لاہور: پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ترجمانوں کی بہارلگ گئی ہے۔ پنجاب حکومت کی ترجمانی کا کام 40 ترجمانوں کے سپرد کیا گیاہے۔
چارکوارڈینیٹرز کو بھی صوبائی حکومت کی ترجمانی کا ٹاسک دیا گیاہے۔ رواں سال 18 فروری کو پنجاب حکومت نے 18 ترجمان مقرر کئےتھے۔ 28 مئی کو 20 ترجمانوں کا اضافہ کر کے تعداد 38 کی گئی اور پھر 28 مئی کو 38 ترجمانوں کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔
اگلے ہی روز 29 مئی کو 2 مزید ترجمان شامل کئے گئے اور چار کوارڈینیٹرز کو بھی ترجمانوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
حکومت کی طرف سے جاری 29 مئی کے نوٹیفکیشن کے بعد 40 ترجمان اور 4 کوارڈینیٹرز متعین کئے گئے۔ترجمانوں کو پنجاب حکومت کا موقف میڈیا پر دینے کا ٹاسک سونپا گیاتھا۔
گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان نے 40 ترجمانوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اورترجمانوں کی ایک بھی میٹنگ نہ بلانے پر رپورٹ بھی طلب کی گئی تھی۔
پنجاب حکومت کے 40 ترجمانوں میں سے شہباز گل گذشتہ روز مستعفی ہو گئےاورترجمانوں کی تعداد 39 رہ گئی۔
پنجاب حکومت کے ایک ترجمان سبطین خان نیب کی حراست میں ہیں،اس لئے وہ ترجمانی کا حق ادا نہیں کر پا رہے۔ایک اور حکومتی ترجمان شوکت بسرا بھی نیب کے الزامات کی زد میں ہیں۔ عمر چیمہ ترجمان تو مقرر ہوئے، لیکن کبھی میڈیا پر نہیں آئے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،