نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف موثر اقدامات کئے جائیں، وزیراعظم عمران خان

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایکسل لوڈ کو موخر کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد کے بعد گھی کے قیمتوں میں کمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف موثر اقدامات اورعوام کے استعمال میں آنے والی ضروری اشیاء کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لئے ہر ممکنہ انتظامی و دیگر اقدامات کیے جائیں۔

عمران خان نے ان خیالات کا اظہار آج  اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے  اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صوبائی انتظامیہ کی جانب سے ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف موثر اقدامات کے ساتھ ساتھ ہر ضلع کی شہری اور دیہی تحصیل میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ  کی روزانہ اورہفتہ وار تجزیاتی  رپورٹ بھی وزیرِ اعظم آفس کو بھجوائی جائے تاکہ قیمتوں کی اصل صورتحال پر نظر رکھی جا سکے۔

عمران خان نے کہا کہ  موسمیاتی اثرات کی وجہ سے اجناس کی دستیابی کا مناسب وقت پر تعین کیا جائے تاکہ اجناس کی قلت نہ  ہو سکے۔

عوام تک  صحیح اور مناسب  قیمتوں میں اشیائے ضروریہ کی  فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ملک بھر میں پھیلے یوٹیلیٹی سٹورز کو بھرپور طریقے سے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ گندم، آٹے اور فائن میدے کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے بارڈر منیجمنٹ کو مزید موثر بنایا جائے۔ اسمگلنگ میں ملوث عناصر اور انکی معاونت کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جائے۔

وزیرِ اعظم کو گھی کی قیمتوں کی موجودہ صورتحال اور خاص طور پر ایکسل لوڈ پر عمل درآمد کو موخر کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد گھی کی قیمتوں میں کمی کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایکسل لوڈ کو موخر کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد کے بعد گھی کے قیمتوں میں کمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ عوام کے استعمال میں آنے والی  ضروری اشیا ء کے حوالے سے  موجودہ و مستقبل کی طلب و رسد  کے تخمینوں  کے نظام کو ادارہ جاتی بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے فوری طور پر وزارتِ فوڈ سیکورٹی میں ایک مخصوص سیل تشکیل دیا جائے تاکہ مستقبل میں طلب و رسد کے تخمینوں کی بنیاد پر بر وقت فیصلے کیے جائیں۔

وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کے استعمال میں آنے والی ضروری اشیاء کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لئے ہر ممکنہ انتظامی و دیگر اقدامات کیے جائیں۔

عمران خان نے ہدایت کی کہ  منڈی اور مارکیٹ میں قیمتوں کے فرق کو کم کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کو برؤے کار لایا جائے اور اس فرق کا تدارک کیا جائے۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر شہری کو اشیائے خوردونوش کی دستیابی کو یقینی بنائے۔ اس ضمن میں ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ کوئی بھوکا نہ سوئے۔

اجلاس میں ملک بھر میں اشیائے ضروریہ خصوصا ً آٹے، گھی، چینی و دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں کی موجودہ صوتحال اور ان اشیاء کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

صوبائی چیف سیکرٹری  صاحبان کی جانب سے صوبوں میں آٹے کی دستیابی اور قیمتوں کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی ۔

صوبائی چیف سیکرٹریز کی جانب سے بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے پاسکو ذخائر سے  صوبوں کو گندم کی فراہمی سے گندم کی صورتحال تسلی بخش ہے اور ملک کے کسی حصے میں گندم کی قلت کی شکایت نہیں ہے۔

اجلاس کے دوران  چیف کمشنر اسلام آباد نے مختلف اشیاء کی قیمتوں کے بارے میں عوام کو آگاہی فراہم کرنے، آن لائن آرڈرز اور ان اشیا کی عوام کی دہلیز تک فراہمی کے سلسلے میں بنائی جانے والی اپلیکیشن "درست دام”کے حوالے سے بریفنگ دی۔

وفاقی دارالحکومت میں رائج کئے جانے والے اس نظام کو پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے بڑے شہروں میں رائج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔۔

خیبر پختونخواہ میں ایبٹ آباد، پشاور، مردان اور ڈی آئی خان جبکہ پنجاب میں راولپنڈی، ملتان اور لاہور میں اس نظام کو فوری طور پر متعارف کرانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوری کے تدارک کے لئے انتظامی اقدامات کو مزید موثر بنایا جائے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر تحصیل میں کاشت کاروں کو حکومت کی جانب سے جگہ میسر کی جائے گی جہاں وہ بغیر کسی فیس یا اخراجات اپنی اجناس فروخت کر سکیں گے۔

اجلاس میں وزیربرائے فوڈ سیکورٹی  صاحبزادہ محبوب سلطان،  وزیر برائے منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چوہدری،  وزیرِ خوراک خیبر پختونخواہ حاجی قلندر خان لودھی،  وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی  ڈاکٹر محمد ہاشم،  صوبائی چیف سیکریٹریز و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔

About The Author