم مسائل جیسے پتہ مروڑ وائرس جیسی بیماری کے خلاف مدافعت والی اقسام پر بھی کامیابی سے کام جاری ہے۔

بہاولپور سے جُڑی ثریا شہاب مرحومہ سے وابستہ ایک یاد

مقررین نے کہاکہ اس ساری کاوشوں کے نتیجے میں صوبہ پنجاب کے 40فیصدی کپاس کے زیر کاشت رقبے پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی اقسام کاشت کی جارہی ہیں اور ہرسال رقبے میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

%d bloggers like this: