لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو انیس سو سینتالیس سے دو ہزار ایک تک کا توشہ خانہ ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا،
عدالت نے وفاقی حکومت کی اپیل پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے
جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کی سنگل بنچ کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ پبلک کر دیا ہے
اگر تحائف دینے والے سورس کا بتاتے ہیں تو خارجہ تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے
جسٹس رضا قریشی نے ریمارکس دیے کہ اپیل سے کیا ایسے نہیں لگتا کہ جو کچھ بچا وہ بھی لٹانے آ گئے ہیں
، اب تو معاملہ اس سے آگے جانا ہے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ
حکومت نے سب کچھ ویب سائٹ پر ڈال دیا ہے صرف تحائف کے سورسز کی حد تک ریلیف مانگا ہے۔
جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دئیے کہ اگر ہمیں کوئی گفٹ دے تو ہم بھی تحائف ڈکلئر کرنے کے پابند ہیں
،عدالتی استفسار پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ انیس سو نوے سے پہلے کا ریکارڈ نہیں ہے
، درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ حکومت پھنس رہی تھی
اس لیے توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کیا گیا۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دئیے کہ ابھی تو بڑے بڑے پھنسیں گے۔
عدالت نے سماعت کے بعد ،، اپیل پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے کارروائی سترہ اپریل تک ملتوی کر دی۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ