نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شکریہ، ڈاکٹر اختر ملک!!!||سارہ شمشاد

تعلیمی اداروں سمیت تمام دفاترکے اوقات کار دن میں اور 4سے 5بج تک تو پاکستان میں سورج اپنے پورے جوبن کے ساتھ موجود ہوتا ہے اس لئے بہتر ہوگا کہ اس قیمتی نسخے سے فائدہ اٹھایا جائے اور تمام سرکاری عمارات سے واپڈا کو ہٹاکر سولر پر منتقل کیا جائے۔
سارہ شمشاد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک نے سینئر صحافی مظہر جاوید کے مطالبے پر پریس کلب ملتان اور محکمہ تعلقات عامہ کے دفاتر کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا وعدہ کرکے صحافیوں کے ایک دیرینہ مطالبے کو پورا کردیا کیونکہ پریس کلب ملتان اپنی مدد آپ کے تحت چلایا جارہا ہے کام کرنے والے ورکرز اور دیگر انتظامات کے لئے بھی اپنی مدد آپ کے تحت کام چلایا جارہا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب بجلی کا بحران اور اسکی قیمتیں دونوں ہی عوام کے لئے مشکلات کا باعث بن رہی ہیں تو ایسے میں ڈاکٹر اختر ملک کا سرکاری دفاتر، تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کو سولر انرجی پر شفٹ کرنے کا اعلان خوش آئند ہے۔ ایسے وقت میں جب بجلی کی قیمتوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہی ہوتا چلا جارہا ہے تو ایسے میں بہت ضروری ہے کہ بجلی کی بچت کے اصولوں پر عمل کیا جائے تاکہ خزانے پر زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر اختر ملک خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کے اصولوں پر کاربند ہیں اور جس حد تک ممکن ہورہا ہے، معاملات کو بہتر انداز میں چلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ پاکستان جیسے غریب ملک میں جہاں فرنس آئل عالمی منڈی کی قیمتوں کے حساب سے اوپر نیچے ہوتی ہے اسی طرح بجلی کی قیمتوں کا تعین بھی آئی ایم ایف خود کرتا ہے تو اس لئے بہتر ہے کہ بجلی کے متبادل ذرائع پر زیادہ سے زیادہ انحصار کو بڑھادیا جائے خاص طور پر اس وقت جب وطن عزیز کے پاس بڑی مقدار میں دھوپ کی سہولت دستیاب ہے تو ایسے میں سولر پینل پر تمام سرکاری اداروں کو بتدریج منتقل کرنے کی پالیسی پر عمل کرنا چاہیے۔ یہی نہیں بلکہ عوام کو بھی مفت معیاری سولر پینل کی سہولت فراہم کی جانی چاہیے تاکہ ان کی زندگیوں میں کچھ سکھ آسکے۔ وطن عزیز میں عوام کو جو ناکافی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اس کے باعث ضروری ہے کہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف فراہم کرکے مگر انتہائی دکھ کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ عوام کو بقول حکومت کسی قسم کے کوئی ریلیف کی ضرورت نہیں ہے اسی لئے تو وزیراعظم نے اب ایک مرتبہ پھر عوام کو تسلی دیتے ہوئے گھبرانا نہیں ہے کی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد ہی مہنگائی پر قابو پالیا جائے گا۔ دوسری طرف یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ حکومت کی جانب سے عوام کو جو جھوٹی تسلیاں اب تک دی جاتی رہی ہیں و ہ اب ان پر مزید یقین کرنے کے لئے کسی طور بھی تیار نہیں جس کی بڑی وجہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں 19فیصد سے زائد کا اضافہ ہے جبکہ وفاقی وزیر اسد عمر فرمارہے ہیں کہ مہنگائی کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہوئی پہلے بھی ہوتی تھی۔ آپ کا لیڈر درد رکھتا ہے تو کیا اسد عمر اس بارے وضاحت کرنے کی زحمت کریں گے کہ وہ کب تک ’’ہمارا لیڈر ایماندار ہے، درد رکھتا ہے، چور نہیں، صادق اور امین ہے‘‘ کے خوشنمازوں سے کب تک اپنا پیٹ بھریں گے۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت ایک ایسا تھنک ٹینک بنائے جس کے ذمے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے طریقے ڈھونڈنا ہو۔
تعلیمی اداروں سمیت تمام دفاترکے اوقات کار دن میں اور 4سے 5بج تک تو پاکستان میں سورج اپنے پورے جوبن کے ساتھ موجود ہوتا ہے اس لئے بہتر ہوگا کہ اس قیمتی نسخے سے فائدہ اٹھایا جائے اور تمام سرکاری عمارات سے واپڈا کو ہٹاکر سولر پر منتقل کیا جائے۔ یہاں پر یہ امر بھی قابل ذ کر ہے کہ سولر پینل کی کوالٹی پر کوئی کمپرومائز نہ کیا جائے کیونکہ ماضی میں سولر پینل کی کوالٹی انتہائی خراب ہونے کی شکایات بھی رپورٹ ہوچکی ہیں۔بقول حکومت وہ عوام کو ریلیف فراہم نہیں کرسکتی تو کم ازکم سولر پینل پر سبسڈی ضرور دے تاکہ بجلی کی بچت ہوسکے اور بجلی کے مہنگے کارخانوں سے کسی حد تک ہی سہی نجات مل سکے۔ ضروری ہے کہ حکومت سرکاری سطح پر سولر پینل لگانے کی آگاہی مہم شروع کرے کیونکہ جب تک ایک بڑے پیمانے پر اس حوالے سے کام نہیں کیا جائے گا اس وقت تک عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔ اسی طرح دیہاتوں میں لوگ صبح جلدی اٹھنے اور جلدی سونے کے عادی ہوتے ہیں اس لئے وہاں بھی سولر پینل لگانے کے رواج کو فروغ دینا چاہیے ایسا کرنے سے عوام کو جہاں ریلیف ملے گا وہیں خزانے پر بھی کچھ بوجھ کم ہوگا۔ ویسے بھی حکومت نے دن میں صرف 3وقت گیس کی فراہمی کی تجوپز پر غور کرنا شروع کردیا ہے اور گیس صرف ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کے لئے ہی دستیاب ہوگی جس کے بعد یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ عوام کی چٹور پن خودبخود ختم ہوجائے گا۔ ویسے ہماری حکومت بڑی زیرک اور دور اندیش ہے کہ عوام جو بجٹ اپنے منہ کی چاٹ پوری کرنے پر خرچ کرتے ہیں، گیس کی صرف 3ٹائم فراہمی سے وہ رقم بچ جائے گی۔ اندر کی بات یہ ہے کہ ان 3اوقات میں گیس کا پریشر اتنا کم رکھا جائے گا کہ عوام کو یا تو بھوکا رہنا پڑے گا جس سے ان کے رزق میں خودبخود کمی آجائے گی یا پھر ایل پی جی سمیت دیگر متبادل ذرائع پر انحصار کرنا ان کی مجبوری بن جائے گی۔ آخر ایل پی جی اور متبادل توانائی کے ذرائع کاروبار بھی ہونا ہے۔
اگرچہ پورے ملک کو سولر پینل پر منتقل کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوگا لیکن اس مشکل مگر اہم کام کے لئے ابھی سے اقدامات کو ضروری سمجھا جانا چاہیے تاکہ عوام کو کچھ تو ریلیف مل سکے۔ سولر پینل کے استعمال سے بجلی چوری کے واقعات کو روکنے میں مدد ملے گی۔ یہی نہیں بلکہ کرپٹ مافیا کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی۔ اگر وطن عزیز کو درپیش مسائل کی فہرست مرتب کی جائے تو اس میں کرپشن سرفہرست ہوگی۔ چونکہ کرپشن کی بہت سی اقسام ہیں اور اس میں میٹر ریڈر سے لے کر لائن مین تک سب کرپشن میں لتھڑے ہوئے ہیں اس لئے کرپشن کےہر چھوٹے سےچھوٹے سوراخ کو بند کرنے کے لئے فی الفور کوشش کرنی چاہیے جہاں سے تھوڑی سی بھی کرپشن کا اندیشہ ہو۔ یہ درست ہے کہ اگر کرپشن کے آگے بند باندھ دیا گیا تو سب معاملات خودبخود حل ہوسکتے ہیں۔ ان سطور کے ذریعے ہم حکومت سے درخواست کریں گے کہ وہ عوام کچن گارڈننگ، صاف پینے کے پانی سمیت دیگر اہم چیزوں پر سبسڈی فراہم کرے کیونکہ احساس پروگرام کےذریعے عوام کو صرف رقم فراہم کی جائے گی جس کے بعد لوگ امداد کے لئے حکومت کی طرف ہی دیکھیں گے اس لئے بہتر یہی ہوگا کہ خودانحصاری کے اصول پر عمل کیا جائے اور ایسا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں کو اپنا اگائو اپنا کھائو کی پالیسی کی طرف راغب کیا جائے ایسا کرنے سے انہیں چیزوںکو ضائع نہ کرنے کا بڑا واضح سبق ملے گا۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ حکومت کے پاس مہنگائی سے بچنے کے لئے کوئی متبادل پروگرام سرے سے ہی موجود نہیں ہے جسے حکومت کی ناکامی کے سوا دوسرا اور کوئی نام نہیں دیا جاسکتا لیکن دوسری طرف عوام کو ازخود یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ مشکل حالات میں بھی ہمیشہ روشنی اور امید کا پہلو پنہاں ہوتا ہے اس لئے حکومت کو اپنے اعصاب کو قابو میں کھتے ہوئے معاملات کو ڈیل کرنا چاہیے۔
تاہم جہاں تک سولر پینل لگانے کا تعلق ہے تو اس پر ڈاکٹر اختر ملک خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ لوگوں کی پریشانیوں اور تکالیف کو سمجھتے ہیں اسی لئے تو عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔ اگر یہاں پر پی ٹی آئی کے چند وزراء کی بات کی جائے جنہوں نے صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنایا ہے تو ان میں ڈاکٹر اختر ملک سرفہرست ہوں گے جو ایک پڑھے لکھے اور ہمدرد سیاسی رہنما کے طور پر ابھرے ہیں اور عوام ان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ آئندہ بھی عوام کی مشکلات کا ادراک کریں گے اور اپنی تمام تر صلاحیتیں اور اختیارات عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں صرف کریں گے، یہی وقت کا تقاضا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

سارہ شمشاد کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author