انور خان سیٹھاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جیسے ہی سیاست میں انٹری کی اُنکے خلاف سازش زدہ تحریکیں اسلام اور اخلاقیات کے عین خلاف من گھڑت فتوے اور نام نہاد سیاسی جماعتوں کا وجود بھی انٹر کر دیا گیا تھا۔
کوئی چیز ڈھکی چھپی نہیں رہی کوئی سازش درِ پردہ نہیں رہی پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف ازل سے لیکر آج دن تک جو کچھ بھی کیا گیا اور کیا جارہا ہے آج تاریخ کے اوراق میں نہ صرف محفوظ ہے بلکہ زبان زدِ عام بھی ہو چکا ہے۔
سازشی عناصر اور ذاتی مفادات کی لذتوں میں ڈوبے حقیقی پاکستان دشمنوں نے سقوط ڈھاکہ بھی صرف اس لئے کیا تھا کہ اسی سقوط ڈھاکہ کو لیکر بھٹو صاحب کا ٹرائل کیا جائے گا اور آنے والی نسلوں کو یہ خودساختہ کہانیاں سنا کر گمراہ کیا جائے گا جو کہ شہید بابا کی حب الوطنی عوامی محبت اور پاکستان کو دنیا کے برابر لا کھڑا کرنے کی کمزوری کی وجہ سے کسی حد تک کامیاب بھی ہوا۔
اگر حمودالرحمن کمیشن رپورٹ پبلک کر دی جاتی تو آپ اندازہ ہی نہیں کر سکتے کہ کتنے سقوط ڈھاکہ ہو چکے ہوتے اور آج پاکستان کہاں ہوتا درجنوں جرنیلوں کے سقوط ڈھاکہ پر کتابیں لکھنے کے باوجود بھی سقوط ڈھاکہ کا ملبہ آج بھی پاکستان پیپلزپارٹی پر ڈالنے کی ناجائز کوشش کی جاتی ہے لیکن بھٹو صاحب نے پھر یہ سب کچھ صرف اور صرف پاکستان کی والہانہ محبت اور عوامی عشق میں کیا جسکا خمیازہ بھٹو صاحب اور انکے خاندان کی تیسری نسل آج بھی بھگت رہی ہے۔
پیپلزپارٹی کے خلاف کوئی بھی سازش کرنی ہو چاہے تحریک ہو چاہے پارلیمانی ایک دہائی عرصے سے زائد وقت پر محیط شروع کی جاتی ہے اسٹیبلشمنٹ فرنٹ مینوں کو احسن طریقے سے پالتی رہتی ہے تاکہ انہیں کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کر سکے بھٹو صاحب کے خلاف بننے والا پہلا ملاں ملٹری آلائنس نو ستارے تھے مطلب اسٹیبلشمنٹ نے نو دلالوں کو اکٹھا کرکے نام ستارے رکھا تاکہ یہ پاکستان کے سادہ لوح عوام آسانی سے ٹرک کی بجائے ٹرین کی بتی کے پیچھے لگ سکیں پھر قوم نے دیکھا کیا انکے مقاصد تھے اور انکے حصول کیلئے وہ کس حد تک گئے۔
اسلام کے نام پر قوم کو گمراہ کیا گیا اکسایا گیا پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف بھڑکایا گیا جب اسٹیبلشمنٹ نے دیکھا یہاں انہیں منہ کی کھانی پڑ رہی ہے تو بھٹو صاحب کی حکومت کو انہیں بنیادوں پر گرایا گیا جمہوریت پر آئین کی بالادستی پر حق حاکمیت پر عوامی حکمرانی پر شب خون مارا گیا اور پھر قصوری کا سہارا لیکر بھٹو صاحب کو پھانسی دینے بارے سوچا گیا ایک خودساختہ قتل کا الزام بھٹو صاحب پر لگا کر دنیا کے عظیم لیڈر کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جو کہ ایشیاء کی سب سے بڑی سازش اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا نقصان ثابت ہوا۔
بھٹو صاحب کی شہادت کے بعد جیالے ہوش و حواس کھو بیٹھے جیلوں میں ڈالا گیا کوڑے مارے گئے پھانسی پر لٹکائے گئے بدترین تشدد کیا گیا لیکن سب حربوں کے باوجود جیالوں کے جوش بڑھتے گئے ہر گزرتا دن جیالوں کے جوش میں اضافہ کرتا جب جنرل ضیاء نے دیکھا کہ یہ فارمولا نو ستاروں کی طرح ناکام ہو چکا ہے پھر سے ملاؤں کو لانے کا منصوبہ بنایا گیا لیکن اس بار نو ستاروں کی تحریک سے حربہ بلکل مختلف تھا۔
اس بار جیالوں کو اداروں کے اہلکاروں سے مارنے کی بجائے دہشت گردی کا لبادہ اوڑھا گیا پیپلزپارٹی سے نمٹنے کیلئے مجاہدین کے نام پر پیپلزپارٹی مخالف گروہ اکٹھے کئے گئے مثلاً سپاہ صحابہ جیسی درجنوں تنظیمیں بنائی گئیں پھر انہوں نے فلاں کافر فلاں کافر کے نام پر پیپلزپارٹی کی قیادت رہنماؤں اور جیالوں پر حملے کئے انکا قتل عام کیا جمہوریت پسندوں اور عوامی حکمرانی کیلئے جدوجہد کرتے پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالوں پر گولیوں بموں لاکٹ لانچروں کی بوچھاڑ کی گئی یہ سازش بھی اپنی نوعیت کی مثال آپ تھی۔
محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت بھی اسی ضیائی سازش کا حصہ بنی جسکا بیج ضیاء لگا کر گیا تھا صدر زرداری کے دور حکومت میں ضیائی پیداوار دہشت گردوں کی حرکات و سکنات سے آپ واقف ہیں کہ کس طرح بغض پیپلزپارٹی میں پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں دہشت گردوں کو دندنانے کی کھلے عام اجازت تھی لشکر جھنگوی اور لشکر طیبہ سمیت طالبان بھی پاکستان کی سڑکوں پر ایسے گھمائے جاتے تھے جیسے دبئی میں برج خلیفہ کی سیر کرنے آئے ہوئے ہوں۔
سینکڑوں قتل کے الزام میں قید رمضاں مینگل اور ملک اسحاق جیسے خطرناک دہشت گرد اور امن دشمنوں کو پیپلزپارٹی کی حکومت کو دہشت گردی کے ذریعے ناکام بنانے اور پیپلزپارٹی کی قیادت رہنماؤں اور جیالوں کی ٹارگٹ کلنگ کے ٹاسک ملے پھر آپ نے دیکھا کیسے بلوچستان لہو لہان ہوا پختونوں کا قتل عام ہوا کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں بوری بند لاشیں ملتی تھیں پیپلزپارٹی کے جلسوں جلوسوں میں کیسے حملے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو کیسے ٹارگٹ کیا گیا پیپلزپارٹی کے وفاقی وزراء تک ٹارگٹ کئے گئے کوئی مسجد کوئی امام بارگاہ کوئی گرجہ گھر کوئی مندر محفوظ نہیں تھا بازوں میں چوک چوراہوں میں دھماکا ہے ہی دھماکے ہوتے تھے یہ مقصد صرف اور صرف پیپلزپارٹی کی حکومت کو ناکام بنانے کے ہتھکنڈوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔
صدر زرداری نے ان نحوست زدہ دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے مکمل اقدامات کئے پوری کی پوری معیشت لگائی پوری کی پوری انرجی لگائی پورا کا پورا سسٹم لگایا چاہتے نہ چاہتے ہوئے اداروں نے ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیئے، کیونکہ دہشت گرد اسلام آباد کے قریب پہنچ چکے تھے، تب جاکر اس دہشت گردی کی لعنت جو کہ حقیقت میں ملاں ملٹری آلائنس ہے پر کسی حد تک قابو پایا گیا، جسکے ثمرات آج قوم کو نصیب ہو رہے ہیں۔
اپنی گزارش کو سمجھانے کیلئے صرف یہ مثالیں دیں اگر انکی صحیح معنوں میں تشریح کی جائے تو یہ درجنوں کتابیں لکھی جا سکتی ہیں لہٰذا انتہائی مختصر کرتے ہوئے موجودہ دور کی اسٹیبلشمنٹ اور انکے کرتوں دلالوں اور فرنٹ مینوں مطلب ملاں ملٹری آلائنس پر روشنی ڈال کر اختصار کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
پہلے ملاؤں کو دہشت گرد بنا کر سپورٹ کیا جاتا تھا جیساکہ چند مختصر مثالیں آپ کے گوش گزار کیں اب چونکہ جدید دور ہے اس لئے جدید دور کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ملاؤں کا استعمال تو کررہی ہے رائٹرز بھی وہی ہیں آقا بھی وہی ہیں انویسٹر بھی وہی ہیں سوچ وہی ہے اور روایتی ٹارگٹ (پیپلزپارٹی) بھی وہی ہے لیکن اس بار طریقہ ماضی کی سازشوں اور حرکتوں اور ہتھکنڈوں سے بلکل مختلف ہے جو آپ تحریک لبیک پاکستان کی شکل میں دیکھ رہے ہیں۔
تحریک لبیک کو سیاسی میدان میں مکمل سپورٹ کی جارہی ہے تحریک لبیک نے اپنے پہلے الیکشن میں اکیس لاکھ سے زائد ووٹ لے اور سیٹ انہیں صرف سندھ میں دی گئی تاکہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت کو سندھ اسمبلی میں پریشان کیا جاسکے اور کراچی کی سڑکوں پر وہی الطافی روایات کو برقرار رکھا جا سکے۔
انہیں مضبوط اور مستحکم اور منظم کرنے کیلئے سوشل میڈیا مضبوط دیا جارہا ہے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بھلے بلیک آؤٹ ہیں لیکن آج کل سب سے بڑا میڈیا سوشل میڈیا ہی ہے جسکے پلیٹ فارم سے پوری دنیا باخبر ہوتی ہے اور بلا روک ٹوک کے ٹوئٹر پر چلنے والے ٹرینڈز سے آگاہ ہوتی ہے۔
اسی سول میڈیا جو تحریک لبیک کو دیا گیا جہاں اسکی مکمل سپورٹ کی جارہی ہے کی وجہ سے پاکستان پر عالمی برادری کے دباؤ بڑھتے جارہے ہیں ایک تو موجودہ سلیکٹڈ نااہل منافق اور ناجائز حکومت کی پالیسیاں اوپر سے سوشل میڈیا پر لبیک والوں کی یلغار پاکستان ہو تباہی کی طرف دھکیلے جارہی ہے۔
یہ سب کچھ صرف اور صرف پیپلزپارٹی کے خلاف کیا جارہا ہے کیونکہ نیازی کو لانا پاکستان کی تباہی کی بنیاد تھی اور انہیں سپورٹ کرکے بچا کھچا سسٹم بھی تباہ و برباد کیا جارہا ہے اسٹیبلشمنٹ جانتی ہے کہ اب اسکے پاس سوائے پیپلزپارٹی کے اور کوئی راستہ نہیں اس لئے حرکات مزید کررہے ہیں تاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت آئے اور اسٹیبلشمنٹ کا پھیلایا ہوا گند ہی پانچ سال صاف کرتی رہے۔
موجودہ تحریک لبیک کے دھرنے سے جو پاکستان کا نقصان ہوا اسکا ازالہ بہت مشکل ہے اور اسٹیبلشمنٹ کے کردار اپنے چند ٹکوں کے مفادات کیلئے پاکستان کو آگ میں دھکیل کر ملکی معیشت اور امن کا ستیا ناس کرکے بالآخر آج انہیں این آر او دے دیا گیا۔
کب تک یہ ملاں ملٹری آلائنس پر قوم خاموش تماشائی بن کر اپنی تباہی و بربادی دیکھتی رہے گی؟؟
اب بھی وقت ہے قوم جاگے اپنی نسلوں کیلئے انکے محفوظ اور خوشحال مستقبل کیلئے اور اس ملاں ملٹری آلائنس کا ستیا ناس کرے اگر یہی تماشہ اور سازشیں کچھ عرصہ مزید چلیں تو پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
کوئی چیز ڈھکی چھپی نہیں رہی کوئی سازش درِ پردہ نہیں رہی پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف ازل سے لیکر آج دن تک جو کچھ بھی کیا گیا اور کیا جارہا ہے آج تاریخ کے اوراق میں نہ صرف محفوظ ہے بلکہ زبان زدِ عام بھی ہو چکا ہے۔
سازشی عناصر اور ذاتی مفادات کی لذتوں میں ڈوبے حقیقی پاکستان دشمنوں نے سقوط ڈھاکہ بھی صرف اس لئے کیا تھا کہ اسی سقوط ڈھاکہ کو لیکر بھٹو صاحب کا ٹرائل کیا جائے گا اور آنے والی نسلوں کو یہ خودساختہ کہانیاں سنا کر گمراہ کیا جائے گا جو کہ شہید بابا کی حب الوطنی عوامی محبت اور پاکستان کو دنیا کے برابر لا کھڑا کرنے کی کمزوری کی وجہ سے کسی حد تک کامیاب بھی ہوا۔
اگر حمودالرحمن کمیشن رپورٹ پبلک کر دی جاتی تو آپ اندازہ ہی نہیں کر سکتے کہ کتنے سقوط ڈھاکہ ہو چکے ہوتے اور آج پاکستان کہاں ہوتا درجنوں جرنیلوں کے سقوط ڈھاکہ پر کتابیں لکھنے کے باوجود بھی سقوط ڈھاکہ کا ملبہ آج بھی پاکستان پیپلزپارٹی پر ڈالنے کی ناجائز کوشش کی جاتی ہے لیکن بھٹو صاحب نے پھر یہ سب کچھ صرف اور صرف پاکستان کی والہانہ محبت اور عوامی عشق میں کیا جسکا خمیازہ بھٹو صاحب اور انکے خاندان کی تیسری نسل آج بھی بھگت رہی ہے۔
پیپلزپارٹی کے خلاف کوئی بھی سازش کرنی ہو چاہے تحریک ہو چاہے پارلیمانی ایک دہائی عرصے سے زائد وقت پر محیط شروع کی جاتی ہے اسٹیبلشمنٹ فرنٹ مینوں کو احسن طریقے سے پالتی رہتی ہے تاکہ انہیں کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کر سکے بھٹو صاحب کے خلاف بننے والا پہلا ملاں ملٹری آلائنس نو ستارے تھے مطلب اسٹیبلشمنٹ نے نو دلالوں کو اکٹھا کرکے نام ستارے رکھا تاکہ یہ پاکستان کے سادہ لوح عوام آسانی سے ٹرک کی بجائے ٹرین کی بتی کے پیچھے لگ سکیں پھر قوم نے دیکھا کیا انکے مقاصد تھے اور انکے حصول کیلئے وہ کس حد تک گئے۔
اسلام کے نام پر قوم کو گمراہ کیا گیا اکسایا گیا پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف بھڑکایا گیا جب اسٹیبلشمنٹ نے دیکھا یہاں انہیں منہ کی کھانی پڑ رہی ہے تو بھٹو صاحب کی حکومت کو انہیں بنیادوں پر گرایا گیا جمہوریت پر آئین کی بالادستی پر حق حاکمیت پر عوامی حکمرانی پر شب خون مارا گیا اور پھر قصوری کا سہارا لیکر بھٹو صاحب کو پھانسی دینے بارے سوچا گیا ایک خودساختہ قتل کا الزام بھٹو صاحب پر لگا کر دنیا کے عظیم لیڈر کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جو کہ ایشیاء کی سب سے بڑی سازش اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا نقصان ثابت ہوا۔
بھٹو صاحب کی شہادت کے بعد جیالے ہوش و حواس کھو بیٹھے جیلوں میں ڈالا گیا کوڑے مارے گئے پھانسی پر لٹکائے گئے بدترین تشدد کیا گیا لیکن سب حربوں کے باوجود جیالوں کے جوش بڑھتے گئے ہر گزرتا دن جیالوں کے جوش میں اضافہ کرتا جب جنرل ضیاء نے دیکھا کہ یہ فارمولا نو ستاروں کی طرح ناکام ہو چکا ہے پھر سے ملاؤں کو لانے کا منصوبہ بنایا گیا لیکن اس بار نو ستاروں کی تحریک سے حربہ بلکل مختلف تھا۔
اس بار جیالوں کو اداروں کے اہلکاروں سے مارنے کی بجائے دہشت گردی کا لبادہ اوڑھا گیا پیپلزپارٹی سے نمٹنے کیلئے مجاہدین کے نام پر پیپلزپارٹی مخالف گروہ اکٹھے کئے گئے مثلاً سپاہ صحابہ جیسی درجنوں تنظیمیں بنائی گئیں پھر انہوں نے فلاں کافر فلاں کافر کے نام پر پیپلزپارٹی کی قیادت رہنماؤں اور جیالوں پر حملے کئے انکا قتل عام کیا جمہوریت پسندوں اور عوامی حکمرانی کیلئے جدوجہد کرتے پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالوں پر گولیوں بموں لاکٹ لانچروں کی بوچھاڑ کی گئی یہ سازش بھی اپنی نوعیت کی مثال آپ تھی۔
محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت بھی اسی ضیائی سازش کا حصہ بنی جسکا بیج ضیاء لگا کر گیا تھا صدر زرداری کے دور حکومت میں ضیائی پیداوار دہشت گردوں کی حرکات و سکنات سے آپ واقف ہیں کہ کس طرح بغض پیپلزپارٹی میں پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں دہشت گردوں کو دندنانے کی کھلے عام اجازت تھی لشکر جھنگوی اور لشکر طیبہ سمیت طالبان بھی پاکستان کی سڑکوں پر ایسے گھمائے جاتے تھے جیسے دبئی میں برج خلیفہ کی سیر کرنے آئے ہوئے ہوں۔
سینکڑوں قتل کے الزام میں قید رمضاں مینگل اور ملک اسحاق جیسے خطرناک دہشت گرد اور امن دشمنوں کو پیپلزپارٹی کی حکومت کو دہشت گردی کے ذریعے ناکام بنانے اور پیپلزپارٹی کی قیادت رہنماؤں اور جیالوں کی ٹارگٹ کلنگ کے ٹاسک ملے پھر آپ نے دیکھا کیسے بلوچستان لہو لہان ہوا پختونوں کا قتل عام ہوا کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں بوری بند لاشیں ملتی تھیں پیپلزپارٹی کے جلسوں جلوسوں میں کیسے حملے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو کیسے ٹارگٹ کیا گیا پیپلزپارٹی کے وفاقی وزراء تک ٹارگٹ کئے گئے کوئی مسجد کوئی امام بارگاہ کوئی گرجہ گھر کوئی مندر محفوظ نہیں تھا بازوں میں چوک چوراہوں میں دھماکا ہے ہی دھماکے ہوتے تھے یہ مقصد صرف اور صرف پیپلزپارٹی کی حکومت کو ناکام بنانے کے ہتھکنڈوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔
صدر زرداری نے ان نحوست زدہ دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے مکمل اقدامات کئے پوری کی پوری معیشت لگائی پوری کی پوری انرجی لگائی پورا کا پورا سسٹم لگایا چاہتے نہ چاہتے ہوئے اداروں نے ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیئے، کیونکہ دہشت گرد اسلام آباد کے قریب پہنچ چکے تھے، تب جاکر اس دہشت گردی کی لعنت جو کہ حقیقت میں ملاں ملٹری آلائنس ہے پر کسی حد تک قابو پایا گیا، جسکے ثمرات آج قوم کو نصیب ہو رہے ہیں۔
اپنی گزارش کو سمجھانے کیلئے صرف یہ مثالیں دیں اگر انکی صحیح معنوں میں تشریح کی جائے تو یہ درجنوں کتابیں لکھی جا سکتی ہیں لہٰذا انتہائی مختصر کرتے ہوئے موجودہ دور کی اسٹیبلشمنٹ اور انکے کرتوں دلالوں اور فرنٹ مینوں مطلب ملاں ملٹری آلائنس پر روشنی ڈال کر اختصار کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
پہلے ملاؤں کو دہشت گرد بنا کر سپورٹ کیا جاتا تھا جیساکہ چند مختصر مثالیں آپ کے گوش گزار کیں اب چونکہ جدید دور ہے اس لئے جدید دور کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ملاؤں کا استعمال تو کررہی ہے رائٹرز بھی وہی ہیں آقا بھی وہی ہیں انویسٹر بھی وہی ہیں سوچ وہی ہے اور روایتی ٹارگٹ (پیپلزپارٹی) بھی وہی ہے لیکن اس بار طریقہ ماضی کی سازشوں اور حرکتوں اور ہتھکنڈوں سے بلکل مختلف ہے جو آپ تحریک لبیک پاکستان کی شکل میں دیکھ رہے ہیں۔
تحریک لبیک کو سیاسی میدان میں مکمل سپورٹ کی جارہی ہے تحریک لبیک نے اپنے پہلے الیکشن میں اکیس لاکھ سے زائد ووٹ لے اور سیٹ انہیں صرف سندھ میں دی گئی تاکہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت کو سندھ اسمبلی میں پریشان کیا جاسکے اور کراچی کی سڑکوں پر وہی الطافی روایات کو برقرار رکھا جا سکے۔
انہیں مضبوط اور مستحکم اور منظم کرنے کیلئے سوشل میڈیا مضبوط دیا جارہا ہے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بھلے بلیک آؤٹ ہیں لیکن آج کل سب سے بڑا میڈیا سوشل میڈیا ہی ہے جسکے پلیٹ فارم سے پوری دنیا باخبر ہوتی ہے اور بلا روک ٹوک کے ٹوئٹر پر چلنے والے ٹرینڈز سے آگاہ ہوتی ہے۔
اسی سول میڈیا جو تحریک لبیک کو دیا گیا جہاں اسکی مکمل سپورٹ کی جارہی ہے کی وجہ سے پاکستان پر عالمی برادری کے دباؤ بڑھتے جارہے ہیں ایک تو موجودہ سلیکٹڈ نااہل منافق اور ناجائز حکومت کی پالیسیاں اوپر سے سوشل میڈیا پر لبیک والوں کی یلغار پاکستان ہو تباہی کی طرف دھکیلے جارہی ہے۔
یہ سب کچھ صرف اور صرف پیپلزپارٹی کے خلاف کیا جارہا ہے کیونکہ نیازی کو لانا پاکستان کی تباہی کی بنیاد تھی اور انہیں سپورٹ کرکے بچا کھچا سسٹم بھی تباہ و برباد کیا جارہا ہے اسٹیبلشمنٹ جانتی ہے کہ اب اسکے پاس سوائے پیپلزپارٹی کے اور کوئی راستہ نہیں اس لئے حرکات مزید کررہے ہیں تاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت آئے اور اسٹیبلشمنٹ کا پھیلایا ہوا گند ہی پانچ سال صاف کرتی رہے۔
موجودہ تحریک لبیک کے دھرنے سے جو پاکستان کا نقصان ہوا اسکا ازالہ بہت مشکل ہے اور اسٹیبلشمنٹ کے کردار اپنے چند ٹکوں کے مفادات کیلئے پاکستان کو آگ میں دھکیل کر ملکی معیشت اور امن کا ستیا ناس کرکے بالآخر آج انہیں این آر او دے دیا گیا۔
کب تک یہ ملاں ملٹری آلائنس پر قوم خاموش تماشائی بن کر اپنی تباہی و بربادی دیکھتی رہے گی؟؟
اب بھی وقت ہے قوم جاگے اپنی نسلوں کیلئے انکے محفوظ اور خوشحال مستقبل کیلئے اور اس ملاں ملٹری آلائنس کا ستیا ناس کرے اگر یہی تماشہ اور سازشیں کچھ عرصہ مزید چلیں تو پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید
مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی ۔۔۔انور خان سیٹھاری
پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید
پاکستان کی تباہی میں عدلیہ کا کردار ۔۔۔انور خان سیٹھاری
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر