لاہور: موہلنوال کے علاقہ میں خواتین سے زیادتی کے بعد ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنا کے کیس کو قانونی طور پر مظبوط کرنے میں پولیس کو مشکلات کا سامنا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہناہے کہ ملزمان نے اپنے گھر میں این جی او کا دفتر قائم کر رکھا تھا ،این جی او میں خواتین کو قرضے دینے کے بہانے بلایا جاتا تھا۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ قرض دینے کے بہانے بلا کر خواتین سے زیادتی کی جاتی رہی،ملزمان کے موبائل فونز سے متعدد ویڈیوز برامد کی گئی ہیں جنہیں فرانزک کے لیئے بھجوا دیا گیا ہے۔
لاہور میں خواتین سے زیادتی کے بعد ویڈیو بنانے کا اسکینڈل منظر عام پر آگیا
ذرائع کا کہناہے کہ دیگر متاثرہ خواتین میں سے کسی نے پولیس سے رابطہ نہیں کیا،ایک متاثرہ خاندان کے علاوہ کوئی متاثرہ خاتون قانونی کاروائی کروانے کے لیئے راضی نہیں ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق دیگر متاثرہ خواتین سے بھی رابطہ کیاگیا لیکن وہ مدعی بننے کو تیار نہیں، ملزمان کو گرفتار کر کے انکے خلاف قانونی کاروائی کا آغاز کرُدیا گیا ہے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،