نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شیعوں میں بعض نام نہ رکھنے کا معاملہ۔۔۔۔||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر زیدی سادات کا شجرہ درست ہے، اور مجھے یقین ہے کہ درست ہے، تو زید شہید سے مجھ تک پہنچنے والی ڈور میں دو عمر گزرے ہیں۔ ایک کا نام عمر نر تھا اور شاید وہ کافی مشہور تھے۔ میں نہیں جانتا کہ ہمارے وہ بزرگ سنی تھے اور ان کی اولاد شیعہ ہوگئی، یا ان کے زمانے میں شیعوں میں عمر نام رکھا جاتا تھا۔
حضرت علی کے بیٹوں کے نام ابوبکر، عمر، عثمان تھے۔ کربلا میں امام حسین کے لشکر میں یزید نام کے کئی اصحاب تھے۔ شیعوں میں بعض نام نہ رکھنے کا معاملہ ایران اور ہندوستان پاکستان کا ہے۔ عرب شیعوں کے ساتھ یہ مسئلہ نہیں لگتا۔
وہ لاعلم لوگ، جو بار بار سوال کرتے ہیں کہ پاکستان میں بہت سید ہیں اور سعودی عرب میں کیوں نہیں ہیں، انھیں تھوڑی معلومات حاصل کرنی چاہیے۔ عرب میں سادات اپنے نام کے ساتھ شریف لگاتے ہیں۔ جیسے شریف اردن۔ ان شریفوں میں، جن میں شیعہ بڑی تعداد میں ہیں، ابوبکر، عمر ، عثمان نام رکھے جاتے ہیں۔
مجھے ذاتی طور پر خلفا سے یا ان کے ناموں سے کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا۔ کسی کو مسئلہ ہو تو اس کا ایک حل ہے۔ آپ سنیوں کے ہیرو اور شیعوں کے ولن کو الگ الگ شخصیات سمجھیں۔ دوسرا حل یہ ہے کہ تاریخ کو غیر جانب داری سے پڑھ کر اسے قبول کرلیں۔ فرقہ پرست نہ بنیں۔
شیعہ ذاکر صرف یہ بتاتے ہیں کہ کچھ صحابی جنگ احد میں بازی پلٹنے پر بھاگ اٹھے تھے۔ سنی کسی کا نام لیے بغیر صرف یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے ان صحابیوں کو معاف کردیا تھا۔ تقدس فراموش کرکے پورا واقعہ پڑھیں تو بات آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے کہ رسول کے ساتھی ایک موقع پر گھبرا گئے اور جنگ کے بعد ان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ان کی غلطی بھلا دی گئی۔ بات ختم کیجیے۔
لیکن جب تک فرقے ہیں، اور وہ اس وقت تک رہیں گے جب تک اسلام ہے، بات ختم نہیں ہوسکتی۔
میں نے یہیں فیس بک پر لکھا تھا کہ کربلا کا واقعہ حضرت عمر کے دور میں ہوا ہوتا تو وہ امام حسین کے قاتلوں کو خود سزا دیتے۔ اور یہ بھی کہ میرا اپنا مزاج حضرت عثمان سے ملتا ہے جو امن پسند تھے اور تلوار بازی سے گھبراتے تھے۔ پہلے دو غزوات اس کا ثبوت ہیں۔ کیا یہ کسی متعصب شیعہ کے جملے لگتے ہیں؟
مجھے کسی کا نام عثمان ہونے سے کیوں مسئلہ ہوگا۔ جیونیوز میں انصار بھائی کی طرح میرے دوسرے سینئر دوست اور پشت پناہ بھا عثمان تھے۔ ہم پارٹنرز ان کرائمز تھے۔ پہلے سما ٹی وی کے پروڈیوسر اور اب بلاول ہاوس کے میڈیا افسر عثمان غازی میرے دوست اور ہم خیال ہیں۔ میں عثمان قاضی جیسے شاندار آدمی کا پرستار ہوں جن کا کتب خانہ دیکھنے کا بھی موقع ملا۔
ظفر عمران نام کے شخص نے کل فیس بک پر لکھا کہ عثمان خواجہ سے مجھے اس لیے مسئلہ ہے کہ اس کے نام میں عثمان آتا ہے۔
انھوں نے پہلے بھی کئی حماقتیں کی تھیں اور میں ہنس کر نظرانداز کردیتا تھا لیکن اس بار حرکت گھٹیا تھی۔ مجھے بلاک کرنا پڑگیا۔
میں کسی تقدس کو نہیں مانتا۔ مقدس ہستیوں کو نقاد کی نظر سے دیکھنا درست سمجھتا ہوں۔ لیکن میں افراد پر تبرا کرنے کے بجائے نظریات اور معاملات پر گفتگو کرتا ہوں۔ اس کے لیے مجھے فری تھنکرز گروپ تک میں لڑائی لڑنا پڑی کہ مذاق یا توہین سے فری تھنکنگ کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔
میں نیک نیتی سے سمجھتا ہوں کہ مذہب اگر آسمان سے اترا ہے، تو جب اترا ہوگا تو اس کے حقیقی تصورات مثالی اور قابل عمل ہوں گے۔ اور وہ جو بھی ہوتے، میں انھیں قبول کرلیتا۔ لیکن جو تصورات ہم تک پہنچے ہیں، وہ مسخ شدہ حالت میں ہیں۔ میں انھیں مسترد کرتا ہوں۔ یہ پیکج مثالی ہے یا مسخ، بہرصورت اس میں صرف عمر اور عثمان نہیں، علی اور حسین بھی آتے ہیں۔
میں اس مکمل قبولیت اور مکمل انکار کے درمیان کی تشکیک کو حق سمجھتا ہوں اور اس پر قائم ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

About The Author