نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بوہڑ گیٹ: سرکلر روڈ ملتان کا سنگم ،||محمد شیراز اویسی

بوہڑ گیٹ کے قریب ھی جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی پرنٹنگ پریس سے متعلقہ شاہیں مارکیٹ ،،الیکٹرونکس پنکھا مارکیٹ اور اسٹیشنری کے کاروبار سے متعلق اردو بازار قاٸم ھے

محمد شیراز اویسی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک ایسا چوراہا جہاں سے ملتان شہر کو کٸی اھم راستے نکلتے ہیں
بوہڑ گیٹ کے اسی چوک سے النگ سے ایک راستہ لوہاری گیٹ گھنٹہ گھر قلعہ کہنہ قاسم باغ کی طرف جاتا ھے
تو النگ کے دوسری طرف حرم گیٹ اور شہر کے دوسرے دروازوں کی طرف بل کھاتی سڑک جاتی ھے
اسی چوک سے بلکل بوہڑ دروازہ کے سامنے ایک سڑک پل شوالہ پریس مارکیٹ ۔۔حسن پروانہ قبرستان سے ھوتی ھوٸی ڈیرہ اڈا ،کینٹ اور اسٹیشن کی طرف جاتی ھے اور درمیان سے ایک راستہ چوک فوارہ چلڈرن ہسپتال سے ھوتا ھوا نواں شہر چوک کی جانب جا نکلتا ھے
May be an image of 7 people and outdoors
بوہڑ گیٹ کے قریب ھی جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی پرنٹنگ پریس سے متعلقہ شاہیں مارکیٹ ،،الیکٹرونکس پنکھا مارکیٹ اور اسٹیشنری کے کاروبار سے متعلق اردو بازار قاٸم ھے
اندرون بوہڑ گیٹ انتہاٸی مصروف بازار جو کالے منڈی گڑمنڈی اور کٸی تاریخی عمارات کے گردا گرد چکر لگاتا چوک بازار حسین آ گاھی جا نکلتا ھے
بوہڑ گیٹ کے اندر ھی تاریخی محلہ شاہ گردیز جہاں حضرت شاہ یوسف گردیز ؒ کا مزار کٸی تاریخی عمارات اور قدیمی امام بارگاہ بھی موجود ھے تو بازار سے ملحقہ گر منڈی کے ساتھ کٸی حوالوں سے مشہور محلہ ہنوں کا چھجہ اور تقسیم سے پہلے قاٸم مندر بھی موجود ہیں
May be an image of 2 people and outdoors
غرض بوہڑ گیٹ ایک یادگار تاریخی دروازہ تو ھے ھی لیکن کٸی حوالوں سے ایک اھم گزرگاہ کے طور پہ بھی استعمال ھوتا ھے
لیکن صد افسوس اتنی اھم گزرگاہ اور مصروف ترین چوراہا تنگی داماں کا نوحہ پڑھتے نظر آتا ھے ٹریفک کے اژدہام اور ناجاٸز تجاوزات نے اس قدیمی بازار اور فصیل کے حسن کو گہنا کر رکھ دیا ھے
جب ملکی یا غیر ملکی سیاح شہر ملتان کی قدیمی فصیل تاریخی عمارات کی سیاحت اور آگاھی حاصل کرنے کے لیے ادھر آتے ھوں گے تو وہ کیا تاثر لے کر جاتے ھوں گے اس کا اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں
May be an image of 8 people and street
بوہڑ گیٹ چوک کی موجودہ گمبھیر صورتحال ارباب اختیار کی خصوصی توجہ کی متقاضی ھے تاکہ ملتان کا اصل اور خوبصورت چہرہ مزید نکھر کر دنیا کے سامنے آ سکے

رمیض حبیب کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author