مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈاکٹر جگدیش چندر بترا 

جگدیش بترا

پہلی قسط

خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ سے علی پور کی طرف جائیں تو چند میل کے فاصلے پر ایک سٹاپ لوہار والا آتا ہے، لوہار والا سے بائیں طرف دریائے چناب کی طرف جاتے ہوئے کم و بیش ایک کلو میٹر کے فاصلے پر ایک اونچا ٹیلہ دکھائی دیتا ہے، ارد گرد کی آبادی سے تقریباً 10 فٹ بلند یہ ٹیلہ قلعہ غضنفر گڑھ ہے جو وقت کی گرد میں چھپا ہوا ایک تاریخی مقام ہے اس قلعہ اور مابعد رہائشی مقام کی کہانی ملتان کے سابق حکمران سدوزئی خاندان سے جڑی ہوئی ہے، یہ قلعہ نواب شجاع خان بانی شجاع آباد کے منجھلے صاحبزادے نواب غضنفر خان کے نام پر تعمیر کیا گیا تھا۔

خطہ ملتان پر ماضی میں بہت سے نامور خاندانوں اور حکمرانوں نے حکومت کی۔ ان کے نام تو تاریخ کے صفحات پر محفوظ رہ گئے لیکن اس خطے میں آباد شہروں اور لوگوں کی زندگی سے محو ہوگئے، وقت کے اس تیز بہائو میں تاج و تخت کا نام و نشان بھی نہیں رہ سکا، ہاں شہروں کی تاریخ ان حکمرانوں کے نام ضرور محفوظ رکھتی ہے جو وقت سے مختلف انداز میں ہم کلام ہوتے ہیں جیسے ماضی میں خطہ ملتان پر حکومت کرنے والا سدوزئی خاندان، اس خاندان نے خطہ ملتان پر کم و بیش نصف صدی تک حکومت کی، گو ملتان پر حکومت کرنے والا اس خاندان کا پہلا فرد نواب زاہد خان تھا لیکن جس شخص نے یہاں سدوزئی خاندان کی حکومت کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کی وہ نواب شجاع خان تھا۔

نواب شجاع خان کا تعلق پٹھانوں کے معروف سدوزئی قبیلہ کی شاخ موریہ خیل معروف بہ خان خیل سے تھا۔ نواب شجاع خان اور احمد شاہ ابدالی تقریباً ہم عمر تھے، جب ملتان میں احمد شاہ ابدالی کی والدہ زرغونہ کا انتقال ہوا تو نواب زاہد خان کی اہلیہ جو رشتہ میں احمد شاہ ابدالی کی خالہ تھیں نے اسے اپنی تولیت میں لے لیا تھا، یوں احمد شاہ ابدالی اور نواب شجاع خان رضاعی بھائی بن گئے تھے، نواب شجاع خان کی خطہ ملتان کی تاریخ میں اہمیت تین حوالوں سے ہے ایک تو انہوں نے اس خطے میں سدوزئی خاندان کو حکومت کی ایک مضبوط بنیاد فراہم کی، نواب شجاع خان کابل کے پٹھان حکمرانوں کی طرف سے تین بار ملتان کے گورنر بنائے گئے۔

ان کے بعد تقریباً 39 سالہ دور حکومت ان کے بیٹے نواب مظفر خان کا بھی رہا، تاریخ ملتان میں نواب شجاع خان کی اہمیت کا دوسرا حوالہ ان کی سکھوں کے خلاف مزاحمت ہے، انہوں نے کابل کے پٹھان حکمرانوں کے ساتھ مل کر بہت سال تک سکھوں کو ملتان کی حدود سے دور رکھا، خطہ ملتان کی تاریخ میں نواب شجاع خان کی اہمیت کا تیسرا حوالہ ان کے آباد کردہ وہ شہر ہیں جو انہوں نے اپنے اور اپنے اہل خانہ کے نام پر آباد کئے، ان کے آباد کردہ شہروں میں شجاع آباد، خان گڑھ، سکندر آباد، غضنفر گڑھ اور مظفر گڑھ شامل ہیں، یہ شہر اور قصبے آج بھی ان کے اور ان کے اہل خانہ کے نام کو زندہ رکھے ہوئے ہیں آج ہم آپ کو وقت کی گرد میں چھپے ایک تاریخی قلعہ غضنفر گڑھ کی کہانی سنا رہے ہیں۔

جاری ہے

%d bloggers like this: