نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ایاز پلیجو، سندھ کا مقدمہ،سلیکٹڈ بنانے کی اپیل ||عامر حسینی

عارضی طور پہ پی پی پی والوں کو کچھ وقت کے لیے اپنا مخالف بناکر دکھایا جاتا ہے تاکہ اُن کو ھیرو بناکر دکھایا جائے اور انھیں سندھ پہ مسلط رکھا جائے......

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایاز پلیجو سندھ کا مقدمہ نہیں بلکہ اپنے آپ کو لاڈلہ/سلیکٹڈ بنانے کی اپیل کررہا تھا :
ایاز لطیف پلیجو کے مطابق سندھ کا مقدمہ:
پاکستان پیپلزپارٹی سندھ میں عوام کے ووٹوں سے نہیں برسراقتدار آتی بلکہ یہ اسلام آباد اور پنجاب ہے جو اُن کو وہاں پہ مسلط کرتا ہے
عارضی طور پہ پی پی پی والوں کو کچھ وقت کے لیے اپنا مخالف بناکر دکھایا جاتا ہے تاکہ اُن کو ھیرو بناکر دکھایا جائے اور انھیں سندھ پہ مسلط رکھا جائے……
………
جبکہ اپنی تقریر کے آغاز میں وہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی، بے نظیر بھٹو کے قتل کا الزام مرکز کو دیتا ہے…….
کس قدر تضاد پہ مبنی اور حقائق سے ہٹ کر ایاز لطیف پلیجو نے تقریر کی –
ایاز پلیجو کی پارٹی عوامی تحریک سندھ اس وقت سندھ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کا حصہ ہے جو پاکستان تحریک انصاف کا اتحادی ہے ، اور پی پی پی کے خلاف یہ جی ڈی اے پی ڈی ایم میں شامل نواز لیگ اور جے یو آئی ایف سے بھی سے اتحاد بنالیتا ہے – جیسے اس نے جنرل الیکشن میں لاڑکانہ میں بلاول بھٹو کے مقابلے میں جے یوآئی ایف کے راشد سومرو کی حمایت کی –
ایاز پلیجو کی میاں نواز شریف کے ساتھ بھی بڑی قربت رہی ہے بلکہ اُن کے والد بھی اے آر ڈی توڑنے کے لیے نواز شریف کی دعوت پہ لندن پہنچے تھے اور جماعت اسلامی کے ساتھ اے پی ڈی ایم میں شامل ہوگئے تھے –
ایاز پلیجو سندھ کا مقدمہ پیش نہیں کررہا تھا بلکہ وہ اسلام آباد کی غیر منتخب ہیئت مقتدرہ اور پنجاب میں مسلم لیگ نواز سے یہ اپیل کررہا تھا کہ وہ سندھ میں اُن کے قبضے میں اقتدار دیں کیونکہ اُس کے نزدیک پی پی پی کو سندھ میں عوام نہیں بلکہ پنجاب اور اسلام آباد کا مقتدر طبقہ اقتدار میں لیکر آتا ہے……
ایاز پلیجو سندھ کے عوام کے سیاسی شعور کو گالی دے رہا تھا، سندھ کے ووٹروں کی توھین کررہا تھا –
ایاز پلیجو نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے ججوں کے تعصب اور غیر حقیقی ریمارکس کا سہارا لیا اور پھر تھر میں بچوں کے مرنے کے ایشو کو جیسے تروڑا مروڑا جاتا ہے اُسے ویسا ہی پیش کیا-
ایاز پلیجو اگر سندھ کے عوام کی مشکلات اور عوام کا مقدمہ پیش کرتے ہوئے طبقاتی سوال، نیولبرل سرمایہ داری، اشرافیت کی روشنی میں زیر بحث لاتا اور اُس کی جماعت سندھ کے روایتی وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی جماعتوں کی اتحادی نہ ہوتی، وہ نواز شریف کی جماعت کے ساتھ بار بار اتحاد نہ کررہا ہوتا اور مرکز سے سندھ کے لیے کوئی حقیقی مزاحمتی لڑائی لڑ رہا ہوتا تو اُس کی پی پی پی پہ تنقید کا کچھ وزن بھی ہوتا لیکن اُس کی ساری تنقید پی پی پی دشمنی کا عکاس تھی اور کچھ نہیں

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author