عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روزنامہ بیٹھک نیوز ملتان کے انوسٹی گیشن سیل کو دو ہفتے پہلے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور رحیم یار خان کیمپس کے تدریسی و غیرتدریسی عملے کے نو ارکان نے رابطہ کیا، اُن کے فوکل پرسن ایک شعبے کے اسٹنٹ پروفیسر ہیں نے سیل سے بعد ازاں مسلسل رابطہ رکھا ہے – ان میں دو خواتین بھی ہیں –
انھوں نے گورنر پنجاب، چیف منسٹر پنجاب، ہائر ایجوکیشن کمیشن پنجاب سمیت اعلی حکام کو 12 مئی کو لکھے ایک خط کی نقل سیل کو فراہم کی – انہوں سیل کو کئی ایک دستاویزی ثبوت بھی فراہم کیے – اُنہوں نے کہا کہ اُن کے پاس کچھ آڈیو و ویڈیو ریکارڈ بھی ہے جو انکوائری کے وقت پیش کردیا جائے گا جبکہ دو آڈیوز و ویڈیو سیل کو دکھائیں بھی –
سیل کے بہاولپور اور رحیم یار خان کے رپورٹرز نے اپنے طور پر کیمپس، وی سی آفس سمیت کئی شعبوں سے معلومات لیں اور سیل کو یہ یقین ہوگیا کہ خط کے مندرجات اور زمینی حقائق میں مطابقت پائی جاتی ہے-
سیل کے انچارج نے وی سی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اطہر محبوب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو کہا گیا کہ یونیورسٹی کے پبلک ریلیشنز آفس میں ڈائریکٹر میڈیا شہزاد خالد سے رابطہ کریں – ڈائریکٹر میڈیا سے رابطہ ہوا تو انہوں نے وقوعہ پہ بات نہیں کی بلکہ اس خبر کو سیدھے سبھاؤ شایع نہ کرنے کا کہا-
سیل انچارج کو اس کے فوری بعد رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی جو ایک قومی اخبار کے لاہور آفس میں ہوتے ہیں کی فون کال موصول ہوئی جس کے دوران انھوں نے وی سی کی تعریفوں کے پُل باندھے اور بندہ نوازی کے قصیدے پڑھے اور بتایا کہ ان کی دو کتابیں یونیورسٹی کی مالی معاونت سے چھپی ہیں – ساتھ یہ بھی کہا کہ کئی صحافیوں کو یونیورسٹی میں نوکریاں بھی دی گئی ہیں – اور پھر انچارج کو وی سی سے ملاقات کا مشورہ بھی دے ڈالا اور کہا کہ خبر کو نظر انداز کردیں –
اسی دوران انوسٹی گیشن سیل کو ایف بی آر بہاولپور کے زرایع نے بہاولپور یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے 2019-20 مالیاتی سال میں 26 کروڑ انکم ٹیکس چوری کے دستاویزی ثبوت فراہم کیے تو سیل نے اپنی انوسٹی گیشن کا دائرہ بڑھایا اور پہلی تحقیقاتی رپورٹ انکم ٹیکس چوری کی شایع کی – دوسری رپورٹ میں جنسی ہراسانی کے وقوعے کو رپورٹ کیا –
انتظامیہ نے اس دوران روزنامہ بیٹھک نیوز ملتان کی منیجمنٹ سے رابطہ کیا اور انھیں ان رپورٹس کا فالو اَپ نہ شایع کرنے کو کہا –
یہ ایک Modes Operandi بن چُکا ہے اداروں کا کہ. جب وہ نمائندے کو مینج نہ کرپائیں تو اخبار یا چینل کی انتظامیہ کو مینج کرنے کی کوشش کرتے ہیں – اور بہاولپور یونیورسٹی کی انتظامیہ کا یہ طریقہ واردات اسقدر کامیاب چل رہا تھا کہ وہ اپنے بارے میں کوئی ناخوشگوار خبر کو بہاولپور یا رحیم یار خان کے مقامی میڈیا رپورٹرز کے زریعے سے کسی اخبار یا چینل میں آنے ہی نہیں دیتے تھے – رپورٹرز اپنی منیجمنٹ کے دباؤ آگے مجبور ہوجاتے – لیکن روزنامہ بیٹھک نیوز ملتان ایک ایسا روزنامہ ہے جو ایسے محنت کش میڈیا ورکرز کی کاوش ہے جو گزشتہ 25 سے 30 سال قومی اخبارات اور ٹی وی چینلز میں کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں اور وہاں مسلط سنسر شپ سے تنگ آکر اس روزنامہ اور ڈیجیٹل ایڈیشن کو شایع کرنے کی طرف آئے حالانکہ انھیں اُن کے سابقہ میڈیا مالکان بھاری بھرکم پیکج دے رہے تھے – دباؤ اور لالچ کو روزنامہ بیٹھک نیوز کی منیجمنٹ نے ویسے ہی مسترد کردیا جیسے اُس نے اس سے پہلے درجنوں سرکاری و غیر سرکاری طاقتور اداروں کی کالی بھیڑوں کا مسترد کیا تھا –
انوسٹی گیشن سیل کے سامنے یونیورسٹی اور اس کے رحیم یار خان کیمپس کی انتظامیہ اور اس کے کئی افسران کی بدانتظامی، بدعنوانی، مالی بے ضابطگیوں، آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے، غیر قانونی بھرتیاں کرنے، ریکارڈ ٹمپرنگ کرنے سمیت بے شمار مبینہ جرائم بارے دو سابق گورنروں، سابق چیف منسٹر شہباز شریف، وزیراعلیٰ کی انسپکشن ٹیم، اینٹی کرپشن، نیب ،ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سرکاری مراسلے، رپورٹس، یونیورسٹی کا اپنا ریکارڈ، ایف بی آر کا ریکارڈ، آڈیو، ویڈیو ثبوت، شخصی گواہان کے حلفیہ بیانات موجود ہیں –
ایک ٹی وی چینل کے معروف پروگرام کے میزبان کا معاون اور لاہور آفس میں پروڈیوسر اس یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات میں اسٹنٹ پروفیسر ہے جس کی بھرتی بھی قواعد و ضوابط سے ہٹ کر ہے جس کے ناقابل تردید ثبوت بھی سیل کے پاس ہیں کے زریعے سے لاہور میں میڈیا کو مینج کرنے اور اپنی کرپشن کے ثبوت چھپانے کی ساری واردات بھی سیل کے علم میں ہے – کون کون سے سیاست دان، بیوروکریٹ ان کے سرپرست ہیں وہ ریکارڈ بھی موجود ہے –
سیل کا کام ان سب حقائق کو اپنے اخبار کے قاری اور متعلقہ حکام کے سامنے رکھنا ہے اور یہ کام حکام بالا کا ہے کہ وہ اس حوالے سے اب تک کی ہوئی انکوائریاں پبلک کریں، ایکشن بنتا ہے تو ایکشن لیں –
……
پس نوشت : میں بہاولپور، رحیم یار خان کے لوکل اور ریجنل اخبارات، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ، وکلاء، صحافی، سول سوسائٹی ممبران، اظہر صدیق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی لاہور ایسوسی ایشن کا شُکر گزار ہوں کہ انھوں نے اس معاملے میں اب تک اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے –
میں ویمن ایشن فورم لاہور، حیدر آباد، طلباء تنظیموں پی ایس ایف، پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹو کا شُکر گزار ہوں کہ انھوں نے جنسی ہراسانی کے واقعے پر گورنر، چیف منسٹر اور دیگر حکام پر زور ڈالا ہے ہمیں امید ہے کہ جمود، بے حسی خاموشی ٹوٹے گی اور یہ کیس ایک مثال بنے گا ہماری جامعات کی بچیاں اور خواتین اساتذہ کو جسمانی، زہنی ہراسانی کے جس بدترین سلوک کا سامنا ہے وہ بہت جلد ختم ہوگا، جامعات میں خواتین کے لیے سازگار ماحول بنے گا اور ملزمان اپنے انجام کو پہنچیں گے-
اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں، کاپی پیسٹ کریں – سوشل میڈیا کی مثبت پاور زبردستوں کی زِیردستوں پر زیادتی کے خاتمے میں مدد دے سکتی ہے –
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر