نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سوالات، سوالات اور سوالات۔؟ ۔۔۔۔۔ || نذیر ڈھوکی

عمران احمد نیازی نے2018 میں ملک کو ریاست مدینہ کی طرح بنانے کا وعدہ کیا تھا، مگر یہ کسی ریاست مدینہ تھی کہ لاکھوں غریبوں کے گھر مسمار کرکے بنی گالا میں اپنے غیر قانونی اور ناجائز محل کو ریگیولرزئیز کروایا ؟

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عمران احمد نیازی کا پہلے نشانہ خاندانی سیاست دان تھے اب ریاست کے ادارے ہیں غیرملکی فنڈنگ نے انہیں اتنا طاقتور بنا دیا ہے کہ وہ اپنے ملک کی فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں وہ فوج جو دہشت گردوں کی مزاحمت کر رہی ہے وہ فوج جس کے آفیسر اور جوان اپنی دھرتی دہشت گردوں سے پاک کرنے کیلئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں، وہ فوج جو آئین پر ثابت قدم رہنے کا فیصلہ کر چکی ہے ۔ عمران نیازی کا معاملہ یہ ہے فوج آئین نہیں ان کے ایجنڈے پر عمل کرے اور انہیں دوبارہ وزیراعظم کے عہدے پر بٹھائے جب کہ فوج عمران خان کی اس غیر آئینی اور غیر اصولی تمنا کو پورا کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

در اصل عمران نیازی عوام کے منتخب وزیراعظم تو تھے نہیں خود کو آمر سمجھنے لگے تھے ،سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے سے لیکر اتحادیوں سے وعدہ خلافیوں نے انہیں تنہا کردیا تھا ان کی نالائقی کی وجہہ سے ملک تاریخی مقروض ہو کر ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ چکا تھا ، خارجہ امور تباہ حالی کے شکار ہو گئے تھے ، دوست ممالک خفا ہوگئے تھے اور ہاں عمران نیازی چونکہ خاندانی عزت اور وقار سے خالی تھے وہ باوقار اور معتبر شخصیات کو ایسی دعوت دینے میں عار محسوس نہیں کر رہا تھا جس کو سن کر عزت دار اور مہذب لوگ اپنی کانوں کو ہاتھ لگاتے رہے ۔ کئی دوست ممالک کے حکمران اپنے دیئے ہوئے تحفوں کو بازار میں فروخت ہوتے دیکھا جو ان کی نظر میں حقارت آمیز اور نیچ قسم کی حرکت تھی اور ایسی حرکت غیر خاندانی اور نیچ قسم کے لوگ کرتے ہیں۔ اب آتے ہیں عمران احمد نیازی کے خلاف پارلیمان میں لائی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک کی طرف عمران نیازی میں عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ نہیں تھا انہوں نے اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کو آئین سے انحراف کرنے پر اکسایا اور انہوں نے آئین سے انحراف کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

سوال یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک پر رائے شماری کرانے کی بجائے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی سہولت کاری سے آئین سے انحراف کرنا بغاوت نہیں تو اور کیا ہے ؟ عمران نیازی نے اس جمہوری عمل کو ثبوتاژ کرنے کیلئے ایک خیالی سائفر کی آڑ لینے میں اپنی بقا سمجی سوال یہ ہے ایک ایسا شخص جو طفیلی جڑ کی طرح اپنے ملک کو تباہ کر رہا ہو جو ایٹمی صلاحیت رکھنے والا ہو کیونکر امریکہ ان کے خلاف کوئی سازش کریگا ؟ ایسا شخص جو پاکستان کا وزیراعظم ہو بھارت کے سامنے ان کی ٹانگیں کانپ رہی ہوں، مقبوضہ کشمیر پر مودی کی جارحیت کے دوران بھیگی بلی بن جائے امریکہ کیونکر ان کے خلاف سازش کریگا ؟ جو شخص برگر اور چاکلیٹ بھی خیرات اور صدقات کی رقم چوری کرکے کھائے امریکہ ان کے خلاف کیوں سازش کرے گا ؟ کیا سپر طاقت امریکہ کے پالیسی ساز ایسے شخص پر توجہ دیکر اپنا وقت ضائع کر سکتے ہیں جو پیسے کی لالچ میں پی سی بی کو دھوکہ دیکر کیری پیکر کی ٹیم میں شامل ہو جائے ، جو دوست ممالک کے تحفوں کی بے ادبی کرکےاپنے ملک کے خزانے میں دینے کی بجائے بازار میں بیچ کر اپنا اکاؤنٹ بھر رہا ہو ؟ ایسے حقیر اور پیسے کے پجاری کے خلاف امریکی سازش کا بیانیہ ایک بیہودہ بیانیہ ہی کہا جا سکتا ہے ۔

عمران احمد نیازی نے2018 میں ملک کو ریاست مدینہ کی طرح بنانے کا وعدہ کیا تھا، مگر یہ کسی ریاست مدینہ تھی کہ لاکھوں غریبوں کے گھر مسمار کرکے بنی گالا میں اپنے غیر قانونی اور ناجائز محل کو ریگیولرزئیز کروایا ؟

سوال یہ بھی ہے بنی گالا کے پہاڑ پر بنایا ہو سنسان مکان خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے کے بعد کیسے پرکشش محل بن گیا ؟ پوچھنا تو یہ بھی بنتا ہے اگر شوکت خانم ہسپتال واقعی خیراتی ہسپتال ہے تو وہاں عظیم اور مایہ ناز گلوکار شوکت علی کا مفت علاج کیوں نہیں ہوا ؟ یہ سندھ کو اعزاز حاصل ہے جس کے شھر گمبٹ میں واقع ہسپتال نے اس قومی گلوکار کے علاج کو اپنے لیئے اعزاز سمجھا۔

یہ کہنا حق بات ہوگی کہ ڈاکٹر پروفیسر بھٹی خلق خدا کی خدمت کرنے سب سے آگے ہیں ڈاکٹر بھٹی ایسے درویش صفت انسان ہیں جو کسی تعریف کی محتاج نہیں ہیں ان کی زیر نگرانی ہسپتال میں نہ صرف سندھ بلکہ پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے غریب مریض مفت علاج سے مستفید ہو چکے ہیں، شوکت خانم ہسپتال کوئی عمران خان کی ذاتی ملکیت نہیں ہے مگر حقیقت یہ ہے دنیا بھر کے مخیر حضرات غریبوں کے علاج کیلئے اربوں روپے چندہ دیتے ہیں مگر افسوس کہ وہاں کسی غریب کا مفت علاج نہیں ہوتا اگر یہ ہسپتال ڈاکٹر پروفیسر بھٹی کی نگرانی میں دیا جائے تو یہ ہسپتال بھی حقیقی معنوں میں غریبوں کے مفت علاج کا بہت بڑا ذریعہ بن سکتا ہے ، جمہوری، سیاسی اور سماجی طور شکست خوردہ نیازی نے اب حقیقی آزادی کا پرفریب بیانیہ اختیار کر رکھا ہے، سوال یہ ہے کہ یہ کسی حقیقی آزادی ہے غیر ملکی فنڈنگ سے ہوگی ؟ یہ کیسی حقیقی آزادی ہے جو ملک کی سرحدوں کی محافظ کے خلاف زہر افشانی سے ہے ، رہی بات عمران نیازی پر وزیر آباد میں حملے کی تو عقل حیران ہے کہ اس حملے گولیاں عمران نیازی کی ٹانگوں پر لگتی ہیں، چار گولیاں ان کی ٹانگوں میں لگتی ہیں مگر خون کا ایک قطرہ نہیں نکلتا، وہ فوری طبی امداد کیلئے کسی قریبی ہسپتال میں جانے کی بجائے ڈیڑھ سو کلو میٹر ایمبولینس کی بجائے اپنی گاڑی میں سفر کرکے اپنے ذاتی ہسپتال پہنچ جاتا ہے ، یہ حملہ تھا یا کسی ڈرامے کی عکس بندی؟ بات اگر وزیراعظم میان شہباز شریف یا رانا ثناء اللہ تک الزام تراشی کی ہوتی تو ہضم ہوجاتی مگر انہوں نے فوج کے اعلی آفیسر پر الزام لگا دیا، میرے خیال میں عمران نیازی نے جھوٹ بولنے اور مسلسل جھوٹ بولنے میں ہٹلر کے مشیر اطلاعات گوئبلز کی تھیوری کو اپنا سیاسی بیانیہ بنا لیا ہے ۔ میرے عاجزانہ سوال میں یہ شکوہ شامل ہے کہ کب تک ریاست ڈومیسائل کے بنیاد ایک جھوٹے شخص کے نخرے اٹھاتی رہے گی ؟

جب ایک منصف نے اعتراف کیا کہ ان کی فیملی ممبر عمران نیازی کے جلسوں میں جاتے ہیں تو مجھے انصاف کے پلڑے میں جھول نظر آیا تھا ، جسٹس عبدالحمید ڈوگر جب وکیل تھے تو ضیا آمریت کے دوران ایک سیاسی مقدمہ میں میرے وکیل تھے ، سپریم کورٹ کے جج کے دوران علیل ہوئے تو ان کی مزاج پرسی کیلئے جانا چاہا تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے پیغام پہنچایا کہ میں جج ہوں سیاسی لوگوں سے نہیں مل سکتا ۔

۔

۔یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

About The Author