جاوید اختر بھٹی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سلیم شہزاد اردو ، پنجابی اور سراٸیکی کے معروف شاعر اور ادیب ہیں ۔ اردو میں اس سے پہلے ان کے دو مجموعے ایک ”ماسوا“ اور دوسرا ”قسم ہے کفارے کی“ شاٸع ہوٸے ۔۔۔ پنجابی میں ”کاں بنیرے سُکن“ اور ”نیندر بھجیاں نظماں“ ۔۔۔ سراٸیکی نظموں کا مجموعہ ”پیریں ٹر دا شہر“ کے علاوہ دو سراٸیکی ناول بھی لکھے ۔ 1۔ ”گھان“ ۔2۔ ”پلوتا“ ۔۔۔ پلوتا کا اردو ترجمہ نجم الدین احمد نے کیا ہے ۔
اس وقت ”کٹی پوروں سے بہتی نظمیں“ آپ کے سامنے ہے ۔ ان نظموں کا انتخاب محمد سلیم الرحمنٰ نے کیا ہے اور محمد سلیم الرحمنٰ کا نام ہی کافی ہے ۔
سلیم شہزاد منفرد شاعر ہیں اس کا اعتراف ڈاکٹر تبسم کاشمیری ، خالد جاوید ، ڈاکٹر وحید احمد اور محمد اظہار الحق نے کیا ہے ۔
ڈاکٹر تبسم کاشمیری لکھتے ہیں ۔
”کٹی پوروں سے بہتی نظمیں“ سلیم شہزاد کا نیا مجموعہ کلام ہے ۔ اس کے گزشتہ مجموعوں کے مقابلے میں مجموعہ تجرباتی نوعیت کا ہے ۔ نظموں کی ساخت ، ان کی ہیٸت اور ان کا بیانیہ پچھلے مجموعوں سے بہت مختلف ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
”سلیم شہزاد کی تمام نظمیں ، جنھیں انہوں نے ”کٹی پوروں سے بہتی نظمیں“ کا نام دیا ہے ۔ ذات اور کاٸنات کے تصادم کو ایک ٹھوس اور حسی پیکر عطا کرنے میں پوری طرح کامیاب ہیں“(خالد جاوید)
۔۔۔۔۔۔۔۔
”کتاب تو فقر کے پرندوں کی چہچہاہٹ ہے ۔۔۔۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ہدہد اور سیمرغ جیسے شوخ اور سجیلے پرندوں کی بجاٸے چڑیا جیسے مٹے ہوٸے اور غیر اہم پرندے کے سر پر وجدان کا تاج رکھا ہے“ (ڈاکٹر وحید احمد)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح محمد اظہار الحق نے ان کی شاعری کو لاٸق اعتبار روزنامچہ قرار دیا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
سلیم شہزاد صاحب کی محبت ہے کہ انہوں نے مجھے اپنا شعری مجموعہ عنایت کیا تو اس پرخاکسار کو ”ملتان کا شجر سایہ دار“ لکھا لیکن وہ نہیں جانتے کہ آج کل ملتان میں شجر کاٹنے کی رسم بہت تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے
اس خوب صورت شعری مجموعے ”کٹی پوروں سے بہتی نظمیں“ کی اشاعت پر انتہاٸی عزیز دوست جناب سلیم شہزاد کو بہت بہت مبارک ہو
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر