نومبر 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

باقی کیا کسر رہ گئی؟ || نذیر ڈھوکی

اکانومسٹ کی رینکنگ کے بعد جب پاکستان کا تشخص ملیامیٹ ہو چکا ہے ،معیشت تباہ حالی کا شکار ہے ، مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ان حالات میں ہر وطن پرست جناب بھٹو کے کارواں میں شامل ہوگا ۔

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عالمی اخبار اکانومسٹ کی طرف سے رینکنگ میں پاکستان نیم جمہوری ملک کے طور سامنے آیا ہے یہ ہے سلیکٹڈ وزیراعظم کی کارکردگی جو گزشتہ روز اپنے چمچوں کو بہترین کارکردگی کے سرٹیفکیٹ دے رہے تھے آج ان کی اپنی کارکردگی شرمندگی کی ننگی تصویر بن کر سامنے آئی ہے ۔ حقیقت بھی یہ ہی جب جمہوری آداب کو کچل کر انتخابی نتائج چوری کرکے کٹھپتلی حکومت بنا کر عوام پر مسلط کی جائے تو دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ہر کوشش نہ صرف ناکام ہوتی ہے بلکہ شرمندگی کا باعث بنتی ہے ۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری نے تو پہلے ہی روز عمران خان کو سلیکٹڈ وزیراعظم کہا تھا جو عمران خان کی شناخت بن گئی اوپر سے عمران خان کی آمرانہ سوچ، طرز حکمرانی چیئرمین پیپلزپارٹی کے موقف کی تائید کرتی رہی ۔جب پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹیمپ بنا کر رکھ دیا جائے تو دنیا کیسے مانے گی کہ پاکستان جمہوری ملک ہے ؟ ان حالات میں چیئرمین پیپلزپارٹی کا 27 فروری کا کراچی سے اسلام آباد تک لانگ مارچ حالات اور وقت کی ضرورت ہے۔

نیازی لکی سرکس میں شامل بہروپیئے میڈیا پر آکر گوئبلز کی طرح جھوٹ کو سچ بناکر پیش کرنے کی کتنی بھی کوشش کریں مگر جھوٹ کو سچ ثابت کرنے میں اس لیئے کامیاب نہیں ہو رہے کیونکہ اب تیز رفتار سوشل میڈیا کا زمانہ ہے جو سرکاری اشتہارات سے اور کسی بھی دباؤ سے آزاد ہے ، چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری کی یہ سیاسی فتح ہے کہ جمہوریت پسند سیاسی پارٹیاں ان کے بیانیہ کو اپنا رہی ہیں۔

سچی بات یہ ہے چیئرمین جناب بلاول بھٹو زرداری عہد حاضر کے تمام سیاستدانوں کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں کیونکہ جب ان سے اختلاف رکھنے والے ان کے موقف پر کی تائید کرکے میدان میں آئیں تو اس کا مطلب یہ ہے جناب بلاول بھٹو زرداری درست فیصلہ کرنے کی بصیرت اور اہلیت رکھتے ہیں، چیئرمین پیپلزپارٹی کے 27 فروری کے لانگ مارچ کے اعلان نے  جمود کی شکار سیاست میں ہلچل پیدا کردی ہے ، سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے ہے کہ لاکھوں عوام  کی قیادت کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی جب پنجاب میں داخل ہونگے تو کٹھپتلی حکومت پیپل کے پتوں کی طرح لرزتی ہوئی نظر آئے گی اور جب جناب بلاول بھٹو زرداری کا تاریخی اور بےمثال کارواں اسلام پہنچے گا تو محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے 18 اکتوبر کو کراچی میں استقبال کی یاد تازہ ہو جائے گی۔

اکانومسٹ کی رینکنگ کے بعد جب پاکستان کا تشخص ملیامیٹ ہو چکا ہے ،معیشت تباہ حالی کا شکار ہے ، مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ان حالات میں ہر وطن پرست جناب بھٹو کے کارواں میں شامل ہوگا ۔

۔یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

About The Author