تحریر و تصاویر:ڈاکٹر سید مزمل حسین
کماد کی فصل تیار ہو چکی ہے اور گڑ بنانے کا عمل بھی جوبن پر ہے. گڑ بنانے کا روایتی طریقہ ملاحظہ کرنے کے لیۓ محترم دوست محمد ندیم صاحب کی دعوت پر ڈیرہ غازی خان کی نواحی بستی کھاکھی غربی کا دورہ کیا.
گھر سے نکلتے وقت صاحبزادے سید فائز حسین ہمارا کیمرہ اور ہیلمٹ دیکھ کر سمجھ گۓ کہ بابا کسی مہم پر روانہ ہو رہے ہیں چناچہ ضد کر کے وہ بھی بائیک پر براجمان ہوگۓ اور پھر دیہات کے سفر, سڑک کنارے کھڑے چوپایوں اور کماد کے کھیت میں گڑ بنانے کے مناظر سے خوب محظوظ ہوۓ.
راستہ میں کچھ کلچرل کلکس اور رینڈم فوٹوگرافی بھی کی.
گُڑ جسے عربی زبان میں فارلیذ، فارسی میں قند سیاہ ،انگریزی میں جیگری (Jaggery) اور اردو میں گڑ کہتے ہیںں, اصلاً یہ سنسکرت زبان کا لفظ ہے, اردو میں سنسکرت سے ہی ماخوذ ہے. یہ گنے کے رس کو پکا کر جمالیا جاتا ہے.
گڑ بنانے کیلئے آج کے جدید دور میں بھی پرانے روایتی طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، گنے کے رس کو میٹھے خوشبودار گڑ میں ڈھلنے کیلئے کئی مراحل سے گزرنا ہوتا ہے۔
کماد کی فصل پکنے کے ساتھ ہی گنے سے گڑ بنانے کا عمل جوبن پر آ جاتا ہے، دیہی زندگی میں گنے کی کٹائی، گانٹھوں میں باندھنے اور ان کے ڈھیر کسانوں کیلئے کسی جشن سے کم نہیں ہوتے.
گڑ کی تیاری میں سب سے پہلا مرحلہ گنے کی کھیتوں سے کٹائی اور اسے کھیتوں کے بیچوں بیچ بنائے گئے گڑ سازی کے عازضی کارخانے تک لانا ہوتا ہے۔
یہاں گنے کو بیلنے میں سے گزار کر اس سے رس حاصل کیا جاتا ہے اور اس رس کو ایک بہت بڑے کڑاہ میں ڈال کر اس کے نیچے آگ جلائی جاتی ہے۔
مسلسل کئی گھنٹے تک آگ پر پکنے کے بعد گنے کا رس گاڑھا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ پکنے کے اس عمل کے دوران گنے کے رس میں میٹھا سوڈا اور دیگر کیمیائی مواد ڈال اس میں سے مختلف کثافتوں کو الگ کیا جاتا ہے.
ایک ماہر گڑ ساز مسلسل اس کی سطع پر جمع ہونے والی جھاگ اور دیگر کثافتوں کو ایک چھلنے کی مدد سے باہر نکالتا رہتا ہے۔
گڑ کی تیاری کے اس عمل کے دوران کاشتکار اپنے عمر بھر کے تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے اس کو بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
گنے کا رس مسلسل آگ پر پکنے کے بعد ایک لئی کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
اس مرحلہ پر اسے ٹھنڈا کرنے کی غرض سے ایک لکڑی کے بنے ہوئے کھلے برتن میں ڈالا جاتا ہے جسے کئی علاقوں میں ’آتھرا‘ کہتے ہیں۔ اسے ٹھنڈا کرنے کے عمل کے دوران مسلسل ہلایا جاتا ہے تاکہ یہ خستہ رہے۔
جب اس کی اوپر کی سطع ٹھنڈا ہو کر سخت ہو جاتی ہے تو یہ سمجھ لیا جاتا ہے کہ یہ اب گڑ کی بھیلیاں بنانے کے لیے تیار ہے۔
اسے لذیذ تر اور خوشبودار بنانے کیلئے ناریل، بادام، مونگ پھلی سمیت مختلف میواجات بھی سموئے جاتے ہیں۔
فصل پر سال بھر بھرپور محنت کی جاتی ہے تو گڑ بنانا بھی انتہائی محنت طلب ہے. بھرپور خوشبوؤں، مٹھاس اور لذتوں والے اسپیشل گڑ کا کسان خود ہی لطف نہیں اٹھاتے، رشتہ داروں اور دوست احباب کو بھی تحفے کے طور پر بھجوایا جاتا ہے۔
اے وی پڑھو
سنہ 1925 میں ایک ملتانی عراق جا کر عشرہ محرم کا احوال دیتا ہے||حسنین جمال
چوکیل بانڈہ: فطرت کے دلفریب رنگوں کی جادونگری||اکمل خان
ڈیرہ کی گمشدہ نیلی کوٹھی !!||رمیض حبیب