دسمبر 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستانی مسلمان اور دینی غیرت||رضوان ظفر گورمانی

کیا واقعی میرے نبیﷺ کو میرے جیسے کسی محافظ کی ضرورت ہے؟ کیا روز محشر مجھے اپنے آقا کا سامنا کرنے میں شرم بھی محسوس نہیں ہو گی؟

رضوان ظفر گورمانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں ایک پاکستانی مسلمان ہوں۔ میں نے گٹر کی غلاظت سے صابن بنایا۔ مرغی کی انتڑیوں سے گھی بنایا۔ بچے کی ولادت کے بعد کی رطوبت سے چہرے پہ لگانے والی کریم بنائی۔ میں نے مزار قائد کو عیاشی کا اڈہ بنایا۔ میں نے بھتے کے لیے مزدوروں کو زندہ جلایا۔ میں نے غیرت کے نام پر بہن کو چھریاں ماریں، اسے گھسیٹ کر گلی میں ڈال کر اس کی ویڈیو بنائی، سب تماشا دیکھتے رہے جب تک وہ مر نہیں گئی۔ میں نے سیالکوٹ میں دو بھائیوں کو اینٹیں، ڈنڈے اور گھونسے مار مار کر ہلاک کیا۔

میں نے رشتوں کا تقدس پامال کر کے بہن بیٹیوں کی عزت لوٹی۔ میں نے مردار مرغیوں کا گوشت بیچا۔ میں نے جعلی ادویات بنائیں۔ میں نے گدھے کا گوشت بیچا۔ میں نے دودھ میں بال صفا پاؤڈر اور یوریا ملایا۔ میں نے شاہ زیب کے قاتلوں کو چھوڑا۔ میں نے ریمنڈ ڈیوس کا باعزت بری کیا۔ میں نے مرضی کے فیصلے دینے کے لئے رشوت لی۔ میں نے مرچوں میں اینٹوں کا برادہ ملایا۔ میں نے ایک اعلان سن کر مسیحی جوڑے کو زندہ جلایا ، بعد میں پتا چلا وہ بے قصور صرف مزدوری مانگ رہے تھے۔

میں نے ہیروئن بیچی۔ میں نے نوکری کا لالچ دے کر لڑکیوں کی عزتیں لوٹیں۔ میں نے مشال خان کو توہین کے نام پہ اینٹیں ڈنڈے مار مار کر مار دیا ، بعد میں پتا چلا وہ سازش تھی ، آج بھی اس کی وال پہ لکھا نعتیہ کلام میرے سینے میں پھانس بن کر اٹکا ہے۔ میں نے بینک منیجر کو قتل کیا بعد میں ثابت ہوا کہ وہ سچا عاشق رسول تھا۔ ابھی بھی دھڑلے سے کہتا ہوں میں ناموس رسالت کا محافظ ہوں۔اس نبی اکرم ﷺ کا محافظ جو رحمت للعالمین ہیں۔ کفار جن کی پناہ میں آ کر محفوظ تصور کریں جبکہ میں گوکل داس نامی بوڑھے کو رمضان میں پرساد کھانے پر لہولہان کر دوں۔

میرے نبی ﷺ خود کو لہولہان کرنے والے کفار کو بھی بد دعا نہ دیں اور میں کلمہ گو مسلمانوں کو واجب القتل قرار دے دوں۔ میں اس نبی کی ناموس کی حفاظت کروں گا جو صادق اور امین ایسے کہ جب پہاڑ پر کھڑے ہو کر فرمائیں ”اگر میں کہوں اس پہاڑ کے پیچھے فوج ہے تو روایت کے مطابق یہ سن کر لوگوں نے گبھرا کر بھاگنا شروع کر دیں جبکہ میں ہر روز ہر ایک سے ہر بات سے مکر جاؤں۔ میں جنازوں میں جیبیں کاٹوں ، میں قبروں پر رشوت لوں ، میں مردہ خواتین کو قبر سے نکال کر زنا کروں۔

میری وجہ سے مسجدوں کے لوٹے زنجیروں سے اور نمازیوں کے جوتے تالوں میں جکڑنا پڑیں لیکن پھر بھی میں راستے بند کروں گا ، میں جلاؤ گھیراؤ کروں گا ، میں خواتین کو زد و کوب کروں گا ، پولیس والوں پہ حملے کروں گا ، املاک نذر آتش کروں گا کیونکہ میں مسلمان ہوں۔

کیا واقعی میرے نبیﷺ کو میرے جیسے کسی محافظ کی ضرورت ہے؟ کیا روز محشر مجھے اپنے آقا کا سامنا کرنے میں شرم بھی محسوس نہیں ہو گی؟

یہ بھی پڑھیں:

ملکی مسائل کا واحد حل۔۔۔رضوان ظفر گورمانی

ریاستیں کیوں بنائی جاتی ہیں؟۔۔۔رضوان ظفر گورمانی

تخت لہور اور سرائیکی وسیب کے سرائیکی محافظ۔۔۔رضوان ظفر گورمانی

محرم کلیکشن،امام حسین کے کاپی رائٹس اور ہم سب۔۔۔رضوان ظفر گورمانی

رضوان ظفر گورمانی کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author