گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرائیکی وسیب کے عظیم گلوکار پٹھانے خاں کی آج بائیسویں برسی ہے. ان کا اصل نام غلام محمد تھا. وہ 1926ء میں تبو والا نزد سنانواں، کوٹ ادو میں پیدا ہوئے. 16 سال کی عمر میں ملتان کے استاد امیر خان سے موسیقی سیکھنی شروع کی. بارہ بارہ گھنٹے روزانہ ریاض کرتے رہے جس کے نتیجے میں بے پناہ مقبولیت پائی. صدارتی تمغہ حسن کارکردگی بھی ملا. 9 مارچ 2000 کو وفات پائی.
1976ء میں بھٹو نے ایوان وزیراعظم اسلام آباد میں پٹھانے خان کے اعزاز میں محفل سجائی ۔ پٹھانے خان نے عارفانہ کلام سنایا ، خواجہ فرید کی کافی ’’ میڈا عشق وی توں ‘‘ باربار سنتے رہے ۔ اس موقع پر بھٹو نے کہا، پٹھانے خان ! کوئی خدمت بتاؤ، کچھ بھی چاہئیے بتاؤ ۔ پٹھانے خان نے کہا کہ ’’ سئیں میں اپنے لئے کچھ نہیں مانگتا ، بس میرے وطن کے غریبوں کی پارت ہو ، میرے وسیب کی پارت ہو‘‘
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر