مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشرف کے برے کام:
کارگل جنگ
(بے وجہ کی خوش فہمی پر کیا گیا غلط اقدام)
آئین کی پامالی اور اقتدار پر ناجائز قبضہ
(لیکن یاد رہے کہ فوج نے اس سے پہلے الیکشن میں دھاندلی کرکے نواز شریف کو دوتہائی اکثریت دلوائی تھی اور وہ قابو سے باہر ہوگئے تھے۔ ایک آرمی چیف برخواست کرچکے تھے اور انجینئرنگ کور کے جنرل کو چیف بنانے کا احمقانہ کام کررہے تھے)
چیف جسٹس سعید الزماں صدیقی کی معزولی
(البتہ یہ چیف صاحب خود سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے خلاف بغاوت کے سرغنہ تھے)
آئین میں فرد واحد کی ترامیم
(لولی لنگڑی عدلیہ نے اس کی اجازت دی اور اگلی پارلیمنٹ نے ان اقدامات کی منظوری دی۔ یعنی اس حمام میں سب ایک جیسے تھے)
نواز شریف کی جلاوطنی
(کلثوم نواز کی تحریک کی بدولت پورا خاندان ہنسی خوشی بیرون ملک گیا۔ میرا خیال ہے کہ ٹھیک کیا)
نواز شریف اور بینظیر کی وطن واپسی میں رکاوٹ پیدا کرنا
بینظیر کو وطن واپسی پر تحفظ فراہم نہ کرنا
بلوچستان میں آپریشن اور اکبر بگٹی کا قتل (بدترین غلطی)
دوسری ایمرجنسی، ججوں اور میڈیا پر پابندی
(میں سمجھتا ہوں کہ مشرف آئی ایس آئی کے مخالف عناصر کی سازش کی وجہ سے اس پر مجبور ہوا)
کراچی میں 12 مئی کا قتل عام
(مشرف اتنا بے وقوف نہیں تھا کہ ایک افتخار چودھری کو روکنے کے لیے چالیس افراد کو قتل کروادیتا۔ یہ ایجنسی کا کھیل تھا)
اقتدار سے محرومی کے بعد سیاسی جماعت کا قیام
مشرف کے اچھے کام:
نائن الیون کے بعد عالمی برادری سے تعاون
دہ شت گردوں کو امریکا کے حوالے کرنا
فاٹا اور لال مسجد کے دہ شت گردوں کے خلاف کارروائی
کراچی کی ترقی کے لیے فنڈز کی فراہمی
معیشت کو دستاویزی بنانے کی مخلصانہ کوشش جسے ٹیکس چور تاجروں نے ناکام بنایا
پرائیویٹ نیوز چینلوں کے قیام کی اجازت، البتہ انھیں کنٹرول کرنے کی کوشش افسوس ناک تھی
آئی ایس آئی کے ایجنٹ افتخار محمد چودھری کی برطرفی
بھارت سے متعلق پالیسی میں تبدیلی اور آگرہ مذکرات، ان کی ناکامی کے ذمے دار بھارتی سیاست دان تھے۔
میں آئین کی پامالی کو مشرف کا سب سے بڑا گناہ سمجھتا ہوں۔ وہ بینظیر کا قاتل نہ سہی لیکن انھیں تحفظ فراہم نہ کرنے کا مجرم ضرور تھا۔ اکبر بگٹی کے قتل سے بھی بری نہیں کیا جاسکتا۔
ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ مشرف کے دور میں آئی ایس آئی اس کے قابو میں نہیں تھی بلکہ اس کے خلاف اندر اور باہر سرگرم تھی۔ اس پر قاتلانہ حملے کرائے اور وکلا تحریک کو منظم کیا۔ آج مشرف سے جن اقدامات پر نفرت کی جاتی ہے، ان میں سے کئی کا ذمے دار وہ نہیں، آئی ایس آئی کے لوگ تھے جن کے لیے غیر ریاستی عناصر کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی۔
مشرف کو جن جسٹس وقار سیٹھ نے سزا سنائی، ان کے بارے میں کسی نے بتایا کہ ان کی عدالت سے ڈیڑھ سو دہ شت گرد رہا ہوئے تھے۔ بعض تکلیف دہ حقائق نظر سے اوجھل ہوتے ہیں۔
میں ایک طرف ضیا الحق جیسے شاطر اور دوسری جانب باجوہ جیسے احمق کو دیکھتا ہوں تو مشرف کے بارے میں رائے بدلنے لگتی ہے، جو ذہین تھا، روشن خیال تھا، حسن پرست تھا، موسیقی سے دلچسپی رکھتا تھا، لگی لپٹی رکھے بغیر بات کرتا تھا۔ اس نے فوجی ہونے کے باوجود امریکا اور بھارت سے تعلقات میں سفارتی مہارت دکھائی اور غیرملکی مبصرین نے اسے اسٹیٹس مین کہا۔ ہاں، وہ اکھڑ تھا، آمر تھا، بہت سے دشمن بنائے اور بہت سے غلط فیصلے کیے، اقتدار کو طول دیا، حقیقی سیاست دانوں کا راستہ روکنے کی کوشش کی اور پریس پر پابندیاں لگائیں۔ کچھ مسائل اور روایات آرمی چیف کو ورثے میں ملتی ہیں۔
ہم صحافیوں کو مشرف سے شکایتیں تھیں اس لیے آج کا میڈیا اس کے دور کا غیر جانبداری سے جائزہ نہیں لے سکتا۔ یہ کام مستقبل کا مورخ کرے گا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر