نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سی پیک گوادر کی ترقی کی ضمانت کیوں نہیں بن پارہا؟||عامر حسینی

"ساری ترقی محض کاغذوں میں ہورہی ہے - جبکہ زمین پہ اُس ترقی کا وجود نہیں ہے - فائلوں میں بہت بڑی مقدار میں فنڈز جاری کیے گئے ہیں لیکن زمین پہ چند عمارتیں ہیں اور گوادر کے عوام جن کے نام پہ اتنی بڑی رقم جرچ کی جارہی ہے غیر انسانی زندگی گزار رہے ہیں"

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سی پیک گوادر کی ترقی کی ضمانت کیوں نہیں بن پارہا جبکہ یہی سی پیک پاکستان اور چین کی کمپنیوں، جرنیل، بیوروکریٹس ، سیاست دانوں کو کھرب پتی بنا چکا ہے اور اُن کے سرمائے کو چار گنا کرچکا ہے
اس کا سب سے بڑا اور بنیادی جواب تو یہ ہے نیولبرل مارکیٹ معشیت میں ترقی کا سب سے بڑا مفہوم ہی سرمایہ داروں کی ترقی اور شہری و دیہی غریبوں میں اضافہ ہے
بیوروکریسی کا سُرخ فیتہ چینی سرمایہ کار کمپنیوں، مسلح افواج، کوسٹ گارڈز، ایف سی، بلوچستان لیوی کو بجلی، گیس، پانی کی فراہمی میں روکاوٹ کیوں نہیں بنتا؟ جبکہ گوادر کی عوام کو ان سہولتوں کی فراہمی میں روکاوٹ بن جاتا ہے.
گوادر کی ترقی کے لیے ابتک جتنے فنڈز جاری ہوئے اُن کے مطابق اگر گوادر میں کام نہیں ہوئے تو ان اخراجات کی آڈٹ رپورٹس پہ احتساب کا عمل کیوں نہیں ہوا؟
پاکستان فوج کا جنرل آفسر کمانڈر برائے سپیشل سیکورٹی ڈویژن ساؤتھ میجر جنرل عنائت حسین نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی کے اجلاس میں برملا اعتراف کیا
” گوادر کی عوام کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے اگر فوری اقدام نہ اٹھائے گئے تو اگلا موسمِ گرما اُن کے لیے جہنم سے کم نہیں ہوگا –
سی پیک کی سرمایہ کاری واپس چلی جائے گی اس لیے سرخ فیتہ ختم کریں گیس اور بجلی کی فوری فراہمی ممکن بنائیں – اگلا موسم گرما گوادر کے لیے جہنم ہوگا – مسائل پیدا کرے گا – “
کمیٹی رکن پی پی پی کی سینٹر پلوشہ خان نے کہا
"ساری ترقی محض کاغذوں میں ہورہی ہے – جبکہ زمین پہ اُس ترقی کا وجود نہیں ہے – فائلوں میں بہت بڑی مقدار میں فنڈز جاری کیے گئے ہیں لیکن زمین پہ چند عمارتیں ہیں اور گوادر کے عوام جن کے نام پہ اتنی بڑی رقم جرچ کی جارہی ہے غیر انسانی زندگی گزار رہے ہیں”
سینٹر شفیق ترین نے کہا،
” ٹیکنکل انیڈ وکیشنل انسٹیٹیوٹ کی نئی عمارت بنائی گئی ہے جس کا نہ تو کوئی نصاب ہے نہ ٹریننگ ماڈیولز ہیں اور نہ ہی استاد "

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author