عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف جب پی پی پی اور سندھ کی دیگر جماعتوں نے جنرل مشرف کے خلاف مہم شروع کی اور کراچی سے کوٹ سبزل تک پنجاب-سندھ کی سرحد تک لانگ مارچ کا اعلان ہوا تو سرائیکی خطے سے بیرسٹر تاج محمد لنگاہ سربراہ پاکستان سرائیکی پارٹی سمیت کئی رہنماؤں نے کالا باغ ڈیم نامنظور تحریک کو سپورٹ کیا- تو روزنامہ خبریں ملتان نے ایسے کالم چھاپنے شروع کیے جن میں کالا باغ ڈیم کو سرائیکی ڈیم قرار دیا جاتا اور اس ڈیم کو سرائیکی خطے کی زراعت کے لیے ناگزیر قرار دینے کی کوشش ہوتی –
سرائیکی خطے سے ایسے اری گیشن کے انجینئر (جیسے ممتاز نامی انجنئر) تلاش کرکے لائے گیے جن کے صفحہ اول پہ خبر نما انٹرویو ہوتا جس میں وہ کالا باغ کو سرائیکی خطے کی زندگی اورموت کا مسئلہ قرار دیتے….. ضیاء شاہد خود بھی اس ایشو پہ اسی لائن کو فالو کرتے جبکہ کالا باغ ڈیم کے تعمیر نہ کرنے پہ مشتمل میرے 13 کالم خبریں نے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیے……
ضیاء شاہد سرائیکی اور سندھیوں میں سرپھٹول دیکھنا چاہتے تھے، یہ لائن کہاں سے آرہی تھی؟ ہم سب اچھے سے سمجھ سکتے تھے.
تاج لنگاہ، منصور کریم سیال جیسے جہاں دیدہ سرائیکی دانشور سیاست دانوں کی کردار کُشی ضیاء شاہد کے اخبار کا وتیرہ بنی رہی کیونکہ وہ سرائیکی – سندھی لڑائی کرانے کے ایجنڈے کا ساتھ نہ دے پائے
اخبار نے سرائیکی قومی سوال کو کاونٹر کرنے لیے کبھی تو ہریانوی کبھی رانگڑی تو کبھی پنجابی کا شوشہ چھوڑا مقصد صوبے کی انتظامی تقسیم سے ہٹ کر بات نہ ہو.
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر