مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

‏نیب ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے کاروباری طبقے کو نقصان ہو،چیئرمین نیب

اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں چیئرمین نیب نے کہاکہ ‏بلاجواز تنقید کا جواب دینا ضروری ہے ‏تنقید کرنے والےایک صاحب نے چند روز قبل نیب کو تعریفی خط لکھا تھا،

اسلام آباد : چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاہے کہ نیب کاروباری کمیونٹی کی بہتری کےلیے اقدامات کرچکا ہے ‏،کاروباری طبقے نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے ‏ملاقات میں نیب سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں چیئرمین نیب نے کہاکہ ‏بلاجواز تنقید کا جواب دینا ضروری ہے ‏تنقید کرنے والےایک صاحب نے چند روز قبل نیب کو تعریفی خط لکھا تھا،‏نیب کو موصول 3تاجروں کے تعریفی خطوط موجود ہیں ‏نیب کاروباری طبقےکی بہتری کےلیے اقدامات کرچکا ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاکہ نیب کو بنے22،21سال ہوچکے ہیں مجھے چیئرمین نیب بنے22ماہ ہوئے ہیں،‏‏پوری کوشش کی نیب کا کردار بہتر سے بہتر ہو ‏قائداعظم نے کہا تھا بدعنوانی اور اقربا پروری پاکستان کے بڑے مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‏1947میں بھی ارباب اختیار کو احساس تھا کہ ملک میں کرپشن ہے ‏معیشت ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے،‏نیب ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے کاروباری طبقے کو نقصان ہو ‏نیب متعدد کوشش کرچکا ہے کاروباری طبقےکومزید فعال کیاجائے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ دنیا بھر میں روزگار فراہم کرنا نجی طبقے کا کام ہے ‏نیب کی کبھی یہ خواہش نہیں رہی کہ ہمیں سعودی عرب جیسا ماڈل دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا ‏سوال کیا گیا کہ سعودی عرب میں 4ہفتوں میں پیسےوصول کرلیے جاتے ہیں یہاں کیوں نہیں ‏میں نے جواب دیا مجھےاختیار دیئے جائیں3 ہفتے میں رقم وصول کرلوں گا۔‏نیب میں گرفتار شخص کو ایک دن کے اندر عدالت میں پیش کردیا جاتا ہے‏نیب وائٹ کالر کرائم کا مقابلہ کررہا ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ‏وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کا طریقہ بہت پیچیدہ ہے ‏قانون نےہمیں 90دن تحقیقات کی مہلت دے رکھی ہے۔‏چند کیسز کے علاوہ 90دن میں تحقیقات مکمل کردی جاتی ہیں ‏تاخیر کی بڑی وجہ لاہور سے اسلام آباد اور پھر بیرون ملک تک تحقیقات کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‏بیرون ملک ٹاورز اور جائیدادیں بنائی گئیں ‏کچھ ممالک تحقیقات میں تعاون نہیں کرتے‏نیب بے لگام ہے نہ مادرپدرآزاد،‏ایسی معلومات ایم اویوز کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہیں ‏حالات بدل رہے ہیں وقت آئے گا جب ہم سراٹھا کر چل سکیں گے‏دنیا میں برابری کی سطح پر بات کریں گے تو ہماری شنوائی زیادہ ہوگی۔

چیئرمین نیب نے کہا ‏تنقید کرنا غلط نہیں، لیکن تعمیری تنقید اور مثبت تجاویز لائیں ‏قانون میں ہے کہ نیب ریفرنس کا فیصلہ 30 دن میں ہو،‏تاخیر کی وجوہات سے متعلق بھی حکومت سے رابطہ کررہے ہیں ‏نیب ریفرنسز کا اختتام جلد از جلد ہونا چاہیے ‏،امید ہے تاجر برادری کے نیب سے متعلق مسائل حل ہوجائیں گے،
‏اگرکسی کی عمربھرکی جمع پونجی لوٹ لی جاتی ہےتونیب ضرورمداخلت کرےگا ‏کسی کی سفارش دھونس اوردھمکی نہیں چلےگی۔

انہوں نے کہاکہ ‏مجھے کسی چیز کی لالچ نہیں ہے ‏کہا جارہا ہے بیوروکریسی بہت پریشان ہے،‏ہر بیوروکریٹ گیا کوئی پریشان نہیں ‏اس الزام میں کوئی صداقت نہیں ‏لوگ سمجھتے ہیں ایسے الزامات سے شاید نیب اپنا کام چھوڑ دے،‏نیب کے تمام افراد اپنی کشتیاں جلا کر بیٹھے ہیں ‏ہم نے ایک منزل کا تہیہ کرلیا ہے۔

%d bloggers like this: