نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

انٹری ٹیسٹ ایک غیر منصفانہ نظام||ظہور دھریجہ

ظاہر ہے اس کی ذمہ دار اور سزا وار حکومت ہے اور اگر حکومت کہتی ہے کہ یہ امتحان ٹھیک ہے تو پھر حکومت اپنے ہی رزلٹ کو کیوں تسلیم نہیں کرتی؟ ہاں ! ایک سوال یہ بھی ہے کہ اگر کسی جگہ کوئی خرابی ہے تو اس کو کون ٹھیک کریگا؟

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میڈیکل انٹری ٹیسٹ ایک غیر منصفانہ نظام ہے۔ اس کیخلاف طلباء ایک عرصے سے سراپا احتجاج ہیں ۔ اس کیلئے اتنا کہنا کافی ہے کہ یہ حکومت کے اپنے امتحانی سسٹم پر عدم اعتماد ہے ۔ اس بارے میں آگے بات کروں گا مگر موجودہ حکومت جسے ملک کے نوجوان بر سر اقتدار لائے اور تحریک انصاف کو بر سر اقتدار لانے میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء کا حصہ بہت زیادہ ہے ۔
موجودہ حکومت کو طلباء کے لئے سہولتیں پیدا کرنا تھیں مگر مشکلات میں ہر آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس کی ایک مثال یہ ہے کہ میڈیکل انٹری ٹیسٹ کی فیس سابقہ دور میں پانچ سو روپے تھی ، اب چھ ہزار کر دی گئی ہے ، سابقہ دور میں UHS جو امتحان لیتی تھی وہ پانچ سو روپے میں طلباء کو منرل واٹر اور بسکٹ وغیرہ بھی مہیا کرتی تھی اور ایک ہی دن امتحان ہوتا تھا ۔ اب ایک پرائیویٹ کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ہے جو 6ہزار روپے وصول کرنے کے باوجود مختلف شہروں اور مختلف دنوں میں امتحان لے رہی ہے ۔
اس سال قریباً ایک لاکھ بانوے ہزار امیدوار ٹیسٹ دے چکے ہیں اور غریب طلباء کی جیب سے ایک ارب 20 کروڑ روپے اکٹھے کر لیے گئے ہیں ۔ پھر بھی مارکنگ اور دوسرے مسائل اس کے علاوہ ہیں ۔ انٹری ٹیسٹ کے حوالے سے پسماندہ علاقوں کے الگ سے تحفظات ہیں ۔ اگر ہم وسیب کو دیکھیں تو وسیب میں بسنے والے تمام لوگ اس کا شکار ہوئے ہیں اور ایک عرصے سے اپنی گزارشات حکمرانوں کو پیش کرتے آرہے ہیں مگر ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔
جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا ، یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ میڈیکل انٹری ٹیسٹ کے نام پر وسیب کے طلباء سے دھوکہ ، فراڈ اورظلم سالہا سال سے جاری ہے، اس سال بھی وسیب کے ہزاروں ذہین طلباء کے مستقبل کو انٹری ٹیسٹ کی چُھری سے ذبح کر دیا گیا، انٹری ٹیسٹ بنانے کا مقصد ہی وسیب کے ذہین طلباء کو آگے بڑھنے سے روکنا تھا۔ باوجود اس کے کہ وسیب میں تعلیمی سہولتیں نہیں ، سائنس پڑھانے والے اُستاد نہیں ، سکولوں اور کالجوں میں سائنس کی لیبارٹریاں نہیں، اس کے باوجود وسیب کے طلباء اپنی محنت اور اپنی صلاحیت سے آگے بڑھ رہے تھے ۔
مافیاز نے اکیڈمی مافیا سے مل کر وسیب کے طلباء کو آگے آنے سے روکنے کا پلان بنایا اور انٹری ٹیسٹ اور این ٹی ایس جیسے غلط ٹیسٹ متعارف کرائے۔ میں سالہا سال سے انٹری ٹیسٹ کے مسئلے پر لکھتا آ رہا ہوں کہ انٹری ٹیسٹ غیر آئینی اور غیر قانونی اس لیے بھی ہے کہ یہ گورنمنٹ کے اپنے ہی امتحانی سسٹم پر عدم اعتماد ہے۔ میٹرک یا ایف ایس سی کا امتحان کوئی ایرا غیرا یا نتھو خیرا نہیں لیتا، حکومت کا اپنا محکمہ تعلیم لیتا ہے، اگر وہ غلط ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے ؟
ظاہر ہے اس کی ذمہ دار اور سزا وار حکومت ہے اور اگر حکومت کہتی ہے کہ یہ امتحان ٹھیک ہے تو پھر حکومت اپنے ہی رزلٹ کو کیوں تسلیم نہیں کرتی؟ ہاں ! ایک سوال یہ بھی ہے کہ اگر کسی جگہ کوئی خرابی ہے تو اس کو کون ٹھیک کریگا؟ اسے ٹھیک کرنے کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہے ، ان حقائق کے باوجود معصوم طلباء سے کیوں دھوکہ اور فراڈ کیا جاتا ہے؟
افتخار چوہدری نئے چیف جسٹس بنے تھے ، ان کو بہت شوق تھا ہر بات پر وہ از خود نوٹس لیتے، ایک مرتبہ انٹری ٹیسٹ کے طلباء سے فراڈ ہوا ، بہت سے طلباء ہائیکورٹ چلے گئے ،ملتان بنچ کے فاضل جج نے انٹری ٹیسٹ لینے والوں سے سوال کیا کہ میٹرک اور ایف اے میں اعلیٰ نمبر لینے والے ذہین طلباء کس طرح ناکام اور بہت ہی تھوڑے نمبر لینے والے ’’ماٹھے‘‘ طلباء کس طرح ذہین ہو گئے؟
انٹری ٹیسٹ والوں نے دوسری پیشی پر جواب داخل کرنا تھا کہ افتخار چوہدری نے از خود نوٹس لے لیا ، اب سماعت سپریم کورٹ میں ہونے لگی ، افتخار چوہدری نے دلائل سننے کے بعد رولنگ دی کہ یہ درست ہے کہ انٹری ٹیسٹ ایک گورکھ دھندا ہے ، اس میں بہت بے ضابطگیاں ہیں ، اگر زیادہ تفصیل میں جایا جائے تو پنڈورا بکس کھل جائے گا ، لہٰذا رٹ دائر کرنے والے متاثرہ طلباء کے نمبروں کی ری کائونٹنگ کا حکم دیا جاتا ہے۔
اس پر میں نے افتخار چوہدری کو خط لکھا کہ تم انصاف کے سب سے بڑے قاتل ہو ، خود ہی کہہ رہے ہو کہ انٹری ٹیسٹ گورکھ دھندا ہے ، بہت بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اور اگر انصاف کی طرف جایا جائے تو پنڈورا بکس کھل جائے گا، تو گویا ظلم تسلیم کرتے ہوئے بھی خود ہی انصاف دینے سے انحراف کیا۔
وسیب کے طلباء کے لئے سی ایس ایس کا کوٹہ الگ نہیں ، کیڈٹ ساز اداروں کے نہ ہونے کے باعث بھی حوصلہ افزائی نہیں ہے ، فارن سروسز میں بھی ملازمتیںمحدود ہیں،وسیب کے طلباء کے پاس میڈیکل یا وکالت کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، اس لیے وسیب کے طلباء مجبوری کے تحت میڈیکل میں زیادہ جاتے ہیں۔ بڑی محنت اور کوشش کے باوجود اس بار بھی وسیب کے طلباء کو اکیڈمی مافیا کے ظلم کے وجہ سے ناکام قرار دے دیا گیا ،جس پر طلباء کے والدین کے ساتھ تمام سرائیکی جماعتیں سراپا احتجاج ہیں،
اس موقعہ پر طلباء نے کہا ہے کہ انٹری ٹیسٹ کا ظلم بند کیا جائے ، سرائیکی صوبہ بنایا جائے ، وسیب کے ارکان اسمبلی کو اسمبلیوں میں آواز بلند کرنی چاہیے اور اپنا حق نمائندگی ادا کرنا چاہیے اور انکو معلوم ہونا چاہیے کہ وسیب کے طلباء کتنی اذیت کا شکار ہیں۔ ارکان اسمبلی کو متاثرہ طلباء کے گھروں میں پہنچ کر ان سے ہمدردی بھی کرنی چاہیے اور ان سے پوچھنا چاہیے کہ ان کے ساتھ یہ ظلم کس طرح ہوا؟
حرف آخر کے طور پر عرض کروں گا کہ میڈیکل انٹری ٹیسٹ پر نظر ثانی کی جائے اور حکومت اپنی ہی امتحانی سسٹم پر عدم اعتماد سے گریز کرے اور اس طرح کا طریقہ کار اختیار کیا جائے کہ پسماندہ علاقوں کے طلبہ محروم نہ رہیں ، کیونکہ وسیب کے تعلیمی اداروں میں سہولتیں کم ہیں ، وہ ایچ ای سن کالج کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اس طرح کا سسٹم ہو کہ اے لیول کے طلباء کے لئے الگ کوٹہ مختص کیا جائے ، ایف ایس سی کے طلباء کے لئے الگ ۔ تاکہ کسی طالب علم کی حق تلفی نہ ہو ، خصوصاً پسماندہ علاقوں کے طلباء کو مساوی تعلیمی سہولتیں مہیا نہیں کی جاتیں ، اس وقت تک ان کے مستقبل کے تحفظ کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author