مئی 13, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مادری زبان میں تعلیم ۔ مستحسن فیصلہ||ظہور دھریجہ

میں نے بلاول بھٹو کے گزشتہ دورہ ملتان کے دوران بلاول ہائوس ملتان میں ان سے ملاقات میں کہا تھا کہ سندھ میں صرف سندھی پڑھانا درست نہیں، سرائیکی سمیت دیگر زبانیں بولنے والے بچوں کو بھی ماں بولی میں تعلیم کا حق ملنا چاہئے۔

ظہور دھریجہ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت پنجاب سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری ہونیوالے نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت نے مادری زبان میں تعلیم دینے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ مثبت اقدام ہے ۔ سندھ میں سندھی زبان شروع سے پڑھائی جا رہی ہے۔ خیبرپختونخوا میں بھی مادری زبان میں تعلیم کا اے این پی کے دور سے آغاز ہواجبکہ بلوچستان میں بھی سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ماں بولی میں تعلیم کا منصوبہ دیا تھا۔
پنجاب مادری زبان میں تعلیم سے محروم تھا۔ 5جنوری 2015ء کو پنجابی تعلیم کا فیصلہ ہوا مگر سرائیکی وسیب کی طرف سے یہ اعتراض سامنے آیا کہ پنجاب میں پنجابی اور سرائیکی وسیب میں سرائیکی پڑھائی جائے، فیصلہ پر عملدرآمد رک گیا۔ 25نومبر 2019ء کو نوٹیفکیشن جاری ہوا تو دوبارہ یہی اعتراض سامنے آیا۔ محکمہ تعلیم کو ہم نے اپنے دلائل سے قائل کیا کہ ماں بولی میں تعلیم کے تقاضے صرف ایک زبان پڑھانے سے پورے نہیں ہوں گے ۔
میں نے بلاول بھٹو کے گزشتہ دورہ ملتان کے دوران بلاول ہائوس ملتان میں ان سے ملاقات میں کہا تھا کہ سندھ میں صرف سندھی پڑھانا درست نہیں، سرائیکی سمیت دیگر زبانیں بولنے والے بچوں کو بھی ماں بولی میں تعلیم کا حق ملنا چاہئے۔
میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور سیکرٹری تعلیم کو لکھا کہ انصاف اور اصول کے مطابق سرائیکی کا اجراء ضروری ہے کہ سرائیکی بولنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے اور پنجاب کے کئی اضلاع کی مادری زبان سرائیکی ہے۔پنجابی سے طویل مدت تک امتیازی سلوک روا رکھا گیا ،آج بھی وسیب کے علاقوں میں پنجابی کی تعلیم نہیں دی جا رہی ۔ لسانی ہم آہنگی کے لئے یہ مضر ہے ۔ضروری ہے کہ پنجابی بولنے والے اضلاع میں پنجابی زبان کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے اور سرائیکی بولنے والے اضلاع میں سرائیکی زبان کو ذریعہ تعلیم بنانے کا حکم جاری کیا جائے اور پوٹھوہاری زبان کو بھی اس کا حق ملنا چاہئے۔
سندھ میں صرف سندھی زبان نہیں اور بھی کئی زبانیں ہیں۔ زبان کو ذریعہ تعلیم بنایا گیا تو ’’ماں بولی کی تعلیم کے حق ‘‘ کا فلسفہ مجروح ہوگا۔ سرائیکی بہت قدیم زبان ہے ‘ اس کا ادبی ورثہ پاکستان کا سرمایہ افتخار ہے۔سرائیکی پاکستان کے مختلف علاقوں میں بولی جانیوالی قدیم زبان ہے ۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ سرائیکی واحد زبان ہے جو صوبہ پنجاب کے علاوہ ملک کے چاروں صوبوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے ۔ میں شکر گزار ہوں کہ میری تجویز تسلیم کی گئی اورمحکمہ سکولز نے اپ گریڈ ہونے والے سکولوں میں سٹاف کی نئی سکیم جاری کر دی جس کے مطابق مکتب مسجد سکولوں کو پرائمری سکول کا درجہ دیا گیا ،مسجد سکولوں کو پرائمری کا درجہ ملنا خوش آئند ہونے کے ساتھ اچھی بات یہ ہے کہ اس میں دو اساتذہ اور دو کلاس فور کے ملازمین ہوں گے۔
نئے پرائمری سکول برائے طلبا میں کل 8پوسٹیں ہوں گی ۔ ای ایس ای کی 4، قرآن اورعربی پڑھانے کے لئے ایک ، پنجابی اور سرائیکی پڑھانے کے لئے ایک اور کلاس فورملازم ہوں گے۔ نئے پرائمری سکولوں کا اجراء وقت کی اہم ضرورت تھی ۔نئے پرائمری سکول برائے طالبات کے لئے بھی پوسٹوں کی ترتیب ایسی ہی رہے گی جبکہ حکومت نے ایلیمنٹری بارے بھی اچھا فیصلہ ہے کہ ایلیمنٹری سکول (پہلی سے لیکر8ویں تک) میں کل تعداد 18ہو گی ، گریڈ16کی دو ، گریڈ15کی 6گریڈ 14کی چار جبکہ کلاس فور کی تین پوسٹیں ہونگی ،ہائی سکولوں میں تبدیلی کی ضرورت تھی۔
نئی سکیم کے تحت ہائی سکول میں پوسٹوں کی تعداد 26ہو گی جس میں ہیڈماسٹر گریڈ17کی ایک ، سائنس مضامین کے لئے گریڈ 16کی چار ، کمپیوٹر ٹیچرز کی ایک ، سرائیکی ، پنجابی اور دیگر زبانوں کے لئے ایک ٹیچر گریڈ15کی 8 جبکہ14 گریڈ کی چار پوسٹیں ہوں گی ایک جونیئر کلرک ، ایک لیب اٹینڈنٹ ، دو نائب قاصد ، ایک سوئیپر ایک چوکیدار ہوگا۔
ہائر سیکنڈری کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ،نئی اصلاحات کے تحت نئے ہائر سیکنڈری سکولز میں پوسٹوں کی تعداد 46ہوگی۔ گریڈ19کی دو ، گریڈ18کی 5،گریڈ17کی 10، گریڈ16کی 9، گریڈ15کی ایک، گریڈ14کی چار ، گریڈ11کی ایک ، گریڈ7کی چار ، جبکہ کلاس فورکی 6سیٹیں ہوں گی۔ اپ گریڈیشن پرائمری سکول ٹو ایلیمنٹری لیول میں پوسٹوں کی تعداد13 ہوگی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ایلیمنٹری سکول سے ہائی سکول میں سیٹوں کی تعداد11ہوگی ، گریڈ17کی ایک ، گریڈ16کی5، گریڈ11کی ایک ، جونیئر کلرک کی ایک ، جبکہ کلاس فور کی تین پوسٹیں ہوں گی ، جبکہ ہائی سکول سے ہائر سیکنڈری سکول میں اپ گریڈ ہونے والے سکولوں میں 36سیٹیں ہوں گی جس میں گریڈ19کی دو ، گریڈ18کی 5، گریڈ17کی 11، گریڈ16کی چار ، گریڈ11 کی ایک ، گریڈ 7کی چار ، جبکہ کلاس فور کی 9سیٹیں ہوں گی۔ 21فروری کو ماں بولی کا عالمی دن ہے،
پنجاب حکومت نے ماں بولی کے دن سے پہلے مادری زبان میں تعلیم کا تحفہ دیا ہے اس پر سب خوش ہیں، ضرورت اس امرکی ہے کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ آسامیوں کی منظوری دے تاکہ ماں بولی میں تعلیم کا شروع ہو سکے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباداور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں سرائیکی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کرائی جا رہی ہے ‘ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں سرائیکی ڈیپارٹمنٹ موجود ہیں، اس وقت سرائیکی میں پی ایچ ڈی ، ایم فل ، ایم اے ، بی اے ، ایف اے اور میٹرک پڑھائی جا رہی ہے ۔
سی ایس ایس میں جس طرح پنجابی ‘ سندھی ‘ بلوچی ‘ پشتو وغیرہ کے پیپرز شامل ہیں۔ اسی طرح سرائیکی کا بھی شامل کیا جائے کہ ایک سرائیکی ماسٹر ہولڈر سی ایس ایس کے امتحان میں کسی ایسی زبان کا پیپر کس طرح حل کرے گا جو کہ اس نے پڑھی ہی نہیں۔ حکومت نے مادری تعلیم کے حوالے سے اچھے کام کاآغاز کیا ہے تو اسے پایہ تکمیل تک پہنچانا اس کی نیک نامی میں اضافے کا باعث بنے گا۔

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: