یاسر جواد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی کبھی تو فرائیڈ کسی آرٹسٹ کی طرح کوئی کیس بیان کرتا ہے اور آپ کو نہایت معمولی نظر آنے والی باتوں کو گہرائی میں سوچنے کی زبردست ترغیب دلاتا ہے۔ اُس کی کتاب ’’خطاؤں کی نفسیات‘‘ کا یہ اقتباس آپ کو بہت سے پہلوؤں پر غور کرنے کے قابل بنائے گا۔
’’ایک نوجوان عورت ایک کیرج حادثے میں اپنی پنڈلی کی ہڈی تڑوا بیٹھی، اور کئی ہفتے تک اپنے بستر پہ پڑی رہی۔ اُس کی بدقسمتی کا ایک حیرت انگیز وصف یہ امر تھا کہ اُس نے درد کی کوئی شکایت نہ کی اور بڑے صبر کے ساتھ اُسے برداشت کیا۔ اِس کے نتیجے میں وہ شدید اعصابی مرض کا شکار ہو گئی جو طویل عرصے تک جاری رہا۔ علاج کے دوران میں نے حادثے سے منسلک کئی حالات دریافت کیے، اور اِس سے پہلے کے کچھ واقعات بھی پتا چلے۔
’’نوجوان خاتون اپنے حاسد شوہر اور کئی بہن بھائیوں اور اُن کے بال بچوں کے ہمراہ اپنی بہن کی جاگیر پر ٹھہری ہوئی تھی۔ ایک شام کو، گھریلو محفل میں اُس نے بہت اچھا cancan ڈانس پیش کیا جسے رشتے داروں نے بہت سراہا لیکن شوہر شدید ناخوش ہوا اور بعد ازاں اُس کو سرگوشی میں کہا: ’’تم نے ایک بار پھر حسبِ معمول رنڈیوں والا انداز ہی اپنایا ہے!‘‘ یہ الزامات کاری ثابت ہوئے؛ ہم یہ سوال ایک طرف چھوڑ دیتے ہیں کہ وہ صرف اُس کے ڈانس کرنے کے انداز کی بات کر رہا تھا یا نہیں۔
’’اُس رات وہ ٹھیک طرح سو نہ پائی، اور اگلی صبح کہا کہ وہ سیر کے لیے جانا چاہے گی۔ اُس نے گاڑی کے لیے گھوڑوں کے ایک جوڑے کو مسترد کر کے دوسرے کا مطالبہ کرتے ہوئے خود انتخاب کیا۔ اُس کی سب سے چھوٹی بہن چاہتی تھی کہ بچہ اور خادمہ بھی ساتھ جائیں، لیکن اُس نے زوردار انداز میں مسترد کر دیا۔
’’ڈرائیو کے دوران اُس نے ہذیانی سا رویہ اپنایا، کوچوان کو خبردار کیا کہ گھوڑے بے قابو ہو رہے ہیں، اور جب گھبرائے ہوئے جانوروں نے واقعی کچھ گڑبڑ کی تو اُس نے ڈر کر گاڑی سے چھلانگ لگا دی اور اپنی ٹانگ تُڑوا لی، جبکہ باقی سب اندر بیٹھے رہے اور کسی کو خراش تک نہ آئی۔
’’ایک بار یہ تفصیلات معلوم ہو جانے پر کیا کسی کو شبہ ہو سکتا ہے کہ یہ حادثہ واقعی پہلے سے سوچ لیا گیا تھا؟ آپ کو جرم کے مطابق سزا دینے کے لیے حادثہ کروانے کی مہارت کو داد دینا پڑتی ہے، کیونکہ خاتون آئندہ طویل عرصے تک کانکان ڈانس کرنے کے قابل نہ رہی۔‘‘
ناشر: الفصیل، لاہور۔ 04237230777
یہ بھی پڑھیے:
آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی
خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی
ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر