نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ایک شہید کی حقیقت۔۔۔||یاسر جواد

یاسر جواد معروف مصنف و مترجم ہیں ، انکی تحریریں مختلف ادبی مجلوں کے ساتھ ساتھ اشاعتی اداروں میں بھی پبلش ہوتی رہتی ہیں، یاسر جواد کی منتخب تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ملنسار اور بزلہ سنج، سدا بہار سکھ سنیہا دینے والا…… ہر وقت مسکراتا نظر آتا، دکھڑے تیرے مکھڑے پر کیونکر زیب دیں!….. نہ چپ ہونا نہ چین کرنا، کھیلنے سے بھی تو کبھی نہ تھکتا!…. چال میں چستی، قدم قدم پر زندگی کی چہکار!…..روم روم سے زندگی پھوٹتی ہوئی، ارد گرد قہقہے پھیل جاتے!…..
اور پھر کیا ہوا؟
کیا ہوا کہ ایک سرخ رنگ کی 82 ماڈل کرولا کار سکھ سپنے کی ہنستی بستی جھوک اُجاڑ گئی۔ بذریعہ ہوائی جہاز کوئٹہ سے راولپنڈی تیرا تابوت آیا، جسے ایمبولینس میں سے فوجی جوانوں کے چاق و چوبند دستے نے کاندھوں پہ اُٹھا لیا۔ آہوں سسکیوں اور گریہ و زاری میں جوان موت پر شہادت کی تازہ خوشبو چھاتی گئی۔
میرے بھائیا، صاف شیشے میں سے تیرا سوہنا مُکھ تیرے اپنے کیسے دیکھتے، تیری سر کے قریب سرخ گلابوں کا قبضہ، سب سے بڑی بہن باجی شہناز کو کچلی پیشانی سے تیرا گمان ہوا۔ تیری چھوٹی بیٹی نشمیہ بھاگ کر تیرا چہرہ دیکھنے گئی جو اُسے نظر نہ آیا تو چیختی ہوئی بے ہوش پڑی ماں سے چمٹ گئی۔ اُس کی آنکھوں میں سہمے سوال نے دلاسے کے مہربان ہاتھ کو جھٹک دیا، جسے دیکھ کر میں ماتمی دلیلوں میں پڑ گیا۔
پھول اتنے بدنما ہوتے ہیں!…. خونیں، جُرم کی سازش میں شریک!….. بارات لے کر آئے غارت گر فاتحین کے سہرے کی لڑیاں!….. ان کی سیج سوگ کو سہاگ کا بہروپ دیتی ہوئی!…..
مجھے سرخ گلابوں سے ڈر لگتا ہے۔
(افسانے ’’شہید‘‘ سے اقتباس و ترجمہ)
********************************
سرخ گلابوں سے ڈرنے والا یہ پنجابی کا رائٹر نین سکھ ایک شہید فوجی کا بھائی ہے جس کی موت کے ذمہ داروں کو این ایل سی کے کیس کے بہانے کسی اور جرم میں سزا دی گئی۔
نین سکھ سے آپ نہیں مل سکتے، اُس کی زبان کی پیشانی حاکم زبان کے بوجھ سے دبی اور کچلی ہوئی ہے۔ آپ کے اور اس کے درمیان تہذیبوں کی خلیج ہے۔ شاید یہ دو تین پیراگراف اردو کے بجھے ہوئے ادیبوں کو کچھ بتا سکیں کہ ادب کا رنگ کیسا ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author