ہر دور میں ترقی سے محروم لاوارث ضلع راجن پور،
کلین سوئیپ کرنے والی تحریک انصاف کی حکومت بھی ضلع راجن پور سے انصاف نہ کرسکی….؟
تحریر : ملک خلیل الرحمن واسنی حاجی پورشریف
ضلع راجن پور جوکہ ڈی جی خان اور راجن پور کے چند بااثر خاندانوں جن میں لغاری،مزاری،گورچانی،
دریشک شامل ہیں ہر دور میں اسکے سیاہ وسفید کےمالک رہے ہیں جن کی حمایت یہاں کےبااثرخاندان،جاگیر دار،وڈیرے،صنعتکار،سرمایہ دار،مشائخ عظام،درباروں کے
گدی نشین اور بڑی بڑی برادریوں کے چیف قیام پاکستان سےقبل اورقیام پاکستان کے بعد میں بلکہ آج بھی کرتے آئے ہیں
اور یہی وجہ ہے کہ یہی چندخاندان ہردور میں بطور رکن سینیٹ،ممبران قومی وصوبائی اسمبلی،ضلع کونسل اور تحصیل کونسل کیساتھ یونین کی سطح پر بھی
شخصیت پرستی کے باعث انکے حمایت یافتہ گروپ کامیاب ہوتے رہے ہیں کیونکہ ہردور میں تھانہ کچہری کی سیاست،ٹرانسفر،پوسٹنگ،نالی،سولنگ،کھمبا،ٹرانسفرمر کی
سیاست اور خوشی غمی کے موقع پرشرکت کو ہی باعث اعزاز تصور کیاجاتا رہا ہے جس کیوجہ سے اجتماعی مفاد عامہ کے میگا پراجیکٹس سے ہر دور میں محروم رکھا گیا
اورذاتی وانفرادی تعمیروترقی کو اہمیت دی گئی جس کیوجہ سے 74 سال سے اہم ترین اور توجہ طلب اور فوری حل طلب مسائل آج بھی جوں کےتوں ہیں
اور ترقی وٹیکنالوجی کے دور جدید کےباوجود صورتحال انتہائی ابتر ہے اور روزبروز بڑھتی آبادی آئے روز بڑھتے مسائل میں اضافہ کےباوجود وسائل کی دستیابی
اورمسائل کےحل کی طرف توجہ ہر آنیوالی حکومت شاید اسے نوگوایریا تصورکرتی رہی اور پورے ضلع بھر سے تمام قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر کلین سوئیپ کرنے
والی تحریک انصاف بھی وفانہ کرسکی وزیراعظم پاکستان عمران خان کے اور وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کےدوروں کے باوجود بھی اس بدقسمت اور
لاوارث ضلع کی قسمت نہ بدل سکی اور تحریک انصاف کی حکومت کے تین سال گزرنے کے باوجود بھی ضلع راجن پور میں کوئی میگا پراجیکٹ مکمل نہ ہوسکا
اور 16 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی بازگشت جوکہ پرنٹ،الیکٹرانک و سوشل میڈیا کی زینت یا فائلوں کے پیٹ بھرنے کے لیئے شاید کاغذوں تک محدود ہیں
اور اونٹ کےمنہ میں زیرہ تو کہنا بے جا نہ ہوگا کیونکہ صدر مملکت پاکستان،وزارت عظمی
وزیراعلی،سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی و صوبائی اسمبلی،گورنر،چیف وہیپ قومی اسمبلی،منسٹر انسانی حقوق، سابق صوبائی وزیر خزانہ
منسٹر لائیو سٹاک،منسٹر آبپاشی،اور نامعلوم کتنے کتنے بڑے بڑے منصبوں پر فائض رہنے والے یہاں کے سردار،وڈیرے،جاگیردار،
لغاری،مزاری،دریشک،گورچانی،اور یہاں کے زمیندارسید یوسف رضا گیلانی اور کئی نامور شخصیات کےباوجود آج بھی یہاں کے ریفر ہسپتال کسی بڑے ہسپتال
اور امراض کےتشخیصی مراکز میں اپ گریڈ نہ ہوسکے،وفاقی وزیر انسانی حقوق اورصوبائی وزیر آبپاشی اسی ضلع سے ہونے کےباوجود
یہاں کی ڈی جی کینال،داجل کینال ، قادرہ کینال آج بھی سالانہ نہ ہوسکی،آج بھی یہاں کے مکین انسان،حیوان،چرند،پرند جاندار 50 ڈگری سینٹی درجہ حرارت
باوجود پینے کے پانی کوترستے ہیں فصلیں سیراب ہونے سے محروم ہیں ،اور اکثروبیشتر آخری پانی لگنے کی
منتظر قیمتی فصلیں سوکھنے پر مجبور ہوتی ہیں اورٹیل کے کسان کاشتکار آج بھی پانی پانی کرتے دیکھائی دیتے ہیں،
علاقہ پچادھ جہاں دور جدید کی زندگی کاتصور بھی نہیں ملتا اور آج بھی یہاں کے لوگ پتھر کے دور کی سی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں.
اور پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کو ترستے عوام جوکہ مضرصحت اور غیر معیاری پانی کے استعمال سے متعدد جان لیوا بیماریوں کا شکار ہوکر لاعلاج بیماریوں کا شکار
ہو کر چپکے سے مقدر کا لکھا سمجھ کر بے موت لقمہ اجل بن چکے اور کئی زندگی کے خاتمے کےمنتظرغربت و بےبسی کےسبب علاج معالجے سےمحروم ہیں.
مڑنج ڈیم کی تعمیرسابق صدر مملکت سردارفاروق احمد لغاری مرحوم کے دور صدارت سے آج بھی التوا کا شکار ہے،
ماڑی کیڈٹ کالج کا قیام،سوئی گیس کیفراہمی،جام پور ضلع،علاقہ پچادھ کوہ سلیمان کے دامن میں سیمنٹ فیکٹری کا قیام ،کوہ سلیمان میں چھپے آئل اینڈ گیس کےذخائر،قدرتی معدنیات،
و ثقافتی مقامات کی تزئین و آرائش انکی حفاظت قلعہ ہڑند جوکہ کئی تاریخوں اورتقافتوں کا آئینہ دار ہے متعلقہ محکموں اور ہر آنیوالی حکومت کی بے رخی وبے
کا منہ بولتا ثبوت،ضلع بھرکےتاریخی وروحانی مزارات اور مقبرے، تاریخی عمارات محکمہ آثار قدیمہ اورحکومت پنجاب اور متعلقہ محکموں کی بظاہراعلی کارکردگی کے
باعث دگرگوں صورتحال سے دوچار ہیں جہاں ہر بنیادی سہولیات کی فراہمی اور ان بزرگان دین اور صوفیاء کے پیغام کو عام کرنے اور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے لئے ریسرچ سنٹرز کاقیام ہر آنیوالی حکومت پر قرض ہیں.
محکمہ تعلیم کی کارکردگی اورسکولوں کی اپ گریڈیشن ،کالجز کا قیام،ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس،فنی تربیت کےمراکز،کھیلوں کے میدان،پارکس،
روزگار کیفراہمی،یہ سب مسائل اپنی جگہ بدقسمتی سے آئے روز حادثات وسانحات کا موجب کئی قیمتی جانوں کا چند منٹوں میں زندگی کا چراغ گل کرنے والی قاتل خونی
سنگل روڈ کشمور تا رمک ٹوٹ پھوٹ کا شکار گڑھوں میں تبدیل خونی انڈس ہائی وے جسکے برسوں سے پی سی ون اور پی سی ٹو اور ٹینڈرز اور میڈیا کی حد تک اعلانات کے
باوجود تاحال کچھ نہ ہوسکا علاقہ پچادھ اور ٹھنڈک سے بھر پور قدرتی حسن سے مالا مال کوہ ماڑی اور کوہ سلیمان کے دلنشیں اور پرفریب پہاڑی سلسلوں اور
بلند وبالا اور بل کھاتی چوٹیوں تک رابطہ سڑکیں اور انکی تعمیر پکنک پوائنٹس،نہروں کے کنارے لگے درخت اور پودے،محکمہ انہار کے کینال ریسٹ ہائوسز،
محکمہ ریلوے کی طرف سے ریلوے سٹاپس کی بحالی،ریلوں کی آمدورفت،محکمہ پولیس،بلوچ لیوی،بارڈر ملٹری پولیس کی جدید طرز پر ٹریننگ و بحالی نئے
تھانوں کاقیام جدید سائنٹیفک اور ٹیکنالوجی سے مزین فرانزک لیبز،اور سہولیات کی فراہمی جرائم کے خاتمہ کےلیئے ایک خواب ہی ہیں.
حالانکہ چاہیئے تو یہ تھا کہ اتنی بڑی معتبر شخصیات چاہتیں تو راجن پور کو ڈویژن کا درجہ دلاکر روجھان،راجن پور،جام پوراور علاقہ پچادھ کےکوہ ماڑی کو ضلع کادرجہ
اور چار تحصیلوں کی بجائے مزید آٹھ تحصیلوں اور مزید میونسپل کمیٹیوں،ٹائون کمیٹیوں،اور سینکڑوں ویلج ونیبر ہڈ کونسلز میں تقسیم کراکر سینٹ،قومی،
و صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں مزیداضافہ کراکے جتنے چھوٹے حلقے ہوتے اتنے ترقی اور وسائل کے مواقع زیادہ ہوتے بے شک باپ دادا کے دور سے ہر دورمیں
برسراقتدار پارٹی کا اور حکومتی حصہ داری میں شریک کار اپنے بیٹوں اورانکی اولادوں اور اپنی آنیوالی نسلوں کے لئے اقتدار کےحصول کو مزید آسان بناتے اپنے وقار
اور قبائلی قد کاٹھ کے مطابق یہاں کی اجتماعی تعمیروترقی اورمیگا پراجیکٹس کےلیئے جدوجہد کرتے مگر آئے ہوئےمنصوبوں کوواپس کرنے
اور اعلان شدہ منصوبوں کو یہاں نہیں وہاں ، وہاں نہیں یہاں اور آپت دی کھاپت کی سیاست کی نذر کر کے آج بھی اجتماعی تعیروترقی سے محروم رکھا گیا ہے
اور نامعلوم یہ سیاسی کعبے اپنی سیاست کو چمکانے کےلئے عمران خان کی تحریک انصاف اور اسطرح کی آنیوالی حکومتوں کے لیئے کب تک مجبوری بنتے رہیں
اوربظاہر قانون سازی کی حد تک محدود اراکین اسمبلی بجائے قانون سازی کےنالی، سولنگ،کھمبا
ٹرانسفارمر،تھانےکچہری کی سیاست،اورٹرانسفر پوسٹنگ کی سیاست تک محدود رہیں گے اوریہاں کے عوام کو محدود رکھیں
اور انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی کیطرح انڈس یونیورسٹی کے منصوبے کو بھی آپت دی کھاپت ذاتی انا اور کریڈٹ کے چکر میں مزید التوا کا شکار رکھیں گے کہ
کہیں عوام کو شعور وآگہی نہ آجائے اورانکی برسوں کی باپ دادا کی سیاست کا دھڑن تختہ نہ ہوجائے
: راجن پور
کرہ ارض کے درجہ حرارت میں کمی کا مستقل حل زیادہ درخت ہیں۔ گرمی سے بچنے کےلئے چھتری کی بجائے شجر کو فروغ دینا ہوگا۔
یہ باتیں ڈپٹی کمشنر راجن پور احمر نائیک نے وزیر اعلی پنجاب کی خدمت آپ کی دہلیز پر مہم کے تحت فخر جہاں پارک راجن پور میں شجرکاری کے افتتاح
اور پودا لگانے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔انہوں نے کہا کہ خدمت آپ کی دہلیز پر مہم کے تحت جاری ہفتہ کے دوران 10ہزار پودے لگائے جائیں گے۔
پودے لگا کر ان کی دیکھ بھال کی جائے۔اس موقع پر موجود ڈی ایف او راجن پور اظہر عباس نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ
مون سون شجر کاری مہم کے لئے راجن پور کا ٹارگٹ 13لاکھ پودے لگانے کا ہے ۔17جولائی بروز ہفتہ کوٹ مٹھن میں شجر کاری کی میگا تقریب منعقد کی جائے گی
اورزیادہ سے زیادہ پودے لگائے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کو انشاءاللہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا۔
راجن پور
ڈپٹی کمشنر راجن پور احمر نائیک نے کہا ہے کہ کلین اینڈ گرین پاکستان فیز ٹوکی تمام سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جائے گا۔تمام متعلقہ ادارے اس مہم میں
بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔کلین اینڈ گرین پاکستان مہم 15ستمبر تک جاری رہے گی۔اس مہم کے دوران درخت لگانے کے ساتھ ساتھ ،پارکس میں پینے کے پانی کی
فراہمی ،پبلک ٹوئلٹس کی صفائی ،سیوریج سسٹم کی درستگی ،سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کرکے ماحول کو آلودگی سے صاف کیا جائے گا ۔یہ باتیں انہوں نے کلین اینڈ گرین پاکستان کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔
اس موقع پراسسٹنٹ کمشنر راجن پور آصف اقبال، ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ یعقوب شیروانی،ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر تہمینہ دلشاد، آفیسر میونسپل کمیٹی
راجن پور اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ یعقوب شیروانی نے ڈپٹی کمشنر کو مکمل بریفنگ دی
۔ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا ہے۔
میونسپل سروسز کے تمام اداروں کے سربراہان اپنی سرگرمیاں روزانہ کی بنیاد پر پورٹل پر آن لائن اپ لوڈ کریں۔اس سلسلے میں سستی بالکل نہ کی جائے۔
راجن پور
”خدمت آپ کی دہلیز پر“ پروگرام کے تحت نئے ہفتے سے ضلع کی تینوں تحصیلوں میں شجر کاری مہم شروع کر دی گئی ہے ۔
ضلع بھر کو سرسبز و شاداب بنانے کے لئے محکمہ جنگلات کی جانب سے شیڈول ترتیب دے دیا گیا ہے ۔
حکومت پنجاب کی ہدایت پر ”خدمت آپ کی دہلیز پر“ پروگرام کے تحت میونسپل سروسز کا کام بھی تیزی سے جاری ہے ۔
ضلع بھر میں ”خدمت آپ کی دہلیز پر“ پروگرام کے تحت اب تک تحصیل راجن پور میں 7715،تحصیل جام پور میں 13582تحصیل روجھان میں 5088جبکہ ٹرائبل ایریا
میں 62سرگرمیاں ریکارڈ کی گئی ہیں ۔ضلع راجن پور میں اب تک خدمت ایپ پر موصول ہونے والی شکایات کا 98فیصد ازالہ کر دیا گیا ہے ۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کے پروگرام ”خدمت آپ کی دہلیز پر“ کام تیزی کے ساتھ جاری ہے
اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔خدمت ایپ پر موصول ہونے والی شکایات کا 24گھنٹے کے اندر اندر ازالہ کیا جا رہا ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون